اسلام آباد+کابل ( سٹاف رپورٹر+بی بی سی ) افغانستان کے حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے دو صوبوں میں تباہ کن برفانی تودوں کی زد میں کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد 214 ہوگئی ۔یہ ہلاکتیں شمالی صوبہ پنج شیر اور نورستان میں ہوئی ہیں۔پنج شیر کا صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں کم از کم 187 افراد ہلاک جبکہ 129 زخمی ہوئے ہیں۔برفباری کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔دور دراز دیہاتوں تک جانے والی سڑکیں تاحال بند ہیں۔ مقامی افراد زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کا کام ہاتھوں سے کر رہے ہیں۔صوبہ پنج شیر کے قائم مقام گورنر رحمان کبیری کا کہنا ہے کہ انھوں نے تین دہائیوں میں اتنے زیادہ برفانی تودے گرنے کے واقعات نہیں دیکھے۔نورستان میں برفانی تودہ گرنے سے ایک ہی خاندان کے 14 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔رواں برس افغانستان میں موسمِ سرما کی شدت قدرے کم تھی اس لیے حالیہ برفانی تودے گرنے کے واقعات دھچکا ہیں۔سردی کی شدت میں اضافہ اچانک ہوا اور لوگ اس کے لیے تیار نہیں تھے۔حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تدفین برف کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے اور ریسکیو اہلکاروں کو برف کے باعث اس علاقے میں پہنچنے میں دقت ہو رہی ہے۔اگرچہ برفانی تودے گرنا اس علاقے میں عام ہے لیکن ایسے واقعات میں اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتیں 2010 میں سالانگ کے علاقے میں ہوئی تھیں جب 165 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ادھر وزیراعظم نوازشریف نے افغانستان میں برفانی تودہ گرنے کے نتیجے میں ہونیوالی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہارکیا ہے اور امدادی سرگرمیوں میں ہرممکن تعاون کی پیش کی ہے ۔ وزہر اعظم کی طرف سے سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے افغان سفیر جنان موسیٰ زئی کو مدد کا پیغام پہنچایا۔