الیکشن کمیشن اور ڈسکہ الیکشن 

Feb 27, 2021

فضل حسین اعوان

ٹی وی چینلز پر ایک طرف الیکشن کمیشن کی طرف سے این اے 75ڈسکہ کے 19فروری کو ہونے والے انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے 18مارچ کو پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کا حکم دینے کی خبریں چل رہی تھیں تو دوسری طرف مولانا فضل الرحمٰن کی کرم ایجنسی کے حلقہ 45میں دھاندلی کے الزامات سے لبریز کانفرنس جاری تھی۔مولانا نے فرمایا، اس حلقے میں دھاندلی ہوئی ہے لہٰذادوبارہ الیکشن کرایا جائے۔اب ہوسکتا ہے جس طرح مسلم لیگ ن بڑے جوش و جذبے سے الیکشن کمیشن کے روبرو ہو کر سرخرو ہوئی،اسی طرح مولانا بھی اپنی منزل پا لیں۔ان کے امیدوار کی طرف سے الیکشن ٹربیونل میں کوئی عذرداری داخل کرائی گئی یا نہیں،اس کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔عذرداری تو مولانا نے اپنے ہارنے پر بھی داخل نہیں کرائی تھی البتہ پورے ملک میں دوبارہ انتخابات کرانے کا علم ضروربلند کردیا تھا اور وہ پرچم بدستور لہرا رہا ہے۔مولانا کے 2018ء کے انتخابات کو کالعدم قرار دینے کے سخت مؤقف سے متاثر ہوکر لندن مکانی میاںنواز شریف نے مولانا کو پی ڈی ایم کا تاحیات سربراہ مقرر کردیا۔اب ان کے ایک طرف مسلم لیگ ن اور دوسری طرف پی پی پی کی اعلیٰ قیادت موقع کی مناسبت سے کھڑی یا بیٹھی ہوتی ہے۔اس پروٹوکول، شان و شکوہ، آئو بھگت اورکیمروں کی چکا چوند نے مولانا کو گلیمرس بنادیا ہے۔دوبارہ عام انتخابات مقصدِ حقیر جبکہ پی ڈی ایم کی سربراہی اب درجہ عظیم تو لگے گی۔یہ قیامت تک چلے تو کیا بُرا ہے۔
مسلم لیگ ن کی طرف سے ضمنی الیکشن نہ لڑنے کا اعلان کیا گیا تھا۔پی پی پی کے سمجھانے پر تیار ہوئی تو اس عمل میں ایسا سواد آیا کہ پرزور مطالبہ کردیا ’’اک باری ہور‘‘ اور اس مطالبے میں مسلم لیگ کامیاب بھی ہوگئی۔اب ڈسکہ میں دوبارہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق انتخاب ہوگا۔ضروری نہیں پورے حلقے میں ہو۔حکومتی امیدوار سپریم کورٹ جارہا ہے۔ الیکشن پورے حلقے میں ہوگا یا ان پولنگ سٹیشنوں پر جن کے پریزائیڈنگ افسر’’لکن میٹی‘‘ کھیلتے رہے، صرف انہی پندرہ سولہ پر۔۔۔ایک بھی پولنگ سٹیشن پر دوبارہ الیکشن کیوںہوں؟؟۔کسی نے ماحول خراب کیاکہ حالات دوبارہ پورے حلقے یا چند پولنگ سٹیشنوں میں ری پولنگ پر منتج ہورہے ہیں۔وقت کی کوئی قیمت ادا نہیں کرسکتا۔وقت کے ساتھ ری پولنگ پر دوبارہ اخراجات ہونگے۔کتنا ہی اچھا ہو کہ انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے والوں سے سپریم کورٹ ادائیگی کرائے۔
لیکشن کمیشن چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب پولیس کو این اے 75 سیالکوٹ کے ضمنی انتخابات کے دوران اپنے فرائض سے غفلت برتنے پر 4 مارچ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیاہے۔ الیکشن کمیشن نے کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن اور آر پی او گوجرانوالہ رینج کو ان کے موجودہ عہدوں سے تبدیل کر کے ڈویژن سے باہر بھیجنے کی ہدایت کر دی۔ الیکشن کمیشن نے اسٹبلشمنٹ ڈویژن کو حکم دیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ‘ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سیالکوٹ اور اسسٹنٹ کمشنر کو معطل کیا جائے۔ الیکشن کمیشن نے وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کو بھی حکم دیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ ذیشان جاوید لاشاری‘ ڈی پی او سیالکوٹ حسن اسدعلوی‘ اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ آصف حسین‘ ڈی ایس پی سمبڑیال ذوالفقار ورک اور ڈی ایس پی ڈسکہ محمد رمضان کمبوہ کو معطل کیا جائے اور ان کو آئندہ کسی الیکشن ڈیوٹی پر مامور نہ کیا جائے۔ ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق ان تمام افسران کے خلاف الیکشن کمیشن خود انکوائری کرے گا یا وفاقی و صوبائی حکومت کو انکوائری کرانے کا حکم دے گا جس کا فیصلہ بعد میں کیا جائے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے اس حصے پر عمل ہوتا ہے تو آئندہ الیکشن میں خرافات کم ہوسکتی ہیں۔ان افسران کے پاس صفائی کا موقع موجود ہے۔ یقیناًمعصوم اور بے قصور کا بال بھی بیکا نہیں ہوگا۔یہ بھی واضح ہوجائے گا کہ ان میں سے کتنے کس کے لئے استعمال ہوئے،آج کے کمزور حکمرانوں یا ماضی کے طاقتور حکمرانوں کیلئے۔اس حلقے میں اب الیکشن 18کو ہوگا۔گویا علی اسجد ملہی یا نوشین میں سے کوئی بھی سینٹ الیکشن میں اپنا قیمتی ووٹ کاسٹ نہیں کرسکے گا۔سینٹ الیکشن تین مارچ کو ہونگے۔اوپن ہونگے یا سیکرٹ؟آج یا کل سپریم کورٹ کی طرف سے اسبارے میں رائے سامنے آنیوالی ہے۔ اپوزشین کی طرف سے اوپن عمل کی شدید مخالفت کی گئی ہے۔سینٹ الیکشن اوپن ہوں خفیہ اس کا نتائج پر کوئی فرق پڑتا نظر نہیں آتا۔البتہ حمایت اور مخالفت کرنے والوں کی نیتیں ضرور سامنے آگئی ہیں۔پنجاب میں گیارہ کی گیارہ نشستوں پر امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوگئے۔پی ٹی آئی اور ن لیگ کو پانچ ۵ جبکہ ق لیگ کو ایک سیٹ ملی۔یہی ان کا حصہ تھا۔اپوزیشن مرکز میں اپ سیٹ کر کے دکھانے کیلئے تہیۂ طوفاں کئے ہوئے ہے۔حفیظ شیخ کے مقابلے میں یوسف رضا گیلانی کو اتارا گیا ہے۔اوپن رائے دہی میں گیلانی صاحب کا جیتنا ناممکن ہے۔خفیہ رائے دہی میں بھی مجھے نتائج اس کے برعکس برآمد ہوتے نظر نہیں آرہے۔پی پی پی سندھ میں بھی اپ سیٹ کرنے کا ارادہ اور یقین رکھتی ہے کہ پی ٹی آئی کے ارکان بھی زرداری صاحب کی دیانت اور اوصافِ اولیٰ سے متاثر ہوکران کے امیدواروں کو فی سبیل اللہ ووٹ دیں گے۔خیبر پی کے اور بلوچستان میں بھی ایسی ہی امیدیں وابستہ کی گئی ہیں۔گویا پنجاب سے پی ٹی آئی کو جو پانچ نشستیں ملنی تھیں وہ مل گئی ہیں۔ ؎ ۔۔۔غالب یہ خیال اچھا ہے۔
یہ پلائو بھی پک رہا ہے کہ گیلانی صاحب جیت جائیں گے، ایک تو ان کو چیئر مین سینٹ بنادیا جائے گا۔ دوسرے عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد بھی لائی جائے گی۔دونوں ناممکنات ہیں۔سپریم کورٹ کی رائے اگر خفیہ رائے دہی کے حق میں آتی ہے تو گیلانی صاحب کی جیت کا موہوم سا امکان ہے۔بالفرض وہ جیت گئے ۔سینٹ میں چیئرمین سینٹ کے خلاف عدم اعتماد خفیہ رائے دہی سے ہی ہوگااوراپوزیشن کے باضمیر ممبران سینٹ میں بدستور موجود ہیںجنہوں نے صادق سنجرانی کو پہلے بھی بچایا تھاجبکہ قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد خفیہ نہیں کھلے عام ہوتا ہے۔ابھی اس حکومت اور اسمبلی نے نصف مدت پوری کی ہے۔ایسے کتنے جوانمرد ہونگے جو ڈی سیٹ ہونے کیلئے خم ٹھونک کر آگے بڑھیں گے۔عدم اعتماد سردست ایں خیال است و محال است و جنوں است 
ادھر ہماری سیاسی دھینگا مشتی میں پیرس میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس کے دوران پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔جبکہ پاکستان کی طرف سے ایف اے ٹی ایف کی ہر شرط اور مطالبہ پورے کرنے کی ہرممکن کوشش کی گئی تھی۔مگر وہاں بھارت کی لابنگ فرانس کے بغض اور امریکہ کے ڈینئل پرل قتل کیخلاف فیصلے پر غصے نے کام دکھادیا۔مگر بھارت پاکستان کو گرے سے بلیک لسٹ میں شامل کرانے میں بھی کامیاب نہیں ہوسکااس کی وجہ ترکی،ملائیشیا اور چین کا پاکستان کے خلاف کسی بھی ایسی بھارت کوشش کے خلاف کھڑے ہونے کا اعلان تھا۔ایف اے ٹی ایف کے ممبران کی تعداد 37 ہے کوئی بھی ملک کسی کو بھی گرے یا بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی قرارداد پیش کرسکتا ہے۔ تین ممالک مخالفت کردیں توقرارداد ویٹو ہوجاتی ہے۔

مزیدخبریں