اسلام آباد(وقائع نگار)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسدادمنشیات کا اجلاس چیئرمین مولانا صلاح الدین ایوبی کی سربراہی میں وزارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزارت کی جانب سے سالانہ ترقیاتی فنڈز کے بارے بتایا گیا کہ اس سال بجٹ میں265کروڑ سے زائدکی رقم رکھی گئی جس کے تحت بارہ منصوبے شروقع کیے جائیں گے ان منصوبوں میں سات منصوبے بلوچستان اور دو اسلام آباد اور ایک لاہور میں شروع کیے جائیں گے رکن کمیٹی گل داد خان اور محمد اقبال احمد خان نے پی ایس ڈی پی منصوبوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں میں صوبہ خیبر پختون خواہ کا کوئی حصہ نہیں صوبہ خیبر نے دہشت گردی اور منشیات میں بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں ۔ افغانستان کی سرحد صرف بلوچستان کے ساتھ ہی نہیں لگتی بلکہ صوبہ خیبر پختون خواہ کے ساتھ بھی لگتی ہے ہم یہاں پر صرف انگھوٹھے لگانے کے لئے نہیں بیٹھے ترقیاتی اسکیموں میں ممبران کمیٹی کو بھی حصہ دیا جائے تاکہ وہ بھی تعلیم ،صحت اور منشیات کے خلاف مراکز صحت کے منصوبے بناکر دے سکیں ۔کمیٹی کے بعض اراکین کا شکوہ تھا کہ قومی اسمبلی اجلاس کے دوران کمیٹی کا اجلاس کیوں بلایا گیا پی ایس ڈی پی منصوبوں میں قبائلی علاقوں کو نظر انداز کیا گیا،کوئی ایک منصوبہ بھی قبائلی علاقوں میں نہ رکھاگیاجس پر چئیرمین کمیٹی نے کہاکہ کمیٹی کی تاریخ پہلے ہی رکھی گئی تھی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر جب چاہتے ہیں بلا لیتے ہیں کوئی شیڈول ہی نہیں جس پر عندلیت عباس اور نزہت کا کہناتھا سب کو علم ہے کہ جمعہ کے روز اسمبلی کا اجلاس ہوتا ہے ۔جمعہ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس ہونے کی وجہ سے اراکین کمیٹی اجلاس میں دیر سے شریک ہوئے ۔