سرینگر+اسلام آباد (کے پی آئی+آن لائن )مقبوضہ وادی کشمیرمیں مسلسل بدھ کو دوسو چھ ویںروز بھی فوجی محاصرہ اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی معطلی جاری رہی جبکہ انتظامیہ نے انٹرنیٹ کی بندش میں آئندہ ماہ کی چار تاریخ تک توسیع کا سرکاری طورپراعلان کیا ہے۔کے پی آئی کے مطابق سیکورٹی کے نام پر مقبوضہ کشمیر میں سخت پابندیاں نافذ رہیں۔ وادی کشمیرمیں فوجیوں کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے جبکہ سرینگر کی فضا میں ڈرون پرواز کرر ہے ہیں۔ گاڑیوں کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھنے کیلئے وادی کشمیر کے تمام داخلی اور خارجی مقاما ت پر چوکیاں قائم کی گئی ہیں۔ ان تمام چوکیوں پر لوگوں کی جامہ تلاشی لی جارہی ہے۔پابندیوں کی وجہ سے کشمیریوں کو شدید مشکلات کاسامناہے اس دوران وادی کے کئی علاقوں میں فوجی محاصرہ جاری ہے لوگوں کو گھروں سے باہر نکال کر ان کی شاختی پریڈ کرائی جاتی ہے جبکہ کئی نوجوانوں کو گرفتار کیاگیاہے کئی علاقوں میں لوگوں نے احتجاجی مظاہرے بھی کئے۔انسانی حقوق کی وزیرڈاکٹرشیریں مزاری نے کہاہے کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیرمیں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور آزادی سلب کرنے کی مرتکب ہورہی ہے۔جنیوامیں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 43ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چھ ماہ گزرنے کے باوجود اَسی لاکھ کشمیری دنیا کی سب سے بڑی جیل میں قید ہیں۔وفاقی وزیرنے کہاکہ عالمی برادری اوراس کونسل کی جانب سے کسی قسم کااقدام نہ کرنے سے بھارت کومظالم کاسلسلہ جاری رکھنے کی کھلی چھوٹ ملے گی۔انہوں نے کہاکہ بھارت کی موجودہ سیاسی قیادت پاکستان کوجنگ کی دھمکیاں دے رہی ہے اور پاکستان کوممکنہ جعلی کارروائی سے تشویش ہے۔بی جے پی کی قیادت میں ہندتوا حکومت، نازی نظریہ سے متاثر ہوکر مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو بدلنے کے لئے ہر حد کو عبور کر چکی ہے۔ بھارت کی مرکزی حکومت نے اپنے نئے کشمیر کے خاکے کو حتمی شکل دینے پر صلاح ومشورہ تیز کر دیا ہے جس کے تحت جموں، ادھمپور، پونے، دہلی اور دیگر شہروں میں تین دہائیوں سے مقیم کشمیری پنڈتوں کے لیے وادی میں خصوصی ٹاون شپ قائم کیے جائیں گے۔1990 سے وادی کشمیر سے باہر رہنے والے پنڈت خاندانوں کی کشمیر واپسی کے لیے بھارتی حکومت نے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ ایک ہندو مندر کو بھی 1000 کنال اراضی فراہم کی گئی ہے۔ جموں میں مسلمانوں سے 4 ہزار کنال سے زیادہ اراضی ہتھیائی گئی۔