اسلام آباد (سپیشل رپورٹ+ وقائع نگار خصوصی+ سٹاف رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گذشتہ سال 26 فروری کی رات کے آخری پہر جب بھارتی فضائیہ نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور پاکستان میں داخل ہو کر بھارتی طیاروں نے جنگل میں پے لوڈ گرایا تو اس سے ایک بڑا بحران پیدا ہو گیا۔ حالات بے قابو ہو سکتے تھے لیکن پاکستانی قوم اور قیادت نے اس بحران کا بڑی پختگی اور وقار کے ساتھ مقابلہ کیا۔ وزیراعظم گذشتہ شام یہاں وزیراعظم آفس میں 26 فروری کو بھارتی جارحیت اور اس کا پاکستان کی طرف سے پر عزم اور ذمہ دارانہ جواب کے عنوان کے تحت منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں مسلح افواج کے سربراہوں، سفیروں اور ارکان پارلیمنٹ نے بھی شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں پلوامہ کے واقعہ کے بعد اس بات کا علم تھا کہ بھارت پاکستان کے خلاف کوئی مہم جوئی کرے گا اس لئے ہماری مسلح افواج کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار تھیں۔ میں پاکستانی سیاسی قیادت کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے بھی اس صورتحال میں ذہنی پختگی کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ ہمارے عوام اور میڈیا نے بھی بہت ذمہ دارانہ طرز عمل کا مظاہرہ کیا۔ اگر پاکستان اور ہندوستان دونوں جو ایٹمی طاقتیں ہیں، جنگ کی طرف چل پڑتیں تو تباہی کے علاوہ کوئی نتیجہ نہ نکلتا۔ ہماری پارلیمنٹ نے بھی اس صورتحال میں سنجیدگی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ ہم نے امن کی خاطر بھارتی پائلٹ کو رہا کیا لیکن دوسری طرف سے بھارتی میڈیا یہ اشتعال انگیز پراپیگنڈہ کرتا رہا کہ پاکستان نے ہندوستان کے ڈر سے پائلٹ کو رہا کیا۔ دنیا نے ہمارے اس اقدام کو سراہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتی۔ جنگیں ہمیشہ تباہی کو جنم دیتی ہیں۔ امریکہ ایک سپر طاقت ہے لیکن اس نے افغانستان کا فوجی حل تلاش کرنے کی کوشش کی، اس میں وہ کامیاب نہیں ہوا۔ مسائل مذاکرات کے ذریعے حل ہوتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے 5 اگست کو یکطرفہ اور غیر قانونی قدم اٹھا کر کشمیر کو بھارت کا حصہ بنایا ہے۔ ہم کشمیریوں کے حق خود اختیاری کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں۔ وزیراعظٖم نے تقریب میں موجود غیر ملکی سفارتکاروں سے مخاطب ہو کر کہا کہ ہندوستان پر آر ایس ایس اور ہندوتوا کا راج ہے اور یہ فلسفہ ہے کہ ہندو نسل دوسروں سے برتر ہے اور یہ بہت خوفناک فلسفہ ہے۔ اس سے قبل یورپ اور ساری دنیا نازی ازم کی تباہی کا شکار ہو چکی ہے۔ آر ایس ایس اسی راستے پر چل رہی ہے۔ دنیا کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ نفرت اور نسل پرستی پر مبنی کوئی بھی سیاسی نظام تباہی کے سوا کچھ نہیں دیتا۔ وزیراعظم نے بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ بانی پاکستان نے بہت پہلے یہ بھانپ لیا تھا کہ مسلمان ہندوئوں کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔ جو کچھ کشمیر میں ہوا ہے اور گذشتہ اڑتالیس گھنٹوں سے جو کچھ دہلی میں ہو رہا ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ قائداعظم نے ہندو نسل پرستوں کے عزائم کو بھانپ لیا تھا اور انھوں نے مسلمانوں کیلئے الگ وطن حاصل کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا سال مکمل ہونے کی مناسبت سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اﷲ کا شکر ہے مشکل وقت سے نکل آئے ہیں۔ بحیثیت پاکستانی فخر ہے جس طرح قوم اس بحران سے نکلی۔بالال کوٹ میں بھارت نے جو حرکت کی اس کے جواب میں ہم نے سنجیدگی دکھائی۔ ہم بھارت کو اسی وقت جواب دے سکتے تھے۔ اس وقت بھارت بڑی مشکل میں پھنس گیا ہے۔ بھارتی جارحیت کا جس طرح جواب دیا دنیا یاد رکھے گی۔ جس راستے پر بھارت نکل چکا ہے اس سے واپسی بہت مشکل ہے۔ جس بھارت کو میں جانتا ہوں وہ بڑے خطرناک راستے پر چل نکلا ہے۔ ہمیں اپنی مسلح افواج پر فخر ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ بہت مشکل تھی۔ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ جیتی۔ امریکہ سپر پاور ہو کر بھی افغان جنگ نہیں جیت سکا۔ دنیا کی تاریخ میں اتنی بڑی اقلیت کو کبھی نشانہ نہیں بنایا گیا۔دنیا کو دیکھنا ہو گا کہ آر ایس ایس کی مودی حکومت بھارت کو کہاں لے کر جا رہی ہے۔بھارت کے اقلیتوں کیخلاف اقدامات پر عالمی برادری کو کھڑا ہونا ہو گا۔ بھارت سے پوچھنا ہو گا۔ دنیا جان لے مودی حکومت جہاں حالات کو لے کر جا رہی ہے وہاں سے واپسی ناممکن ہے۔ اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی تقریب میں میں چار تجاویز دیتا ہوں۔ ہمارا مشرقی ہمسایہ اگر امن چاہتا ہے تو ہم امن کیلئے دو قدم آگے جانے کیلئے تیار ہیں لیکن اگر اس نے جنگ کا راستہ اپنایا تو اپنے دفاع میں ہر قدم اٹھانے کیلئے تیار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنا منصب سنبھالنے سے پہلے بھارت کو یہ پیشکش کی تھی کہ آئیں اپنے مسائل بات چیت کے ذریعے حل کریں، انھوں نے کہا تھا کہ اگر بھارت ایک قدم آگے آئے گا تو ہم دو قدم اس کی طرف جائیں گے۔ پاکستان کشمیر کے مسئلہ کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے لیکن بھارت نے یہ راستہ بند کیا۔کشمیر ایک مسلمہ متنازعہ مسئلہ ہے، اسی وجہ سے پانچ اگست کے بعد اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے دو اجلاس ہو چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم پاکستانی افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انھوں نے پاکستان کے دفاع کیلئے بھرپور اقدامات کئے ۔ وزیرخارجہ نے افغانستان کی صورتحال کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ افغانستان میں امن کا شراکت دار ہے۔ پاکستان مغرب اور مشرق دونوں میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے۔ قومی کشمیر کمیٹی کے سربراہ فخر امام نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے ایک الگ مملکت کا جو نظریہ پیش کیا تھا، آج اس کی عظمت اور صداقت مسلمہ ہو چکی ہے۔ قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے حق خود اختیاری کی ہر سطح پر حمایت کرے گی۔ انھوں نے مسلح افواج کی جرات اور عزم و حوصلے کو خراج تحسین پیش کیا۔ دوسری طرف وفاقی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارتی میڈیا نے صدر ٹرمپ کی پریس کانفرنس کو اپنے مقاصد میں استعمال کرنے کی کوشش کی لیکن صدر ٹرمپ نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔ اپنے بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ، ایک عرصے سے کہتا چلا آ رہا ہے کہ بھارت میں مسلمان عدم تحفظ کا شکار ہیں۔گذشتہ دو روز سے دہلی میں دس سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں عمارتوں کو نذر آتش کیا جا رہا ہے پیٹرول پمپس اور کاروباری مراکز کو جلایا جا رہا ہے۔ دنیا کو اس صورت حال کا فوری نوٹس لینا چاہئے۔ صدر ٹرمپ نے ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ عمران خان میرے دوست ہیں اور پاکستان نے بہترین حکمت عملی سے دہشت گردی کو شکست دی ہے۔ صدر ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کیے گئے وعدے کے مطابق کشمیر کے حوالے سے بھارتی وزیر اعظم سے بات کی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی تشویشناک صورتحال اور دنیا بھر کے رد عمل کو پیش نظر رکھتے ہوئے، صدر ٹرمپ کی طرف سے ثالثی کی پیش کش بھارتی بیانیے کی نفی ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں دفتر خارجہ میں میڈیا سٹریٹجی کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا اجلاس کی صدارت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کی۔ اجلاس میں معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف، ڈاکٹر شہباز گل، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، پرنسپل انفارمیشن آفیسر محمد طاہر حسن اور وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام شریک تھے۔ دفتر خارجہ کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ میڈیا سٹریٹجی کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنا ہے۔ ہمہ جہتی میڈیا سٹرٹیجی کے ذریعے ملک میں بہتر امن و استحکام کے حوالے سے اندرونی اور بیرونی دنیا کو آ گاہ کیا جائے گا۔ دنیا اور خاص کر خطے میں پاکستان کے مثبت کردار کے بارے میں بھی بتایا جائے گا۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان آج جمعرات کو ایک روزہ دورے پر قطر جائیں گے جہاں وہ امیر قطر سے خصوصی ملاقات کریں گے جبکہ سرمایہ کاروں سے بھی ملاقاتیں ہوں گی زلفی بخاری، ندیم بابر بھی وزیراعظم کے ساھ ہوں گے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کے حوالے سے ہمیں حل کا حصہ سمجھا رہا ہے ،اسی لیے امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے وقت دوحہ میں موجود رہنے کے لیے ہمیں دعوت دی گئی ہے، امریکہ نے کہا کہ پاکستان افغان مسئلے کے حل کیلئے کردارادا کرسکتا ہے، پاک امریکہ تعلقات میں بہت زیادہ بہتری آچکی ہے، افغانستان کا مسئلہ افغانوں نے ہی مل بیٹھ کر حل کرنا ہے ، افغان انتخابات ان کا اندرونی معاملہ ہے ہم اس سے لاتعلق ہیں۔ وزیراعظم آج جمعرات کو قطر کے دورے پر جائیں گے امیر قطر سے ملاقات کریں گے ۔ اسلام آباد میں سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور ایڈیشنل سیکرٹری تجارت کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکا کے سیکرٹری کامرس ولبر روس، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر دہلی سے سیدھے اسلام آباد پہنچے ہیں، امریکی سیکرٹری تجارت کے یہاں آنے کے دو مقاصد تھے اور انہوں نے دو چیزوں پر توجہ مرکوز کی جس میں پہلا یہ کہ آنے والے دنوں میں پاکستان اور امریکا کے درمیان دو طرفہ تجارت کو کس طرح بڑھا سکتے ہیں انہوں نے کہا آج آپ کو ایک نئے انداز میں دیکھا جارہا ہے جو خوش گوار تبدیلی ہے اور دعوت دی جارہی ہے کہ آپ 29 تاریخ کو دوحہ تشریف لائیں اور جو امریکا اور طالبان کے درمیان کے تقریبا ڈیڑھ سال مذاکرات ہوئے اور اپنے منطقی انجام ک وپہنچ رہے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ آپ وہاں ہوں۔'ماضی میں ہم ایک نکتے اٹھاتے تھے تو وہ سمجھتے تھے کہ شاید وہ وقت نہیں ہے لیکن آج وہ اس چیز کا اعتراف بھی کررہے ہیں اور عملی مظاہرہ کر رہے ہیں کہ حالات پلٹ چکے ہیں اور نئے باب کا آغاز ہو چلا ہے، امریکا اور پاکستان کے تعلقات جو ایک عرصے سے ٹھہرے ہوئے تھے اس میں ایک نئے باب کا اضافہ ہورہا ہے اور باہمی تجارت، سرمایہ کاری پر بات ہورہی ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں اقلیتیں برابر کی شہری ہیں، کسی نے غیر مسلم شہریوں یا ان کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا تواس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ نازیوں سے متاثر آر ایس ایس کے نظریے نے ایک ارب سے زیادہ آبادی کے ملک بھارت کو یرغمال بنا رکھا ہے، نفرت کی بنیاد پر قائم نسل پرستانہ نظریہ ہمیشہ خونریزی کا باعث بنتا ہے، بھارت اب 20 کروڑ مسلمانوں کو نشانہ بنا رہا ہے، عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنے ٹویٹ میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں بھی انہوں نے اس خطرے کی نشاندہی کی تھی کہ ایک مرتبہ یہ جن بوتل سے باہر نکل آیا تو خونریزی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اس کا آغاز تھا،اب بھارت میں 20کروڑ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے مصر کے ساتھ مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور مصر کے درمیان تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچائیں گے ،مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں ،مصر کے صدر کے جلد دورہ پاکستان کے منتظر ہیں۔بدھ کو وزیر اعظم آفس کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے مصر کے کمانڈر انچیف و وزیر دفاعی پیداوار جنرل محمد احمد زکی نے ملاقات کی جس میں دوطرفہ علاقائی و بین الاقوامی معاملات سے متعلق امور ،خطے کی صورتحال سمیت دیگر دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان اور مصر کے درمیان قریبی اور خوشگوار تعلقات اور 2019میں نیویارک اور مکہ میں صدر عبدالفتح السیسی سے ملاقات کی یاد دہانی کراتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے سے متعلق قیادتوں کے مابین مشترکہ عزم کو اجاگر کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی انتہاپسند اور امتیازی پالیسیوں سے نہ صرف بھارت میں اقلیتوں کو ہدف بنایا جا رہا ہے بلکہ اس سے خطہ میں امن و سلامتی پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان سے امریکی وزیر تجارت ولبر راس نے بھی یہاں وزیراعظم آفس میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران دو طرفہ تجارتی اور اقتصادی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان سے پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے ملاقات کی۔پاکستان نے ناقابل تسخیر عزم کے عنوان سے دستاویزی فلم کا اجراء کر دیا۔ دوسری طرف بالاکوٹ حملہ کے بعد بھارت کے2 طیارے کو مارگرانے اور پائلٹ کو گرفتار کرنے کا ایک سال مکمل ہونے پر پاکستان نے" ناقابل تسخیر عزم" کے عنوان سے دستاویزی فلم کا اجراء کر دیا ہے، وزیر اعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پاک فضائیہ نے دو بھارتی طیاروں کو مار گرا کے دنیا کے سامنے اپنے ناقابل تسخر ہونے کا لوہا منوایا ،مرضی اور وقت کے مطابق بھارت کو سرپرائز دیتے ہوئے خطے کے اندر اپنے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا ،آئندہ بھی ایسی حرکت ہوئی تو پاکستان ایسے ہی 27فروری کے سرپرائز دیتا رہے گا ۔ پاکستان نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ افواج پاکستان پیشہ وارانہ صلاحیت اور جدید ترین ٹیکنالوجی کے ساتھ جڑے وسائل کو استعمال کرتے ہوئے ملک کو ناقابل تسخیر بنانے کے لئے کردار ادا کرتی رہیں گی، پاکستان نے دستاویزی فلم کے ذریعے حقائق دنیا کے سامنے رکھ کر بھارتی جھوٹ اور پرپیگنڈے کو بھی مات دیدی ہے،27 فروری پاک فضائیہ کی جوابی کارروائی ہمارا فخر ہے ،پوری قوم (آج) بدھ کو فخر کے ساتھ یوم فتح منائے گی، پاک فضائیہ نے 27 فروری سرپرائز دیکر بھارت کو شکست دی ۔ وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے تیار کی گئی " ناقابل تسخیر عزم" کے عنوان سے دستاویزی فلم کے اجراء کے موقع پر وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے صحافیوںسے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ امن کی خواہش پاکستان کے قومی بیانیے کا بنیادی حصہ ہے۔
اسلام آباد (جاوید صدیق) گزشتہ برس 26 فروری کی رات کو بھارتی جارحیت کے پر عزم جواب کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے انکشاف کیا کہ جب بھارتی طیاروں نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تو ایئر چیف نے 3 بجے مجھے فون پر صورتحال سے آگاہ کیا اور بریفنگ دی۔ ہم نے فوری ردعمل نہ دینے کا فیصلہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ صبح صورتحال اور نقصان کا جائزہ لے کر ردعمل ظاہر کریں گے۔ اگلے روز ہمارے طیاروں نے جوابی کارروائی کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ جنرل باجوہ، ایئرچیف اور نیول چیف میں سے کوئی بھی صورتحال سے پریشان نہیں تھا جس سے میرا حوصلہ بھی بڑھا۔ وزیراعظم نے تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی جارحیت کا ہم نے بڑے سوچ سمجھ کر جواب دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری بحریہ نے ایک بھارتی آبدوز کا پتہ چلایا تھا جو ہماری سمندری حدود میں داخل ہو گئی تھی، ہم چاہتے تو اس کے خلاف جوابی کارروائی کر سکتے تھے لیکن ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا، ہم کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتے تھے۔ ہم نے قید کئے جانے والے بھارتی پائلٹ کو امن کی خاطر رہا کیا لیکن بھارت نے ہمارے اس اقدام کو بزدلی قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ پاکستان نے بھارت کے خوف سے پائلٹ کو رہا کیا۔ وزیراعظم نے پاکستانی میڈیا کی کھل کر تعریف کی کہ پاکستانی میڈیا نے انڈین میڈیا کے مقابلے میں بہت ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جبکہ انڈین میڈیا بے لگام ہو گیا تھا اور وہ اپنی حکومت کو مشورے دے رہا تھا کہ پاکستان پر حملہ کر دو۔ انڈین میڈیا نے 26 فروری کے بعد کئی جھوٹے دعوے کئے جو غلط ثابت ہوئے۔ وزیراعظم نے تقریب میں اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں خطاب کیا۔ انگریزی خطاب انہوں نے غیر ملکی سفارت کاروں کیلئے کیا اور بین الاقوامی برادری سے کہا کہ وہ کشمیریوں کو ان کا حق خود اختیاری دلانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ تقریب میں راحت فتح علی خان نے اپنا مشہور نغمہ پیش کیا۔ تقریب میں آئی ایس پی آر کی بنائی گئی دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی جسے شرکاء نے بہت پسند کیا اور داد دی۔