خدا کی قسم میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں,ادویہ ساز کمپنیوں کے پاس از خود قیمت بڑھانے کا اختیار نہیں:چیف جسٹس ثاقب نثار

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حکم دیا ہے کہ دواوں کی وہ قیمت متعین کی جائے جو عوام پر بوجھ نہ بنے اور ادویہ ساز کمپنیوں کے پاس از خود قیمت بڑھانے کا اختیار نہیں،  ملی بھگت کے تحت کمپنیوں کو عدالتوں سے ریلیف دلوایا جاتا رہا، خدا کی قسم میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں. چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر از خود نوٹس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ ادویہ ساز کمپنیوں کے پاس از خود قیمت بڑھانے کا اختیار نہیں، ڈرگ پالیسی سے پہلے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ)کمپنیوں سے ملی ہوئی تھی، ڈریپ درخواستیں جان بوجھ کر زیر التوا رکھتی تھی، ملی بھگت کے تحت کمپنیوں کو عدالتوں سے ریلیف دلوایا جاتا رہا۔ادویہ ساز کمپنی کے وکیل راشد انور نے کہا کہ 2013 میں ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد اضافہ ہوا، وزیراعظم کی ہدایت پر اضافہ واپس لے لیا گیا، پالیسی کی تحت 90 روز میں قیمتوں میں اضافے کی درخواست پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کیا پرانی درخواستیں زیر التوا ہیں؟۔ ڈریپ حکام نے بتایا کہ کمپنیاں نامکمل درخواستیں دیتی ہیں اس لیے تاخیر ہوتی ہے، ڈریپ سے اضافہ 8 فیصد ملتا ہے، دوا ساز کمپنیاں عدالتوں سے زیادہ ریلیف لیتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیٹا فراہم نہ کرنے والی کمپنیوں کی فہرست فراہم کریں تمام حکم امتناعی خارج کر دینگے، ادویات کی قیمتوں کا تعین کرنا عدالت کا کام نہیں، کمپنیوں کو جائز منافع ملنا چاہئے اور ان کا کاروبار متاثر نہیں ہونا چاہئے، لیکن ڈاکٹروں اور ادویہ ساز کمپنیوں میں خدمت کا جذبہ بھی ہونا چاہئے، ڈریپ تمام درخواستوں پر جلد از جلد فیصلہ کرے، کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی، ڈریپ کو تمام کام شفافیت اور ایمانداری سے کرنا ہو گی۔چیف جسٹس نے ڈریپ حکام کو ہدایت کی کہ وکلا کے دلائل کے دوران تمام ڈیٹا اکٹھا کریں، ڈریپ کو وہ قیمت متعین کرنی چاہیے جو عوام پر بوجھ نہ بنے۔

ای پیپر دی نیشن