جنوبی وزیرستان: افغانستان سے دہشت گردود کی فائرنگ‘ جوان زخمی‘ پاک فوج کا بھرپورجواب

اسلام آباد+کابل (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) دہشت گردوں نے گزشتہ روز افغان علاقہ سے جنوبی وزیرستان کے گائوں منگروٹیا پر فائرنگ کی ہے جس کی وجہ سے پاک فوج کا ایک سپاہی زخمی ہو گیا جسے ہیلی کاپٹر پر وانا پہنچا دیا گیا۔ پاک فوج نے بھرپور جوابی کارروائی میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان کو سرحد پار سے دہشت گردوں کی ان کارروائیوں کا سامنا ہے جس کے جواب میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں افغانستان کی وزارت خارجہ میں پاکستانی سفیر ابرار حسین کو دوبارہ طلب کیا گیا۔ افغان دفتر خارجہ نے الزام لگایا کہ پاکستان کی جانب سے سرحد پار شیلنگ کی جا رہی ہے۔ سرحد بند ہونے کی وجہ سے عوام کو مشکلات ہیں۔ سرحد کھولنے سے متعلق خط بھی لکھا تھا۔ پاکستانی سفیر سید ابرار نے کہا پاکستان نے شیلنگ میں پہل نہیں کی۔ پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا گیا۔ پاکستان نے جوابی کارروائی کی۔ امن قائم کرنے کے لئے سرحد بند کرنا ناگزیر تھا۔ پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بارڈر مینجمنٹ ضروری ہے۔ سرحد بند کرنے کا مقصد تھا کہ دہشت گرد پاکستان میں داخل نہ ہو سکیں۔ پاکستان میں آپریشن ’’ردالفساد‘‘ شروع کیا گیا ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے اس لئے سرحد بند کرنے کے اقدامات کئے۔ افغان مہاجرین کی گرفتاری پر بھی افغان حکام نے تشویش کا اظہار کیا۔ کابل میں وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہاگیا کہ افغانستان کے نائب وزیر خارجہ ڈاکٹر نصیر اندیشہ نے پاکستانی سفیر کو بتایا گیا افغانستان کے صوبے کنڑ کے ضلع سر کانو اور صوبے ننگرہار کے گوشتہ کے علاقوں میں مبینہ طورپر پاکستانی توپ خانے سے فائرنگ کی گئی جس سے موسم سرما میں لوگ اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور ہو گئے۔ بیان میں پاکستان میں افغان مہاجرین کے ساتھ مبینہ طورپر ناروا سلوک اور طورخم وچمن سرحد کی بندش پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی سفیر سے افغان مہاجرین کی رہائی اور سرحد کھولنے کا مطالبہ کیا گیا۔ ادھر بلوچستان کے علاقے چمن میں پاک افغان سرحد پر مامور عہدیداروں نے پاسپورٹ کے حامل خواتین اور بچوں سمیت 70 افغان شہریوں کو باب دوستی سے سرحد پار جانے کی اجازت دے دی گئی۔ چمن سرحد پر تعینات سینئر سکیورٹی عہدیدار نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ 7 افراد پر مشتمل افغان باشندوں کا ایک گروپ قانونی حیثیت سے پاکستان میں رہائش پذیر تھا، انہیں ویزا اور دیگر قانونی دستاویزات مکمل ہونے کی وجہ سے افغانستان داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔ ذرائع نے مزید بتایا حکومت نے پاک افغان سرحد کھولنے سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا سرحد سکیورٹی خدشات کے پیش نظر غیر معینہ مدت تک بند رہے گی۔ جمرود سے آن لائن کے مطابق فاٹا گرینڈ الائنس نے طورخم سمیت پاکستان اور افغانستان کے درمیان تمام کراسنگ پوائنٹس کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبائلی عمائدین اور ملکان پر مشتمل فاٹا گرینڈ الائنس نے ملک میں حالیہ دہشتگردانہ حملوں کی بھی سختی سے مذمت کی ہے ، فاٹا کے عوام اس مشکل گھڑی میںدہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہے۔ قبائل نے مشترکہ بیان میں ملک میں امن و امان بحال کرنے کیلئے پاک فوج کو مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ قبائلی عوام نے ہر مشکل وقت میں پاکستان اور پاک فوج کا ساتھ دیا اور آئندہ بھی اس کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ دریں اثنا دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے پاک افغان چمن بارڈر، طورخم بارڈراور کرم ایجنسی میں 4 مقامات پر سرحد10 روز سے بند ہے،چمن باب دوستی پر افغان شہریوں کو ویزا پاسپورٹ پر افغانستان جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔ بندش سے بارڈر کے دونوں جانب خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں مسافر پھنس گئے ہیں،جو فٹ پاتھ پر روز و شب گزاررہے ہیں۔ لنڈی کوتل کی سخت سردی میں کھلے آسمان تلے راتیں گزارنے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ بیشتر مسافروں کے پاس زاد راہ بھی ختم ہو چکا ہے اور بعض کو ویزے کی میعادختم ہونے کی پریشانی بھی لاحق ہے۔ دی نیشن کے مطابق سرحد بند ہونے پر افغان شہریوں نے لنڈی کوتل بازار میں احتجاج کیا۔ مظاہرین نے پاسپورٹ اٹھا رکھے تھے۔ انہوں نے باچا خان چوک تک مارچ کیا۔

ای پیپر دی نیشن