ہتھیاروں کی خرید و فروخت سے متعلق اعدادوشمار رکھنے والے بین الاقوامی ادارے اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق ہندوستان دنیا میں سب سے زیادہ ہتھیار خریدنے والا ملک ہے۔ سپری کے مطابق 2012ء سے لے کر 2016ء پچھلے پانچ سالوں میں بھارت نے دنیا سب سے زیادہ ہتھیاروں کی خریداری کی ہے۔ اس عرصہ میں بھارت نے طیارے بردار آبی بیڑا، لڑاکا جہاز، نیوکلیئر جوہری آبدوزیں، ہیلی کاپٹرز، ٹرانسپورٹ طیارے اور دوسرے جنگی ہتھیار جن میں میزائل، گنز، توپیں اور جاسوسی کے آلات شامل ہیں خریدے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق 2007سے 2011ء کے پانچ سالہ عرصہ کی نسبت 2012سے2016تک کے عرصہ میں بھارت کے بڑے ہتھیاروں میں 43فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس سال ہندوستان کا دفاعی بجٹ بھارتی کرنسی میں 615لاکھ کروڑ روپے ہے۔ جس میں سے 87ہزار کروڑ روپے جنگی سازوسامان کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔
آج یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ جنوبی ایشیا کا علاقہ عالمی سازشوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے اور ان سازشوں کا مقصد بھارت کو علاقائی بالادستی دلانا ہے ۔ پاکستان بھارت کا ایک ایسا پڑوسی ہے جو اس کے مکروہ عزائم کا ہمیشہ سے نشانہ بنتا آ رہا ہے۔آزادی کے بعد سے بھارت اپنی جغرافیائی حیثیت وسیع علاقے کثیر آبادی اور قدرتی وسائل کے پیشِ نظر ایشیاء میں اپنی قیادت کے حصول کے خواب دیکھ رہا ہے۔ بھارت کے پہلے وزیرِ اعظم آنجہانی جواہر لال نہرو نے آزادی سے بہت پہلے کہا تھا کہ بحرالکاہل کی جگہ بحرِ اٹلانٹک مستقبل میں عالمی مرکز بنے گا اور آزاد بھارت کو اپنے اثرات وہاں مرتب کرنا ہوں گے۔ نہرو کے عظیم بھارت کا تصور ان کے جانشینوں کے لئے ایک میراث ہے اور اس کے لئے کانگرس ہو یا بھارتی جنتاپارٹی یا کسی دوسری پارٹی کی حکومت بھارتی حکمران پورے جوش و خروش سے عملدرآمد کے لئے تیار ہیں۔ بھارتی قیادت کی حکمتِ عملی ابتداء ہی سے یہ رہی ہے کہ پہلے برِ صغیر میں قدم جمائے جائیں، پھر بحرِ ہند کے علاقے میں کنٹرول حاصل کیا جائے اور پھر ایشیا میں صفِ اول کی بڑی عالمی طاقت بنا جائے۔ علاقائی بالا دستی کے جنون میں مبتلا بھارت اپنے کروڑوں عوام کو غربت کے جہنم میں دھکیل کر بڑی عسکری قوت بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں بھارت کے دفاعی اخراجات میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔ علاقائی بالا دستی کے لئے ایک طرف بھارت کی اپنی خواہش جنون کی حدوں کو چھو رہی ہے تو دوسری طرف بین الاقوامی حالات اس کے حق میں جا رہے ہیں ۔ امریکہ اس وقت دنیا کی اکلوتی سپر پاور ہے روس چونکہ کمزور ہو چکا ہے اس لئے ساری دنیا میں صرف چین ہی ایسا ملک ہے جس کو اپنے لئے حقیقی خطرہ سمجھتا ہے۔ امریکہ چین کے انٹر کانٹی نینٹل بلاسٹک میزائل جس کی رینج میں امریکہ کا چپہ چپہ ہے سے پریشان ہے، علاوہ ازیں چین نے ایسے میزائل بھی تیار کر لئے ہیں جو ملٹی پل ٹارگٹس کو بیک وقت نشانہ بنا سکتے ہیں، چین نے منی ایٹم بم اور ہائیڈروجن بم بھی بنا لئے ہیں۔ لیکن مسئلہ محض عسکری نہیں ہے، چین اقتصادی لحاظ سے بھی تیزی سے ترقی کرتا جا رہا ہے۔ جنگ کو تو ٹالا جا سکتا ہے لیکن معاشی ہزیمت کا تصور بھی امریکیوں کے لئے روح فرسا ہے۔ وہ ایشیاء کے کروڑوں صارفین کو چین کی منڈی بنتے نہیں دیکھ سکتا ہے چنانچہ وہ ہر ایسا قدم اٹھانے پر تیار ہے جو چین کو روک سکے۔ اسی لئے وہ بھارت کی ناز برداریاں اٹھا رہا ہے اورا سے دنیا بھر سے اسلحہ دلا رہا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ اسلحہ بھارت کبھی بھی چین کے خلاف استعمال نہیں کر سکتا ہے یہ اسلحہ بھارت پاکستان کو دباؤ میں لانے کے لئے حاصل کر رہا ہے تا کہ پاکستان اس کے زیرِ کنٹرول آ جائے۔ امریکہ بھارت کو اپنے لئے سٹریٹیجک پارٹنر قرار دے رہا ہے اور اسے چین کے خلاف ایک مضبوط مورچہ سمجھتا ہے اور بحرِ ہند میں اپنے مفادات کے لئے اسے کارآمد ساتھی قرار دے رہا ہے۔ لیکن امریکہ ہندو بنئے کو نہیں سمجھ سکتا ہے جو فوائد اس سے حاصل کرتا رہے گا لیکن کبھی بھی اپنے سے طاقتور ملک سے پنجہ آزمائی کرنے کا نہیں سوچے گا وہ ابھی تک 1962ء کی جنگ کو نہیں بھولا ہے جبکہ موجودہ چین اس وقت سے کہیں زیادہ مضبوط اور طاقتور ہے۔ بھارت دنیا کو یہ باور کرانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ہیں۔ پاکستان کی دراندازی کشمیر میں صورتحال کو بگاڑ رہی ہے چنانچہ ضروری ہو گیا ہے کہ پاکستان کو بے دست و پا کر دیا جائے۔ بھارت برما سے لے کر افغانستان تک ایک ایسا ماحول چاہتا ہے جو اگر اکھنڈ بھارت کی صورت میں میسر نہ آئے تو کم از کم کنفیڈریشن کی شکل میں بھارت کی بالا دستی کی صورت تو بہرحال موجود ہو۔ لیکن پاکستان کو بے دست و پا کرنے کا سوال ٹیڑھا ہے بھارت کو خطے میں بالادستی حاصل ہونے کے عواقب اور نتائج بہت خطر ناک نکلیں گے کیونکہ بھارت اتنا معصوم، امن پسند اور مظلوم نہیں ہے جتنا وہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ دنیا کے سامنے بھارت کا اصل چہرہ اور عزائم لائے جانے چاہئے۔ " بغل میں چھری منہ میں رام رام" کی ضرب المثل ہندو ذہنیت کی مکمل طور پر عکاس اور صدیوں کے مطالعہ اور مشاہدہ کا نچوڑ ہے۔ بھارت کے حکمرانوں کا حال تو یہ ہے کہ اپنے غریب عوام کے منہ سے نوالہ چھین کر ہتھیاروں کے انبار لگا رہا ہے۔ پاکستان کو راستے سے ہٹانے کے لئے جس طرح عوام کا خون نچوڑ کر اسلحہ کے انبار لگا کر عسکری قوت بننے کی کوشش میں ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھارتی حکمرانوں کو اپنے سیاسی فائدے کے آگے اپنی غریب عوام کی مزید بھوک، ننگ، افلاس اور غربت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ دنیا بھارت کو اسلحے کے انبار اکٹھے کرنے تو دے رہی ہے لیکن اس کو اس بات کا بھی اندازہ کرنا چاہئے کہ اس کے کیا اثرات نکل سکتے ہیں کیونکہ بھارت بھاری اسلحہ کے بل پر پاکستان کو دبانے کی کوشش کرے گا تو اس کو آگے سے کرارہ جواب ملے گا جو کہ دو ایٹمی قوتوں میں جنگ کی شکل اختیار کر سکتا ہے ۔ اس لئے دنیا کو خطے میں ڈیٹرنس قائم رکھنے کے لئے بھارت کو اسلحہ کی دوڑ سے روکنا چاہیے۔
بھارت اسلحہ جنون کے خطے پر اثرات
Feb 27, 2017