سعودی عرب کے دفتر خارجہ نے سعودی شہری جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق امریکی کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ کے مندرجات کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔
یاد رہے کہ سعودی صحافی کو دو اکتوبر، 2018 کو ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کیا گیا تھا۔ وہ اپنی طلاق سے متعلق کاغذی کارروائی مکمل کرنے کے لیے وہاں گئے تھے۔
سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا: ’ہم سعودی شہری مرحوم جمال خاشقجی کے گھناؤنے قتل کے حوالے سے امریکی کانگریس کو پیش کی گئی رپورٹ کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور سعودی مملکت کی قیادت پر منفی، جھوٹے اور ناقابل قبول الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ ہم نے نوٹ کیا ہے کہ اس رپورٹ میں غلط معلومات اور نتائج اخذ کیے گئے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’سعودی وزارت خارجہ مملکت کے متعلقہ حکام کے اس سے قبل کیے گئے اُس اعلان کا اعادہ کرتی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ یہ قتل ایک گھناؤنا جرم اور ریاست کے قوانین اور اقدار کی صریحاً خلاف ورزی تھی۔ ’یہ جرم ایک ایسے گروہ نے انجام دیا تھا جس نے اپنی ایجنسیوں کے تمام احکامات اور مناسب قواعد و ضوابط کو رد کرتے ہوئے حد سے تجاوز کیا۔‘’
گروپ کے افراد کے ساتھ پوچھ گچھ کے حوالے سے تمام ضروری عدالتی اقدامات کیے گئے اور انہیں عدالت کے حوالے کیا گیا۔ سعودی عدالت نے ان کے خلاف حتمی سزاوں کے فیصلے سنائے جن پر جمال خاشقجی کے اہل خانہ نے اطمینان کا اظہار کیا‘۔
وزارت خارجہ نے جمعے کو بیان میں کہا کہ’ سعودی حکومت اپنے شہری جمال خاشقجی کے قتل کے جرم سے متعلق کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ کے مندرجات کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے‘۔ وزارت خارجہ جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ کی بابت کی جانے والی چہ میگوئیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ’بڑے افسوس کی بات ہے کہ اس جیسی رپورٹ جو غلط اور ناقابل قبول نتائج پر مشتمل ہے ایسے وقت میں جاری کی گئی جب کہ سعودی عرب اس گھناونے جرم کی مذمت کر چکا ہے اور اس کی قیادت اس قسم کے افسوسناک واقعات کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کر چکا ہے‘۔ ’سعودی عرب اپنی قیادت، ریاستی بالادستی اور عدالتی خود مختاری کو زک پہنچانے والی ہر بات کو مسترد کرتا ہے‘۔
وزارت خارجہ کو اس امر کا یقین ہے کہ ’سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان شراکت مضبوط اور مستحکم ہے۔ یہ گذشتہ آٹھ عشروں کے دوران ٹھوس بنیادوں پر مرتکز رہی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان شراکت ایک دوسرے کے احترام کی بنیاد پر قائم ہے‘۔ ’دونوں ملکوں کے ریاستی ادارے مختلف شعبوں میں شراکت کے استحکام کے لیے کوشاں ہیں۔ خطے اور عالمی امن و استحکام کے لیے باہمی تعاون اور زبردست یکجہتی پیدا کیے ہوئے ہیں‘۔ دفتر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ’ دونوں ملکوں کی سٹریٹجک شراکت کا طاقتور ڈھانچہ تشکیل دینے والی یہ مضبوط بنیادیں برقرار رہیں‘۔
ادھر انٹرنیشنل نیوز نیٹ ورکس کے رپورٹرز کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق رپورٹ شواہد اور معتبر معلومات سے خالی ہے۔ جبکہ رپورٹ کے اجرا کے بعد امریکی دفتر خارجہ نے بیان جاری کرکے کہا کہ ’امریکہ سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات برقرار رکھنے کے سلسلے میں پرعزم ہے‘۔