اسلام آباد (نامہ نگار) انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی وی، پارلیمنٹ حملہ اور ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو تشدد سمیت 4 مقدمات میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی آئندہ سماعت پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی جبکہ حاضری سے مستقل استثنی اور بریت کی درخواست پر استغاثہ کو نوٹس جاری کر تے ہوئے سماعت 13مارچ تک ملتوی کردی۔ پیر کو انسداد دہشت گردی عدالت میں عمران خان کے خلاف پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ، سابق ایس ایس پی اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو پر تشدد اور لاڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کے مقدمات کی سماعت شروع ہوئی تو پی ٹی آئی چیئرمین کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے، جس پر سماعت میں 10 بجے تک کا وقفہ کردیا گیا۔وقفے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور ان کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کوثر عباس نے عمران خان کے خلاف پی ٹی وی، پارلیمنٹ حملہ سمیت 3مقدمات کی سماعت کی اور پی ٹی آئی چیئرمین کی آیندہ سماعت پر حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کرتے ہوئے حاضری سے مستقل استثنی اور بریت کی درخواست پر استغاثہ کو نوٹس جاری کردیا اور سماعت 13مارچ تک ملتوی کردی۔دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے بھی عمران خان کے خلاف ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی چیئرمین کی آیندہ سماعت پر حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کرتے ہوئے حاضری سے مستقل استثنیٰ اور بریت کی درخواست پر استغاثہ کو نوٹس جاری کردیا اور سماعت 13مارچ تک ملتوی کردی۔ اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں عمران خان کے خلاف 4 مقدمات زیر سماعت ہیں جن میں پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس سمیت سابق ایس ایس پی اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو پر تشدد کا کیس بھی شامل ہے۔ عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف کی پاناما لیکس اب منظرعام پر آئی ہیں، کیپیٹل کنسٹرکشن نامی کمپنی کے سربراہ فیصل سبحان نے ملتان میٹرو منصوبے میں کرپشن کی تحقیقات کرنے والے چینی حکام کے سامنے اعتراف بھی کیا اور بتایا کہ شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بیرون ملک اکاونٹس میں بھاری کمیشن منتقل کیا، فیصل سبحان کی گمشدگی کی عدالتی تحقیقات کی جائیں۔ اعتراف کے بعد فیصل سبحان کو غائب کردیا گیا ہے میں اس گمشدگی کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہوں اور میری سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ میٹرو اور اورنج لائن منصوبوں کے معاہدے بھی قوم کے سامنے لائے جائیں۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پنجاب کی نوکر شاہی کا کردار بے نقاب ہوچکا ہے جب کہ حکومت کی جانب سے شفافیت کے تمام تقاضے بالائے طاق رکھتے ہوئے اربوں روپے مالیت کے ان منصوبوں کو خفیہ تجوریوں میں چھپائے رکھنا ناقابل قبول ہے۔ عمران خان نے کہا کہ نوازشریف اور شہباز شریف دونوں مال بنانے میں لگے ہیں۔ نوازشریف پاناما کیس میں پکڑے گئے۔ شہبازشریف کو چین کے ایس ای سی پی نے پکڑا ہے۔ چین کی ایس ای سی پی کے وفد نے فیصل سبحان کا انٹرویو کیا تھا۔فیصل سبحان نے ٹیم کو بتایا کہ ملتان میٹرو کا پیسا شریف خاندان کے پاس جاتا ہے۔ کمپنی کا سی ای او غائب ہوگیا کیونکہ انہوں نے شریف فیملی کے خلاف گواہی دی تھی۔چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ احد چیمہ کے لیے یہ اس لیے کھڑے ہوگئے کہ یہ سارے شہبازشریف کے فرنٹ مین ہیں۔ انہوں نے کہا شہباز شریف نے 9سال میں 9ہزار ارب روپے خرچ کیے، ہڑتالی بیوروکریسی شہباز شریف کی فرنٹ مین ہے۔ ان کا کہنا تھا ملتان میٹرو بس اور اورنج ٹرین لاہور کا پیسہ شریف خاندان کو جا رہا ہے ، یہ بڑے منصوبوں کی رپورٹس پبلک نہیں کرتے اور معاہدے خفیہ رکھتے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا اورنج ٹرین کا معاہدہ خفیہ کیوں ہے ؟ نیب احد چیمہ پر 14ارب روپے کے الزام کی تحقیقات کر رہا ہے۔ عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملتان میٹرو منصوبہ تو کم قیمت میں مکمل ہوگیا تھا لہذا اس کے پیسے شریف خاندان کو گئے، تاہم اب یہ سوچیں کہ لاہور کے اورنج ٹرین منصوبے کا کتنا پیسہ گیا شریف خاندان کو گیا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں سینیٹ انتخابات کے لئے خیبر پختونخوا میں مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے اتحاد کا علم نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ مفروضوں پر بات نہیں کریں گے اور اس معاملے میں مکمل معلومات حاصل کرکے ہی اس حوالے سے بات کریں گے۔
عمران خان