لاہور (نیوز ڈیسک) ایڈیٹرز فار سیفٹی تنظیم نے صحافیوں کو ڈرانے دھمکانے‘ انکے اغواء اور قتل جیسے جرائم سے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے وزارت انسانی حقوق کی جانب سے مسودہ قانون تیار کرنے کے اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔ تنظیم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ اور قومی پارلیمنٹ سے اس بل کی منظوری کے بعد صحافیوں کے اس دیرینہ مطالبہ کی تکمیل کی جانب ایک پہلا قدم ہو گا کہ صحافیوں کیخلاف کسی بھی طرح کے جرائم کے موجودہ رجحان کی روک تھام کی جائے۔ یہ بل وفاقی کابینہ میں منگل 25 فروری 2020ء کو پیش کیا گیا تھا مگر کابینہ نے اسے پہلے سے وزارت اطلاعات کی جانب سے تیار کردہ بل کے ساتھ ملانے کا فیصلہ کیا اور اسے جانچ پڑتال کیلئے وزارت کو بھیج دیا۔ تنظیم کے کنوینئر ظفر عباس کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت انسانی حقوق کی جانب سے تیار کردہ بل ایک جامع بل ہے اور تمام اہم معاملات کا احاطہ کرتا ہے جن میں سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں انکوائری کمشن کا قیام بھی شامل ہے۔ تنظیم کی جانب سے حکومت کو یہ یاد بھی دلایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 روز میں خیبر پی کے اور سندھ میں 2 مزید صحافیوں کو قتل کر دیا گیا ہے اور حکومت یہ بھی جانتی ہے کہ گزشتہ 30 برسوں میں تقریباً 70 صحافیوں کو فرائض کی ادائیگی کے دوران قتل کر دیا گیا جبکہ صرف تین کیسوں کا نتیجہ نکل سکا۔ تنظیم کی جانب سے وزیراعظم پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کابینہ کو اس بل کو اسکی موجودہ شکل میں منظور کرنے کیلئے آمادہ کریں۔ تنظیم نے صحافیوں کی فلاح و بہبود اور برادری سے متعلقہ قوانین کو بہتر بنانے کیلئے کی جانیوالی کوششوں کو بھی سراہا تاہم 5 برس قبل تنظیم نے اپنے قیام کے بعد اپنی تمام کوششیں صرف اور صرف صحافیوں کیخلاف جرائم کو اجاگر کرنے اور انکے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے صرف کیں۔ تنظیم نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں انسانی حقوق کی وزارت کے تیار کردہ بل کو کسی آمیزش کے بغیر پیش کرے۔