یو کرائن پر روسی حملے تیز


کیف (شنہوا+ نیٹ نیوز+نوائے وقت رپورٹ)  روس کی جانب سے شروع ہونے والی کارروائی میں بڑے پیمانے پر فضائی اور میزائل حملوں اور شمال، مشرق اور جنوب سے یوکرین میں فوجیں داخل ہونے کے بعد سے کل 198 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ یوکرین کے وزیر صحت وکٹر لیاشکو نے فیس بک پر اپنے ایک بیان میں لکھا کہ حملہ آوروں کے ہاتھوں 3 بچوں سمیت 198 افراد ہلاک، 33 بچوں سمیت ایک ہزار 115 زخمی ہوئے۔ ہفتے کے روز روسی فوجیوں نے یوکرین کے دارالحکومت کی طرف دھاوا بولا اور سڑکوں پر لڑائی شروع ہوگئی، یوکرائنی صدر نے ملک سے انخلا کی امریکی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے اصرار کیا کہ لڑائی کے دوران وہ ملک میں ہی رہیں گے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک قرارداد کو ویٹو کردیا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ یوکرین پر حملہ بند کر دے اور فوری طور پر اپنی فوجیں واپس بلا لے۔قرارداد کو 1-11 ووٹ سے ویٹو کیا گیا جبکہ چین، بھارت اور متحدہ عرب امارات نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ۔ یوکرین میں تیسرے روز بھی لڑائی جاری ہے اور اب لڑائی دارالحکومت کیف کی گلیوں تک پہنچ گئی ہے۔ روس نے بحر اسود سے کلیبر کروز میزائل داغے جبکہ یوکرین کے صدارتی دفترکے مشیر کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ یوکرین کے شہروں خیر سون، میکولیف اور اڈیسا کے قریب لڑائی جاری ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت کیف کے وسطی علاقے میں شیلنگ جاری ہے جبکہ برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق لڑائی اب دیگر شہروں سے ہوتی ہوئی دارالحکومت کیف کی سڑکوں تک پہنچ گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے  مطابق روس نے دارالحکومت کیف میں زولینی ائیرپورٹ اور سیوستوپول سکوائر کے قریب رہائشی عمارت کو میزائل سے نشانہ بنایا۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کیف میں صدارتی دفتر کے سامنے بنائی گئی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ ادھر روس کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی فوج نے یوکرین کے شہر ملیتو پول پر قبضہ کر لیا، روسی فوج یوکرین میں فوجی اہداف کو کروز میزائلوں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔ یوکرین کی فوج کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ اب تک 3500 سے زائد روسی فوجی ہلاک اور 200 کے قریب قیدی بنائے گئے ہیں۔ یوکرینی فوج کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس کے 14 طیارے، 8 ہیلی کاپٹر اور 102 ٹینک تباہ کیے جا چکے ہیں۔ دوسری طرف روسی وزارت دفاع کے مطابق یوکرین کی 800 سے زائد فوجی تنصیبات تباہ کردیں۔ یوکرین کی 14 ایئر فیلڈز، 19 کمانڈ پوسٹ، 24 اینٹی ایئر کرافٹ میزائل سسٹم، 48 ریڈار، 8 جنگی کشتیاں تباہ کردیں۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ملک سے انخلا میں مدد کی امریکی پیشکش ٹھکرا دی۔ امریکی میڈیا نے انٹیلی جنس آفیسر کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ امریکی حکومت نے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو کیف سے نکلنے میں مدد کی پیشکش کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے صدر نے امریکی پیشکش پر جواب دیا کہ مجھے اینٹی ٹینک ہتھیاروں کی ضرورت ہے،کیف سے نکلنے کے لئے فلائٹ کی نہیں۔ ایک اور ویڈیو بھی زیر گردش ہے جس میں انہیں ملٹری بیس میں کافی پیتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی گئی جسے روس نے ویٹو کر دیا۔ سلامتی کونسل کے 11 ممبران نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔  ووٹنگ کے وقت بھارت اورمتحدہ عرب امارات بھی غیرحاضر رہے۔  دریں اثناء آئی ایم ایف نے بھی یوکرین کیلئے دو ارب 20 کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے۔ یوکرین پر 24 فروری کو حملے کے بعد جہاں امریکہ اور یورپی یونین نے روس پر پابندیاں عائد کرنے کا سلسلہ شروع کیا، ’رائٹرز` کے مطابق یوکرین پر حملوں کے بعد فیس بک نے روسی میڈیا کی مونیٹائزیشن ختم کرتے ہوئے ان پر ہر طرح کے اشتہارات چلانے کی پابندی عائد کر دی۔ متعدد روسی سرکاری نشریاتی اداروں پر ویب سائٹ پر مواد شیئر کرنے کی جزوی پابندی بھی عائد کر دی۔ دوسری جانب گوگل نے بھی کہا ہے کہ انہوں نے گزشتہ چند دن سے یوٹیوب سے لاتعداد روسی ویڈیوز ہٹا دیں جن میں تشدد اور جنگ سے متعلق مواد تھا۔ ادھر ٹوئٹر نے بھی یوکرین پر حملے کے بعد روسی میڈیا، حکومتی اداروں اور شخصیات پر بھی جزوی پابندی عائد کر دی۔ ٹوئٹر کے مطابق یوکرین اور روس میں اب لوگوں کو ٹوئٹر پر ایسے افراد کی ٹوئٹس سجیسٹ نہیں کی جائیں گی جن کو انہوں نے فالو نہیں کیا ہوگا اور نہ ہی جنگ اور تشدد سے متعلق ٹوئٹس کو ہائی لائٹ کیا جا رہا ہے۔ یوکرین پر حملے کو جواز بنا کر کینیڈا اور برطانیہ نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور وزیر خارجہ سرگئی لاوروف پر پابندیاں عائد کر دیں۔ ترک وزارت خارجہ نے روس سے فوری ملٹری آپریشن کو روکنے کا مطالبہ کر دیا۔ ترک وزیر خارجہ نے روسی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات میں ثالثی کیلئے تیار ہیں۔ یوکرینی وزیر خارجہ نے روس سے تیل کی خریداری پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کردیا۔امریکی صدر بائیڈن نے  یوکرین کے لیے اضافی فوجی امداد کا اعلان کیا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ انتھونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر بائیڈن نے یوکرین کے لیے اضافی فوجی امداد کا اعلان کیا ہے جس کے تحت یوکرین کو 35 کروڑ ڈالر کی اضافی فوجی امداد فراہم کی جائیگی۔ انتھونی بلنکن نے بتایا کہ روسی حملے کے خلاف امریکی پیکج میں ہلاکت خیز ہتھیاروں کی دفاعی امداد شامل ہوگی۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ یوکرین کو فراہم کیے جانے والے اسلحے میں ٹینک شکن سمیت متعدد ایسے ہتھیار ہیں جو فرنٹ لائن پر موجود یوکرینی فوجیوں کے کام آئیں گے۔ دوسری جانب یورپی ممالک کی جانب سے بھی روسی حملے کے بعد یوکرین کو عسکری امداد کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ نیدرلینڈکی جانب سے 200 طیارہ شکن اسٹنگر میزائل فراہم کیے جارہے ہیں اور اس حوالے سے ولندیزی حکومت نے جلد ازجلد میزائل فراہم کرنے کے لیے پارلیمنٹ کو خط لکھا ہے۔ ایک اور یورپی ملک بیلجیم نے 2 ہزار مشین گن اور ہزاروں ٹن فیول فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ فرانس نے بھی یوکرین کو دفاعی آلات کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے۔ فرانسیسی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ یوکرین کو دفاعی کے علاوہ روس کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے بھی ہتھیار فراہم کیے جارہے ہیں۔ ادھر نیٹو چیف اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ یوکرین کے دفاع کیلئے پہلی بار نیٹو ریسپانس فورس فعال کی ہے، جس کے لیے امریکا 6 ارب ڈالر مختص کرے گا۔ یہ ریسپانس فورس مشرقی یورپ میں تعینات ہوگی۔ دوسری جانب روس کا کہنا ہے کہ یوکرین نے مذاکرات کی پیشکش مسترد کردی ہے جس کے بعد فوجی کارروائی پوری قوت کے ساتھ دوبارہ شروع کردی گئی ہے۔ روسی صدارتی محل (کریملن) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یوکرین نے مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کر کے تنازعہ کو طول دیا ہے جس کے بعد روسی فوج نے اپنی پیش قدمی دوبارہ شروع کردی ہے۔ جرمنی نے یوکرین کو ایک ہزار ٹینک شکن، 500 سٹنگر میزائل دینے کا اعلان کیا ہے یوکرین کو 400 آر پی جیز فراہم کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ روس نے دھمکی دی ہے کہ پابندیوں کے جواب میں تخفیف اسلحہ معاہدوں سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔ مغرب سے تعلقات ختم ہو سکتے  ہیں۔ پھر روس اور مغرب ایک دوسرے کو دوربین سے دیکھیں گے۔

ای پیپر دی نیشن