کراچی(نیوزرپورٹر)ماہرین صحت نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحت مند نوجوان خواتین کی سب سے زیادہ اموات دورانِ زچگی ہوتی ہے، جبکہ حالیہ سروے میں معلوم ہوا ہے کہ نومولود بچوں کی اموات میں پاکستان بدقسمتی سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے، پیدائش کے دن سے ایک ماہ کی عمر تک سب سے زیادہ بچے ہمارے یہاں لقمہ اجل بن جاتے ہیں، ہمارے یہاں صرف 66فیصد بچوں کی امیونائزیشن ہوتی ہے، کرونا وائرس سے دنیا کی اقتصادی ترقی جمود کا شکار ہوگئی ہے، ایران اور افغانستان میں کرونا وائرس پھیلنے کے بعد پاکستان کے لیے خطرات بڑھ گئے ہیں، ہمارا ہیلتھ کیئر سسٹم اتنا مضبوط نہیں کہ ایسی کسی وبا کی صورت میں ترقی یافتہ ممالک کی طرح قابو پاسکیں، ہمارے یہاں کوئی جدید وائرولوجی لیب بھی قائم نہیں ہوسکی، یہ باتیں کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان اور سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے اشتراک سے مقامی ہوٹل میں منعقدہونے والی تیسری پاکستان ہیلتھ کیئر سمٹ 2020کے ٹیکنیکل سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر پیر زادہ قاسم رضا صدیقی، ڈاکٹر عذرا احسان، پروفیسر خالد شیفع، پروفیسر محمد سعید خان،پی این سی اے کے ڈائریکٹر جنرل عتیق الرحمن، ڈاکٹر فرحان عیسٰی، ڈاکٹر سید عمران علی شاہ ، بریگیڈیر وقار شیخ خلیل، محمود باری اور دیگر نے کہیں۔معروف گائناکولوجیسٹ ڈاکٹر عذرا احسان نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پاپولیشن اسٹڈ یز کے ساتھ حالیہ سروے میں کام کر چکی ہی،اس میں واضح طور پر سامنے آیا ہے کہ زچگی کے دوران نوجوان ِ صحت مند خواتین اور نو مولود بچوں کی اموات میں پاکستان کے اعداد و شمار دنیا میں بہت زیادہ ہیں، اس کے لیے اقدامات کی ضرورت ہیں، انہو ںنے کہا کہ یہی کہا جاتا ہے کہ ڈاکٹر کی موجودگی میں مریض جان سے چلا گیا، پھر سب ڈاکٹر ز کے پیچھے پڑ جاتے ہیں، یہ بھی تو دیکھا جائے کہ مریضوں کو ڈاکٹر تک پہنچنے سے پہلے کتنے مراحل سے گذرنا پڑتا ہے۔ صوبائی وزیر سماجی بہبود شمیم ممتاز نے کہا کہ تھر میں بچوں کے ہلاکت کا بہت شو ر مچایا جاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ یہ بچے غذائی قلت اور علاج نہ ہونے کے باعث ہلاک ہو رہے ہیں، حالانکہ بچوں کی یہ ہلاکتیں کمزور مائوں کی وجہ سے ہورہی ہے کیونکہ 14سال کی عمر میں وہاں ماں بن جاتی ہیں، ہر سال بچے کی پیدائش کے نتیجے میں ماں بہت کمزور ہوجاتی ہے اور 800گرام تک کے بچے پیدا ہوتے ہیں، انہوں نے گمبٹ میں صوبائی حکومت کے زیرِ انتظام لیور ٹرانسپلانٹ مفت کیا جارہاہے، جے پی ایم سی میں سائبر نائف کا استعمال مفت ہورہاہے، برنس وارڈ سول اسپتال کراچی میں پاکستان بھر سے مریض علاج کے لیے آتے ہیں، انہو ںنے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت عوام کو مشورہ دے رہی ہے کہ سکون صرف قبر میں ہے، سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر منہاج اے قدوائی نے کہا ہے کہ ہمارا مقصد پاکستان سے اتائی ڈاکٹروں کا خاتمہ اور مریض کی حفاظت ہے، ابھی تک ہم نے 3500اتائی کلینک سیل کردیئے ہیں، جبکہ 10000ہیلتھ کیئر اسٹبلشمنٹ رجسٹرڈ بھی کیے ہیں، اس مقصدکے حصول کے لئے سندھ بھر میں 700سے زائد وزٹ کیے ہیں،پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری قیصر سجاد نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہیلتھ اور تعلیم کا انتہائی اہم شعبے پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔قبل ازیں افتتاحی سیشن سے مہمانِ خصوصی کمشنر کراچی کو کب اقبال ، آغا شیرازی اور ڈاکٹر رافعہ ملک نے خطاب کیا۔
خواتین کی سب سے زیادہ اموات دوران زچگی ہوتی ہیں:ماہرین صحت
Feb 27, 2020