مغلوں کا لاکھوں کا لشکر ملتان، لاہور اور سرہند کو تاراج کر کے دلی کا محاصرہ کرتا ہے، سلطان، علاﺅ الدین خلجی کی فوج دکن میں تھی، اس نے ولی عہد شہزادے خضر خان، ملک نصرت کو حضرت امیر خسرو کے ہمراہ حضرت کی بارگاہ میں مغلوں کے عذاب سے چھٹکارے اور دعا کی درخواست کیلئے بھیجا حضرت نے تبسم فرمایا اور ارشاد کیا کہ اپنے سلطان سے میری دعا کہنا اور پیغام دینا کہ وہ اطمینان رکھے مغل کل چلے جائیں گے۔ یہ سن کر وہاں موجود لوگ سب سخت متعجب ہوئے کہ یہ کیسے ممکن ہو گا؟ حضرت دلی کا محاصرہ کرنے والے مغل سردار طرغی کے پاس اپنے مرید مغل کوجو انکا ہم زبان تھا اپنے وضو والا رومال دیکر بھیجا کہ اسے جا کر میرا سلام دینا اور اسے کہنا کہ وہ یہ رومال تمہارے سامنے اپنے چہرے پر ڈال کر جو دیکھے وہ تمہیں بتا دے۔ مغل مریدخونخوار وحشی طرغی کے پاس پہنچا اور حضرت کا پیغام پہنچایا تو وہ بدخو خونخوار یکلخت موم کی طرح نرم ہو کر کہنے لگا کہ میری عزت آسمان تک پہنچ گئی کہ آسمان سے اونچے اور پہنچے ہوئے بزرگ نے مجھے مخاطب کیا، قاصد نے حضرت کا رومال اسے دیا جو اس نے اپنے چہرے پر ڈال لیا پورا لشکر طرغی کی اس حرکت کو حیرت سے دیکھ رہا تھا اور ان کی حیرت اس وقت دو چند ہو گئی جس اس غرور و نخوت والے مغل سردار نے قاصد سے کہا کہ میری جانب مخدوم کی خدمت میںزمین چومنا اور کہنا کہ میں نے اس رومال کے احسان کے صدقے یہاں ہزاروں میل دور اپنا ملک دیکھ لیا ہے جہاں دشمن چڑھ آئے ہیں اور میرے اہلخانہ اور ملک والے مجھے بے تاب ہو کر پکار رہے ہیں اور رومال ڈالنے کے بعد میں نے اجودھن کو دیکھا اور حضرت شیخ العالم بابا فرید الدین مسعود گنج شکر کی آواز سنی وہ مجھے حکم دے رہے تھے کہ میں فوراً اپنے وطن واپس چلا جاﺅں اور دوسری صبح دہلی والوں نے دیکھا کہ فصیل سے باہر لاکھوں کا مغل لشکر واپس جا چکا تھا لوگ دیوانہ وار حضرت محبوب الٰہی کا شکریہ ادا کرنے آئے تو انہوں نے ارشاد فرمایا کہ ان کا جانا تو ٹھہر گیا تھاا نہیں حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر نے جو حکم دیا تھا۔
حسن گنگوہی کو دکن میں بہمنی سلطنت کی بشارت
شاہی افسر حسن گنگوہی آپ کا مرید تھا آپ نے اسے نئی اور طاقتور سلطنت کی بنیاد رکھنے کی نوید سنائی اور روٹی کا ایک ٹکڑا اپنی انگلی کیساتھ لگا کر دیا اور فرمایا کہ وہ اسے اپنی سلطنت کے نشان کے طور پر محفوظ رکھے اور پھر حضرت کے فرمان کے مطابق 1347میں حسن گنگوہی نے دکن میں بہمنی سلطنت قائم کی اور وہ حسن گنگو علاﺅ الدین حسن بہمن شاہ کے نام سے بادشاہ بن کر تخت نشین ہوا۔ وہ تاحیات اپنی بادشاہت کو حضرت کی عطا کہا کرتا اس نے تخت نشین ہو کر حضرت نظام الدین اولیاءکے نام پر چار سو طلائی اور ایک ہزار سونے کی اشرفیاں خیرات کیں۔