ینجرز پرالزام تراشی نامناسب عمل ہے: سندھ ہائیکورٹ

سندھ ہائی کورٹ میں رینجرز کے چھاپے کے خلا ف درخواست کی سماعت ہوئی۔ جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رینجرزکے خلاف یہ نامناسب عمل ہے، فریقین معاملے کا جائزہ لے کرعدالت کو آگاہ کریں۔پیر کوسندھ ہائی کورٹ میں پیڑول پمپ پر رینجرز کے چھاپے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ جس میں رینجرز کی جانب سے ڈی ایس آرعابد عدالت میں پیش ہوئے۔درخواست کے مندرجات کے مطابق رینجرزاہلکاروں نے کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں واقع یوسف پلازہ کے قریب پیٹرول پمپ پرچھاپہ مارا، چھاپے کے دوران لائسنس یافتہ اسلحہ بھی رینجرزاہلکار ساتھ لے گئے۔دوسری جانب رینجرزکے وکیل کا کہنا ہے کہ درخواست گزار نے سازش کے تحت عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک طرف رینجرز جوان امن کے لئے قربانی دے رہے ہیں، جبکہ دوسری جانب ان پر الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز کے خلاف یہ نامناسب عمل ہے،جو اسلحہ ساتھ لے جانے کا الزام ہے وہ محض ایک ہزاریا 1200 روپے میں مل جاتا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ رینجرز اہلکار اسلحہ ساتھ لے گئے ہیں توچھان بین کی جائے گی، عدالت نے حکم جاری کیا کہ فریقین معاملے کا جائزہ لے کرعدالت کو آگاہ کریں۔یاد رہے گذشتہ سال کراچی کے مئیر وسیم اختر نے ایک ٹی وی ٹاک شو کے دوران پاکستان رینجرز پر الزمات لگانے عائد کیے تھے.ترجمان رینجرز کے مطابق ایک سیاسی تنظیم کی الزامات کامقصد ملکی سلامتی کیلیے جاری آپریشن کوناکام بنانا ہے، دہشت گرد اورجرائم پیشہ افرادجولبادہ اوڑھ لیں رینجرزآپریشن کاہدف رہیں گے۔

ای پیپر دی نیشن