رحمن ملک کے بیان کے خلاف پنجاب اسمبلی میں حکومتی ارکان کا احتجاج‘ گو زرداری گو کے نعرے

 لاہور ( سپیشل رپورٹر+ سٹی رپورٹر + ثنا نیوز) پنجاب اسمبلی کا اپوزیشن کی ریکوزیشن پر 45واں اجلاس 3 گھنٹے کی تاخیر کے ساتھ شروع ہوا۔ اجلاس شروع ہوتے ہی ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔ تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول کے بعد نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی جہانزیب خاں کچھی نے حلف اٹھایا جس کے فوراً بعد ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔ ایم ایم اے کے رکن علی حیدر نور اور مسلم لیگ ن کے رکن رانا ارشد نے رحمان ملک کے سینٹ میں توہین آمیز بیان پر شدید تنقید شروع کر دی جس پر پیپلز پارٹی کے تمام ارکان بھی کھڑے ہو گئے اور دہشت گردی کے خلاف نعرے لگانا شروع کر دیئے جواباً مسلم لیگ ن کے ارکان نے ”گو زرداری گو“ کے نعرے لگانا شروع کر دیئے۔ ایوان مچھلی منڈی بن گیا اور کان پڑی آواز سنائی نہ دے رہی تھی۔ اپوزیشن ارکان نے ایجنڈا کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں لہرا دیں۔  شوکت بسرا پر پولیس تشدد کے خلاف پیپلز پارٹی کے ارکان نے احتجاج کیا اس دوران حسن مرتضی کے ڈاکٹر غزالہ کو اداکارہ مومو سے تشبیہ دینے پر مسلم لیگ ن کے اراکین سپیکر کے سامنے آ کر کھڑے ہو گئے اور احتجاج کیا۔ ایوان میں نعرہ بازی اور شور شروع ہو گیا سپیکر بار بار آڈر آڈرکہتے رہے پر رکن اسمبلی غزالہ رانا اور دیگر ایک درجن سے زیادہ اراکین سپیکر کے سامنے جمع ہو گئے۔ ڈاکٹر غزالہ رانا نے سپیکر کو کہا کہ اپوزیشن نے ہمیشہ خواتین اراکین کا استحقاق مجروح کیا ہے۔ وارث کاہلوں نے کھڑے ہو کر بات کرنی چاہی سپیکر نے ان کو روکا تو وہ غصے میں آکر سپیکر کے ڈائس کے سامنے کھڑے ہوگئے اور اونچی اونچی بولنا شروع کر دیا۔ وزیر قانون نے کھڑے ہو کر کہا کل وزیراعلی نے فیصل آباد بار سے ملاقات کی ہے اگر سرگودھا بار ملاقات کرنا چاہتی ہے تو کل ان کو بھی بلا لیں اور میں ہاوس میں کھڑے ہو کر یقین دلاتا ہوں کے فیصل آباد اور سرگودھا میں بنچ کا فیصلہ اکٹھے کیا جائے گا۔ دریں اثنا اپوزیشن کے رکن اسمبلی اشرف سوہنا نے شوکت بسرا پر پولیس کے تشدد سے حکومت سے معافی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ پیپلز پارٹی نے شوکت بسرا پر تشدد کا حکم دینے والے ایس پی کو معطل کرنے اور تحقیقات کے لئے ہاﺅس کی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا جسے حکومت نے نظرانداز کر دیا، شیخ علاﺅالدین کی طرف سے کورم کی نشاندہی پر اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ اس دوران اپوزیشن کے اراکین کی سپیکر سے تلخی بھی ہوئی۔ بعدازاں پیپلز پارٹی کے ارکان کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا کہ اس پر حکومتی جماعت کے رکن شیخ علا¶الدین نے کورم کی نشاندہی کرتے ہوئے اپوزیشن ارکان کو مخاطب ہو کر کہا کہ اب کورم پورا کریں۔ سپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے کورم پورا کرنے کے لیے پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں لیکن کوئی ارکان ہاوس میں واپس نہ آیا جس پر سپیکر رانا اقبال نے اجلاس کو غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دیا۔ 

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...