اسلام آباد (ثناءنیوز) حفاظتی ٹیکوں کے قومی پروگرام کے مینجر نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ میں اعتراف کیا ہے کہ پاکستان میں 70 فیصد بچوں کو خسرہ سے بچاﺅ کی ویکسین ہی نہیں پلائی جا سکی ہے۔ اس بارے میں تھرڈ پارٹی نے سروے کرایا تھا کہ خسرہ کی حالیہ وبا سے 413 بچوں کی اموات ہوئی ہیں۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر فرح عاقل کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا تھا۔ نیشنل پروگرام مینجر نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ بلوچستان میں متعلقہ علاقوں میں خسرہ کے کیسوں کے حوالے سے م¶ثر انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی زیادہ اموات ہوئیں۔ ای پی آئی سے متعلق اضلاع میں جونیئر سٹاف تعینات ہیں۔ تربیتی پروگرام شروع کیا گیا ہے۔ 2010-11ءمیں خسرہ کے حوالے سے مہم میں 70 فیصد بچے ویکسین سے محروم رہ گئے تھے۔ ویکسین کو زیادہ مدت تک محفوظ رکھنے کے لئے صوبوں میں ویئر ہاﺅسز ہی نہیں ہیں۔ قومی سطح پر دوبارہ مہم شروع کرنے کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔ قومی و صوبائی سطح پر ویکسین مینجمنٹ کمیٹیاں قائم ہونگی۔