"طائفی گلاب" چننے اور دنیا میں مہنگا ترین پرفیوم تیار کرنے کا آغاز

سعودی عرب کےجنوبی شہر طائف کی سرزمین پر کاشت ہونے والے مشہور'طائفی گلاب' چننے اور اس کی مدد سے دنیا کے مہنگے ترین عطریات کی تیاری کا کام شروع ہوچکا ہے۔ طائفی گلاب پوری دنیا میں اپنی بہترین اور دلآویز خوشبو کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔

 طائفی گلاب کے کاشت کاروں‌ کے لیے یہ موسم سال بھر کی محنت کا ثمر سمیٹنے کا وقت ہوتا ہے۔ کسان کئی ماہ تک گلاب کی آبیاری کرتے اور ان کی دیکھ بحال کرتے ہیں۔ اس علاقے میں کاشت کیے جانے والے پھول اپنی منفرد خوشبو کی بدولت مشہور ہیں اور ان پھولوں سے عطر کشید کیا جاتا ہے جو دنیا کے مہنگے ترین عطریات میں سے ایک ہے۔

طائف گلاب کوہ الھدا کی چوٹیوں، الشفا، بلاد طویرق، وادی محرم، گہری وادی، وادی البنی، بلاد الطلحات، المخاضہ اور دوسرے علاقوں میں بہ کثرت کاشت کیا جاتا ہے۔ بعض کسان اپنے فارمز میں تیار ہونے والے طائفی گلاب کو بازاروں میں فروخت بھی کرتے ہیں۔ کچھ شہری خود ہی ان کا عرق نکال کر اس سے عطر تیار کرتے ہیں۔ یہاں پر عطر سازی کے مختلف کارخانے بھی قائم ہیں۔

کاشت کار عبدالعزیز الطویرقی نے  ذرائع سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں‌نے اپنے فارم میں طائفی گلاب کے 15 ہزار پودے لگائے۔ ان کا کہنا تھا کہ سال میں ایک ماہ تک ان پھولوں‌ کےپودوں کی شاخ تراشی کی جاتی ہے۔ شاخ تراشی کے بعد پودوں کو صفائی کے عمل سے گذارا جاتا ہے اور انہیں کھاد ڈالی جاتی ہے اور ان کی آب پاشی کی جاتی ہے۔ الطویرقی کا کہنا تھا کہ پھول تیار ہونے کے بعد انہیں چنا جاتا ہے۔ پھول توڑنے کا عرصہ ڈیڑھ ماہ تک رہتا ہے۔

 ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پھول توڑنے کے لیے روایتی طریقہ کار اپنایاجاتا ہے۔ زیادہ تر لوگ صبح سویرے اور غروب آفتاب سے قبل پھول حاصل کرتے ہیں۔ یہ اوقات پھولوں کے فواید حاصل کرنے اور ان کے عرق کے حصول کے لیے زیادہ موزوں ہوتے ہیں۔ اس کےبعد پھولوں کو کارخانے لے جایاتا ہے جہاں ان سے عطر کشید کیا جاتا ہے۔

 سعودی کاشت کار کا کہنا تھا کہ پھولوں سے عطر کا حصول متعدد مراحل میں ہوتاہے۔ پہلے مرحلے میں 12 ہزار کے قریب پھول ایک بڑی دیگ میں ڈالے جاتے ہیں۔ اس کے بعد دیگ کے نیچے آگ جلائی جاتی ہے اور بھاپ آنے تک انہیں پکایا جاتا ہے۔
 

ای پیپر دی نیشن