ایل ڈبلیوایم سی کا بجٹ سوادوسے 16 ارب ہو گیا ملازمین کی مراعات میں اضافہ کی بجائے کمی

لاہور (خبر نگار) صوبائی دارالحکومت میں صفائی کی ذمہ داری سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کمیٹی کو سونپے جانے کے بعد کمپنی کا بجٹ سوا دو ارب سے 16 ارب روپے پہنچ گیا ہے مگر ملازمین کی مراعات میںاضافہ کی بجائے کمی ہوئی جا ر ہی ہے۔ افسران کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور ان کی مراعات بھی بڑھ ر ہی ہیں۔ ایل ڈبلیو ایم سی کی سویپر یونین اس حوالے سے بار بار آواز بلند کرتی ہے۔ مگر برادر ملک ترکی کی دو کمپنیوں البیراک اور اوزپاک کو صفائی کے ٹھیکے ملنے کی وجہ سے کارکنووں کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ سویپر یونین کے جنرل سیکرٹری مشتاق ناگی کا کہنا ہے کہ کمپنی کے قیام سے پہلے محکمے کا کل بجٹ سوا دو ا رب تھا۔ جو اب 16 ارب تک پہنچ گیا ہے۔ کمپنی کے قیام سے پہلے صفائی کا کام بہتر ہوتا تھا۔ افسران تجربہ کار تھے اور ہر موسم کو مدنظر رکھ کر صفائی کروانے تھے۔ لہٰذا کبھی کوئی بیماری نہیں پھیلتی تھی۔ آج ناتجربہ کار افسران کو جو کہ سفارش پر یہاں تک پہنچے ہیں۔ بڑی بڑی تنخواہیں وصول کرنے اور سارا دن گاڑیوں میں گھومنے کے کوئی کام نہیں ہے۔ افسران کے غیر ملکی دورے بھی کمپنی پر بہت بڑا بوجھ ہیں۔ غیر ملکی کمپنیوں کا ایک بڑا سکینڈل سامنے آ چکا ہے۔ وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم سے اسی حوالے سے انکوائری کروائی جا چکی ہے۔ مگر کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔ ترکی کمپنی جسے کوڑا ٹھکانے لگانے کے 1300 سے 1700 روپے فی ٹن ملتے ہیں۔ لاہور میں اپنی گاڑیوں میں کوڑے کی بجائے پانی بھر کر ٹھکانے لگاتی پکڑی جا چکی ہے۔ یہ وہ کرپشن ہے جس کا پہلے ہمارے ڈرائیورز پر الزام لگایا جاتا تھا۔ مگر پکڑے اب غیر ملکی گئے ہیں۔ مشتاق ناگی نے الزام عائد کیا کہ ملازمین کی تنخواہ اب چودہ ہزار ہے۔ مگر کنٹریکٹرز انہیں بمشکل گیارہ ہزار ادا کر رہے ہیں۔ ایک ورکر کا تقریباً 4 سے 5 ہزار کمیشن وصول کیا جا رہا ہے اور یہ سب بھی کمپنی سے ملی بھگت سے ہو رہا ہے۔ ورکرز کو میڈیکل کی سہولت نہیں۔ کوڑے میں ہر وقت گھرے رہنے والے ورکرز مسلسل بیمار ہیں۔ جبکہ ائرکنڈیشنڈ کمروں اور گاڑیوں میں گھومنے والے افسران کو بہترین علاج اور ورکرز کو علاج کی کوئی سہولت موجود نہیں ہے۔ مشتاق ناگی کا کہنا تھا کہ ان کے الزامات کا وزیراعلیٰ نوٹس لیں انہیں سچائی معلوم ہو جائے گی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...