کرپشن پورے معاشرے میں سرایت کر گئی‘ بلاامتیاز احتساب کرینگے : چیئرمین نیب

اسلام آباد (نوخیز ساہی/ دی نیشن رپورٹ+ وقائع نگار خصوصی) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چودھری نے ایک بار پھر نیب کے افسروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ زیرو ٹالرنس کے تحت کرپشن اور جرائم پیشہ افراد کیخلاف بلاامتیاز کارروائی کریں۔ ٹریننگ کالج سہالہ میں زیرتربیت افسروں کی گریجویشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرپشن ہمارے پورے معاشرے اور روزمرہ طرز زندگی میں سرایت کر چکی ہے۔ کرپشن کو صحیح طور پر تمام برائیوں کی ماں کہا جاتا ہے، یہ بہت سی برائیوں کو جنم دیتی ہے جن میں اقربا پروری اور کسی کی ناجائز پاسداری کرنا شامل ہے۔ بنک سیکنڈل، صنعتکاروں کی بڑے منافع مارجن کیلئے مناپلی قائم کرنا بھی کرپشن کی قسم ہے جس میں ناجائز طریقے سے دولت حاصل کرنا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے قیام سے اب تک سفر میں بہت سے نشیب و فراز آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی ترقی، سرمایہ کاری اور معاشرتی نظم و ضبط کے قیام کیلئے موثر احتساب کا نظام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے بلاامتیاز احتساب کیلئے پرعزم ہے۔ نیب نے ملک بھر سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے جامع اینٹی کرپشن حکمت عملی ترتیب دی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ قومی احتساب بیورو 2016ءمیں بھی اینٹی کرپشن سٹرٹیجی پر عمل جاری رکھے گا تاکہ ملک سے بدعنون عناصر کے خاتمہ میں مدد مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو تفتیشی افسر کی بھرتی کیلئے ملک بھر سے 42 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے ہم نے میرٹ پر 104 تفتیشی افسران کا انتخاب کیا جو آج 7 ماہ کی ٹریننگ مکمل کرچکے ہیں، یہ افسر ملک کے تمام علاقوں سے منتخب کئے گئے ہیں۔ انکا انتخاب اور ٹریننگ کورس میں شرکت ہمارے ملک کی وفاقی اکائی کا اظہار ہے۔ انہوں نے تربیت مکمل کرنیوالے افسروں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سخت محنت کی ہے اور 7 ماہ کے کورس میں تمام پہلوﺅں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ٹریننگ کورس کے نمایاں پہلوﺅں میں جسمانی تربیت، تعلیم، لاءاینڈ کریمنالوجی، غیر نصابی سرگرمیاں، جذبہ یگانگت اور مضبوط کردار سازی شامل ہیں۔ زیر تربیت افسروں نے ان تمام سرگرمیوں میں بھرپور طریقے سے حصہ لیا۔ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، اس سے اقرباءپروری سمیت کثیر الجہتی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ اس سے میرٹ، شفافیت اور احتساب کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ نیب شکایات کی بنیاد پر بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے کام کرنے والا قومی ادارہ ہے۔ مقدمات کو نمٹانے کیلئے پروسیسنگ کے انتخاب کے لئے جامع طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے لیکر اب تک 266 ارب روپے بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ نیب کے تمام شعبوں نے بالخصوص گزشتہ دو سال 2014-15ءکے دوران اپنے قومی فرض کی ادائیگی کیلئے سخت محنت کی ہے، اسے اسکا سخت انتخاب اور تربیتی عمل ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے ہماری کوششوں کے عزم کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ملک بھر سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے ایک جامع اینٹی کرپشن سٹریٹجی بنائی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ لوگوں کو بڑے پیمانے پر بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے آگہی اور تدارک کی سرگرمیوں پر بھی بھرپور توجہ دی جا رہی ہے۔ بدعنوانی کے موثر روک تھام کیلئے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں کردار سازی کی انجمنیں قائم کی جا رہی ہیں۔ اس سلسلے میں اکتوبر 2014ءمیں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے۔ نیب کا ہر علاقائی بیورو اپنے علاقے میں کردار سازی کی انجمنوں کے قیام کیلئے تمام تعلیمی اداروں، کالجوں اور یونیورسٹیوں سے رابطے میں ہے۔ یہ نوجوان انسداد بدعنوانی کا پیغام اپنے گھروں، گلیوں اور محلوں تک پہنچائیں گے۔ سرکاری دفاتر میں کام کرنا صرف فائلوں پر دستخط کرنا نہیں بلکہ یہ ریاست کی جانب سے آپ پر ڈالی گئی بھاری ذمہ داری ہے اسلئے عوام کے مفاد کے لئے کوششیں کرنی چاہئیں۔ اس کیلئے غیر جانبداری، شفافیت، منصفانہ رویہ بالخصوص جب آپ نیب میں کام کر رہے ہوں تو آپ کا کام ایمانداری، محنت اور پروفیشنل بنیادوں پر ہونا چاہئے۔ پوری قوم کی نظریں قومی احتساب بیورو پر لگی ہیں جو ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے، میں امید کرتا ہوں کہ آپ قوم کی امیدوں پر پورا اترین گے تاکہ بدعنوانی سے پاک پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔ آئی این پی کے مطابق چیئرمین نیب نے کہا کہ کرپشن کی بنیادی وجہ اقربا پروری اور حکمران طبقے کا شاہانہ طرز زندگی ہے، کرپشن کے باعث عام آدمی نظام پر اعتماد نہیں کرتا، تفتیشی افسر کا مستقبل ہیں، قوم کو بھی نیب افسروں سے بہت توقعات وابستہ ہیں جنہیں غیرجانبداری اور بہترین پیشہ وارانہ مہارت سے فرائض سرانجام دینے چاہئیں۔

اسلام آباد (آئی این پی+ آن لائن) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ سول اور ملٹری بیوروکریسی کیلئے ایک ہی قانون ہونا چاہئے، کوئی مقدس گائے نہیں، سب کا احتساب ہونا چاہئے، اکبر بگٹی کیس میں آفتاب شیرپاﺅ عدالت پیش ہوتے رہے لیکن پرویز مشرف کو استثنیٰ حاصل تھا۔ پولیس کالج سہالہ میں ٹریننگ مکمل کرنیوالے نیب کے 104 تفتیشی افسروں کی پاسنگ آو¿ٹ سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کا حل احتساب میں ہے۔ دوہرا معیار نہیں چلنے دیں گے۔ اگر کرپشن کوختم کرناہے توقانون سب کیلئے لازم ہونا چاہئے۔ اگر حکمران طبقے کے خلاف سنگین غداری یاکوئی اورکیس ہو تو وہ عدالتوں میں پیش ہی نہیں ہوتے۔ ہماری سوسائٹی میں معاشرتی انصاف ہے نہ ہی قانون وانصاف سب کیلئے برابر۔ نیب افسروں کوایسی سوسائٹی کاسامناہوگاجہاں قانون کی حکمرانی نہیں،کرپشن سب سے بڑی لعنت ہے جسے ختم کرنا ہے یہ درست ہے کہ پاکستان میں کرپشن ہے، ہمارے معاشرے میں حکمران طبقے اور عام آدمی کیلئے الگ قوانین ہیں۔ کرپشن کی وجہ سے عام آدمی کا نظام پر اعتماد نہیں رہتا۔ بلاامتیاز احتساب سے قانون کی حکمرانی قائم ہوگی۔ قانون کے سامنے سب برابر ہیں، امیر کیلئے دوسرا اور غریب کیلئے کوئی اور قانون ہوگا تو احتساب کا عمل آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ احتساب کے بغیر کوئی چارہ نہیں، کرپشن نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کی ہیں۔ سینٹ میں شفافیت کے لئے اقدامات کئے یں۔ بدعنوانی پر سینیٹ میں بحث کی گئی معاملہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو بھیجا گیا۔ کمیٹی نے سفارشات مرتب کیں جس کے بعد ارکان سینٹ کی تنخواہوں، انکی حاضری اور مالی امور کو ویب سائٹ پر ڈال دیا ہے۔
رضا ربانی

ای پیپر دی نیشن