نئی دہلی (نیٹ نیوز) بھارتی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہم فتوؤں میں دخل اندازی نہیں کرسکتے۔ شریعت اور فتوؤں پر داخل عرضی پر سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ یہ سیاسی اور مذہبی مسائل ہیں ہم ان پر کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے۔ دلی کے وکیل وشولوچن مدن نے اس بارے میں ایک پٹیشن دائر کی ہے جس میں دارالقضا اور دارالفتاویٰ جیسے اداروں کی طرف سے جاری کئے گئے فتوؤں کو چیلنج کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان فتوؤں کو چیلنج نہیں کرسکتے جبکہ یہ فتوے انکی زندگی اور شہری کے طور پر ان کی آزادی میں دخل ڈالتے ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ آپ سمجھ رہے ہی کہ سارے فتوے دلائل سے مبراّ ہوتے ہیں۔ فتوے سمجھداری بھرے بھی ہوسکتے ہیں اور لوگوں کیلئے فائدہ مند ہوسکتے ہیں۔ اگر 2 مسلمان ثالثی کرانے کیلئے راضی ہیں تو اس پر کو پابندی لگا سکتا ہے؟ مسلم پرسنل لاء بورڈ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی فتویٰ بنیادی حقوق کو متاثر کرتا ہے تو کوئی بھی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا سکتا ہے۔