شاہد خاقان، احسن اقبال اڈیالہ جیل سے رہا، کارکنوں کا استقبال

راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے+نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانتیں منظور ہونے کے بعد سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے دونوں لیگی رہنماؤں کی ضمانتیں ایک‘ ایک کروڑ کے مچلکوں کے عوض منظور کی ہیں۔ احتساب عدالت میں ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد دونوں رہنماؤں کی روبکار جاری کی گئی جس کے بعد انہیں جیل سے رہا کر دیا گیا۔ اڈیالہ جیل سے رہائی کے موقع پر کارکنوں کی بڑی تعداد نے رہنماؤں کا استقبال کیا اور گل پاشی بھی کی۔رہائی کے موقع پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم سرخرو نہیں ہوئے بلکہ حکومت ناکام ہوئی ہے۔ اب اس حکومت کے جانے کا وقت ہے۔ رہنما مسلم لیگ (ن) احسن اقبال نے اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ ایک ناتجربہ کار نے پاکستان کو اجاڑ دیا۔ غریب اپنے بچوںکو دو وقت کی روٹی کھلا سکتا ہے نہ بجلی کا بل دے سکتا ہے۔ یہ کہتا تھا شاہد خاقان‘ احسن اقبال اور نواز شریف نے کرپشن کی آج ہم عدالت سے سرخرو ہوچکے ہیں۔ جب بھی الیکشن ہوگا عوام (ن) لیگ اور نواز شریف کو منتخب کرینگے۔ عمران خان کی پارٹی کے آٹا اور شوگر مافیا نے 150 ارب کا ڈاکہ ڈالا۔ اب نیب حرکت میں کیوں نہیں آیا؟ بہت جلد عمران خان حکومت چھوڑ کر بھاگ جائیں گے۔راولپنڈی سے اپنے سٹاف رپورٹر سے کے مطابق مسلم لیگ ن کے ڈویژنل صدر ملک ابرار احمد کے پبلک سیکرٹریٹ میں استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ الیکشن چوری کرکے یہاں بیٹھے ہیں۔ ان چوروںکو ہم نے گھر بھیجنا ہے۔ عمران خان نے آٹے چینی کی چوری کا پتہ کرنا ہے توکابینہ اور دوستوں کے اندر دیکھیں۔ ایک نہیں سو ریفرنس بنائو لیکن جب عدالت میں کیس چلے تو ٹی وی کے کیمرے کے سامنے ہوں تاکہ عوام کو پتہ چلے ہم نے کون سی کرپشن کی ہے۔ یہ200 دن تھے ہم نے مشرف کے750 دن کاٹے ہوئے ہیں۔ جیل سے عمران خان گھبراتے ہیں۔ آٹا چینی چور گھبراتے ہیں ہم نہیں گھبراتے۔ میرا لیڈر کل بھی نواز شریف تھا آج بھی نواز شریف ہے۔ ملکی مسائل کا حل عمران خان کی حکومت میں نہیں ملے گا۔ اس حکومت کا ہر دن ملک پر بھاری ہے جتنی جلدی اس حکومت کا جنازہ پڑھا دیں بہتر ہے۔ مسائل کا ایک ہی حل ہے شفاف الیکشن ہوں، عوام کو ووٹ کا حق دیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...