پاک ، بوسنیا تجارت کو فروغ دیا جائے

سربیا سے جنگ کے دوران پاکستان اور پاکستانی فوج نے بوسنیا کی جو مدد کی اس نے ہمیں کامیابی سے ہمکنار کیا۔ مزید برآں پاکستان نے ہمارے مہاجرین کو پناہ دی اور ان کا ہر طرح سے خیال رکھا اس پر بوسنیا ہرزیگوینیا کی قوم کا ہر فرد پاکستان کا بے حد شکر گزار ہے اور ان کے دل میں پاکستان کی بے پناہ محبت اور قدر و منزلت ہے میں سربیا سے جنگ کے دوران بریگیڈئیر جنرل تھا اور میں جانتا ہوں کہ یہ ہمارے لئے ایک انتہائی کڑا وقت تھا اور ہم تشویشناک حالت میں تھے ایسے میں پاکستان اور پاکستانی فوج کی مدد ہمارے لیے کسی نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں تھی۔
جب سربوں نے ہم پر ٹینکوں سے یلغار کی تو ہم نے پاکستان کے فراہم کردہ اینٹی ٹینک شکن میزائلوں سے ان کے لاتعداد ٹینک تباہ کر دئیے جو ہمیں عالمی شہرت یافتہ پاکستان کے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے ایما پر پاکستان نے ہمیں فراہم کیے تھے ان خیالات کا اظہار بوسنیا ہرزیگوینیاکے سفیر بریگیڈئیر جنرل (ر) ثاقب فوریج نے اسلام آباد میں واقع اپنے سفارت خانے میں راقم الحروف سے کیا۔ جب میں اور معروف دانشور اقبال حسین لکھویرا لاہور سے اسلام آباد بذریعہ موٹر وے روانہ ہوئے تو چار گھنٹوں کے اس سفر کا ہمیں پتہ ہی نہیں چلا کہ میں اور میرے ہمسفر کے دوران سفر مختلف موضوعات پر گفتگو جاری رہی اقبال حسین لکھویرا نے دبئی کے اپنے طویل قیام کے دوران ہونے والی تقریبات، مختلف اہم پاکستانی اور غیر ملکی شخصیات سے ملاقاتوں کا احوال سناتے رہے، شعر وادب، صحافت اور ملکی و عالمی سیاست پر گفتگو ہوتی رہی میرے ذمہ چونکہ ڈاکٹر اے کیو خان ہسپتال کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کی بھی ذمہ داریاں ہیں اور ہسپتال کی نو منزلہ اور تین سو بستروں پر مشتمل عمارت پر تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے اور یوں اس حوالے سے دوران سفر کبھی انجینئرز اور کبھی ہسپتال کے اہلکاروں سے فون پر گفتگو بھی ہوتی رہی، گھر سے بھی فون آتے رہے اور اپنے ذاتی بزنس کے حوالے سے بھی میں اس سے وابستہ افراد سے گفتگو کرتا رہا اور یوں ہمارا سفر بہت خوشگوار گزرا۔ بوسنیا کے سفارت خانے پہنچنے پر سفیر محترم کے سیکرٹری محمد ولی اللہ نے خوش آمدید کہا اورسفیر صاحب کے دفتر تک رہنمائی کی جہاں محترم سفیر نے بڑی گرم جوشی اور خوشدلی سے ہمارا استقبال کیا اور خاطر مدارات کے دوران باتیں بھی ہوتی رہیں یہ ملاقات ایک گھنٹہ سے زیادہ جاری رہی۔ بات ہو رہی تھی سفیر ثاقب بوریج کی گفتگو کی تو انہوںنے مزید بتایا کہ کہ بوسنیا ہرزیگوینیا جو مشرقی یورپ میں واقع مسلمانوں کی اکثریت والی ریاست ہے۔
جس کے ارد گرد تمام مسیحی ممالک ہیں جب سربوں نے مسلم کشی کی غرض سے ہم پر جنگ مسلط کی تو ہمارا کوئی پرسان حال نہ تھا اور ہمارے لیے یہ پریشان کن حالات تھے اور ایسے میں پاکستان اور پاکستانی فوج کی مدد نے ہمارے حوصلے بڑھا دیئے اور ہم اس جنگ میں سرخرو ہوئے انہوں نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا بڑے احترام سے ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پوری قوم ان کو بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے کہ یہ ان کی استطانت ہی تھی جن کے طفیل ہم نے پاکستان کے فراہم کردہ میزائلوں سے سربوں کے لاتعداد ٹینک تباہ کئے۔ گفتگو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بوسنیا ہرزیگوینیا میں پاکستانی تاجروں کے لیے کاروبار کے لاتعداد اور وسیع مواقع میسر ہیں اور پاکستانی تاجروں کو چاہیے کہ وہ آگے بڑھیں اور پاک ، بوسنیا تجارت کو فروغ دیں ، اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ وہ پاکستان کے بڑے بڑے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کریں گے اور اہم عہدیداران سے ملیں گے تاکہ دونوں ممالک میں تجارت کو فروغ حاصل ہو۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کراچی میں یکم مارچ کو بوسنیا ہرزیگوینیا کا ایک قونصلیٹ بھی کھولا جارہا ہے جس کے اعزازی قونصل کراچی کے ایک بڑے تاجر عبدالمجید ہوں گے اور اس کے بعد لاہور میں بھی اعزازی قونصلیٹ قائم کیا جارہا ہے جس کے اعزازی قونصلر دانش اقبال ہوں گے۔
یہاں ہم وزیراعظم پاکستان سے یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ وہ بوسنیا ہرزیگوینیا میں پاکستانی مصنوعات کو روشناس کرانے اور باہمی تجارت کے فروغ کے لیے وزارت تجارت کو احکامات جاری کریں اور اس حوالے سے ایک ٹاسک فورس قائم کی جائے اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے اجراء اور وسعت کے لیے سرعت کے ساتھ لائحہ عمل مرتب کرکے اس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔

ای پیپر دی نیشن