لاہور (نامہ نگار) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پچھلے 10 سالوں میں لئے گئے قرضوں سے ملک ڈوب کر رہ گیا۔ ہمیں اپنے اخراجات کم اور آمدنی میں اضافہ کرنا ہو گا۔ بدقسمتی سے پاکستان میں چھانگا مانگا‘ چیچہ وطنی‘ دیپالپور‘ کندیاں کے بڑے بڑے جنگلات ختم کر دیئے گئے۔ زمینوں پر قبضے کرلئے گئے۔ راوی ریور اور والٹن منصوبے گیم چینجر ثابت ہو ں گے۔ سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ منصوبے سے کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور میں سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس منصوبہ کو مکمل کرنے کیلئے گزشتہ 3 برسوں سے کام ہو رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ زرمبادلہ میں اضافہ کا باعث بنے گا۔ پہلے فیز میں 1300 ارب روپے کی آمدنی ہو گی جس سے صوبائی‘ وفاقی حکومت اور ریلوے کے ریونیو میں بھی اضافہ ہو گا جبکہ وفاقی حکومت کو 250 ارب روپے کی مد میں ٹیکس حاصل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جب والٹن ایئرپورٹ ڈی نوٹیفائیڈ ہو گا تو اس سے کمرشل ویلیو کی مد میں 6ہزار ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔ ملک میں تبدیلی لانے کے لئے بحیثیت قوم ہمیں پرانی سوچ کو بدلنا ہوگا۔ جب ملک پر مشکل وقت آتا ہے تو اس مشکل وقت سے نکلنے کے لئے پرانی اور گھسی پٹی روایات کو تبدیل کرنا پڑتا ہے۔ اس وقت ملک کو جن 2 بڑی مشکلات کا سامنا ہے ان میں سب سے بڑا مسئلہ قرضوں کا بوجھ ہے۔ پچھلے 10 سال کے دوران اندھیر نگری میں بغیر کسی منصوبہ بندی کے قرضے لئے گئے جس کی وجہ سے آج ہمیں مہنگائی اور بیروزگاری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہر سال قرضوں کی قسطوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماضی کے قرضے مہنگائی کی وجہ بنے۔ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو اس وقت قرضوں کے باعث ملکی صورتحال بہت خراب تھی۔ ہم نے بہتر منصوبہ بندی سے معاملات کو سنبھالا اور آج حالات کافی بہتر ہیں۔ پچھلے 6 ماہ میں ہمارا کرنٹ اکائونٹ سرپلس میں ہے۔ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور درآمدات و برآمدات کے درمیان توازن نہ ہونے کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی واقع ہوگئی جس کی وجہ سے ہمیں مزید قرضے لینے پڑے۔ راوی ریور اور والٹن منصوبے نہ صرف پنجاب بلکہ پورے پاکستان میں ریونیو پیدا کریں گے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ان منصوبوں سے درخت ختم ہوجائیں یہ ایک غلط سوچ ہے‘ میں اپنے آپ کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا انوائرمنٹلسٹ سمجھتا ہوں ‘ کسی منصوبے کی تکمیل میں کوئی درخت نہیں کاٹا جائے گا‘ اگر کہیں سے درخت کو ہٹانا پڑا تو جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے درختوں کو کہیں اور منتقل کر دیا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پھیلتے لاہور کا حل صرف اور صرف بلند عمارتوں کی تعمیر ہے‘ بدقسمتی سے ہم نے پلاننگ ہی نہیں کی کہ کس طرح اپنے شہروں کو ماڈرن سٹی بنائیں۔ انہوں نے کہاکہ جدید ممالک میں ایئر پورٹس عموما شہر سے باہر ہو تے ہیں‘ ہم نے اس حوالے سے حکمت عملی طے کر لی ہے اور بہت جلد اس ایئر پورٹ کو کسی اور جگہ پر شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ جب بھی پاکستان میں کوئی تعمیراتی منصوبہ بنتا ہے تو اوورسیز پاکستانی اس میں سرمایہ کاری کرتے ہیں، امید ہے اس منصوبہ میں بیرون ملک سے پیسہ آئے گا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ نیا پاکستان ہائوسنگ منصوبہ کے تحت پہلی بار پی ٹی آئی حکومت نے تنخواہ دار‘ مزدور طبقے کے لئے اپنا گھر بنانے کا خواب پورا کیا ہے‘ تنخواہ دار طبقہ ذاتی گھر کا صرف خواب ہی دیکھ سکتا تھا، ان کو آسان شرائط پر قرض دینے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ میں وزیرا علی پنجاب سردار عثمان بزدار کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس منصوبے کو پورا کرنے کے لئے دن رات کوشش کی۔ اس موقع پر وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار ‘سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان‘ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت ‘صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پنجاب کے نئے بلدیاتی نظام کے بارے میں اجلاس ہوا۔ علیم خان کی سربراہی میں وزرا کمیٹی کی تیار کردہ سفارشات اجلاس میں پیش کی گئیں۔وزیراعظم کو پنجاب میں بلدیاتی نظام کے حوالے سے تین ماڈلز بارے بریفنگ دی گئی۔ وزیر عظم نے بلدیاتی نظام کے بارے میں مزید غور و خوض کی ہدایت کر دی۔ اجلاس میں وزیراعلی عثمان بزدار، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، فردوس عاشق اعوان، صوبائی وزرا راجہ بشارت، علیم خان، میاں اسلم اقبال، میاں محمود الرشید نے بھی شرکت کی ۔ وزیراعظم عمران خان سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ملاقات کی اس موقع پر عون چودھری بھی موجود تھے۔ عون چودھری نے اسلام آباد کی سینٹ نشست پر ارکان سے رابطوں پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ارکان اسمبلی سے رابطے مؤثر بنائے جائیں۔ وزیراعظم سے پنجاب کے وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال نے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم نے عمران خان نے محکمہ صنعت و تجارت کی کارکردگی کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ آپ مافیا کیخلاف جو اقدامات اٹھا رہے ہیں اس کو جاری رکھیں۔ بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے لاہور کا ایک دن کا دورہ مکمل کرکے اسلام آباد روانہ ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق طیارہ ائر پورٹ پر ایک گھنٹہ سے زائد کھڑا رہا۔ موسم بہتر ہونے پر طیارے نے اڑان بھری۔