تہران +واشنگٹن(نیٹ نیوز+اے ایف پی) ایرانی بحریہ نے سٹریٹجک اہمیت کے حامل آبنائے ہرمز میں دو روزہ فوجی مشقوں کا آغاز کر دیا۔ سرکاری ٹی وی کے حوالے سے بتایا کہ امریکہ سے کشیدگی بڑھنے کے بعد ایرانی بحریہ نے آبنائے ہرمز میں اپنے سالانہ فوجی مشقیں شروع کردی ہیں۔ خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے کے بعد ایرانی بحریہ کی یہ پہلی بڑی بحری مشقیں ہیں۔ نیول چیف ایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے بتایا کہ دوروزہ مشقوں کے دوران آبنائے ہرمز کے قریب بحیرہ عمان اور بحر ہند کے 20 لاکھ سکوائر کلومیٹرز کے رقبے پر مختلف صورتحال سے نمٹنے کی مشق کی جائے گی۔ ٹی وی فوٹیج میں ایرانی جنگی جہازوں اور ہیلی کاپٹرز کو مشقوں میں حصہ لیتے ہوئے بھی دکھایا گیا۔ سمندر کے ذریعے ترسیل ہونے والے خام تیل کا تقریباً ایک تہائی حصہ آبنائے ہرمز سے ہی ہوکر گزرتا ہے اور ماضی میں اس علاقے میں ایران اور امریکا کے بحری جہاز آمنے سامنے آچکے ہیں۔ تاہم ان مشقوں میں پیراملٹری فورس پاسداران انقلاب حصہ نہیں لے رہی جس پر امریکی بحریہ الزام عائد کرتی ہے کہ وہ آبنائے ہرمز سے گزرنے والے جہازوں کو ہراساں کرتی ہے۔ خلیجی ملک بحرین میں تعینات امریکی بحریہ کی ففتھ فلیٹ نے اس سلسلے میں تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کہ آیا وہ ان مشقوں پر نظر رکھے ہوئے ہے یا نہیں۔دریں اثناایران کے سابق قدامت پسند صدر محمود احمدی نژاد نے امریکی صدر ٹرمپ کو ایک کھلا خط تحریر کیا ہے جس میں انہوں نے امریکی رہنما کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ بقول اُن کے ٹرمپ نے ”سچائی کے ساتھ امریکی سیاسی نظام اور انتخابی ڈھانچے کو بدعنوان قرار دیا ہے“۔ انہوں نے زور دیا خواتین کی عزت کریں۔ ٹرمپ کی جانب سے 7 ملکوں کے خلاف ویزا کی پابندی عائد کرنے پر نکتہ چینی بھی کی گئی ہے جن میں ایران شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”عصرِ حاضر کا امریکہ سارے ملکوں کا ہے“۔ امریکہ پر اقوام متحدہ پر مبینہ ”اجارہ داری“ قائم کرنے اور دنیا میں نام نہاد مداخلت کا الزام لگایا، جس کے باعث سابق ایرانی صدر کے بقول ”عدم استحکام، لڑائی، تقسیم، ہلاکت اور قوموں کی بے دخلی“ کے واقعات پیدا ہوتے ہیں۔انہوں نے ٹرمپ کو نصیحت کی مشرقی وسطیٰ میں مداخلت ختم کریں اور سابق امریکی انتظامیہ کے تکبرانہ رویہ کو چھوڑ دیں۔
ایران
امریکہ سے کشیدگی : ایرانی بحریہ کی آبنائے ہرمز میں بڑی مشقیں شروع....
Feb 27, 2017