میرپورخاص(بیورورپورٹ) آئے روز پٹرولیم مصنوعات میں قیمتوں میں اضافے کا بہانہ بنا کر تاجروں نے کھانے پینے کی اشیاء روزمرہ میں من مانا اضافہ کر دیا جبکہ ٹرانسپورٹروں نے بھی اندرون ضلع چلنے والی گاڑیوں کے کرایہ میں من مانا اضافہ کردیا ہے یومیہ اجرت پر کمانے والے دیہاڑی دار اور مڈل کلاس طبقہ شدید ازیت کا شکار ہو گیا ہے گزشتہ دنوں مرغی کا گوشت 270روپے کلو فروخت ہو رہا تھا جو کہ اب 430روپے کلو میں فروخت کیا جارہا ہے گائے کا گوشت 450سے بڑھ کر 500اور 600روپے میں فروخت ہو رہا ہے اسی طرح بکرے کا 1100سو سے بڑھ کر 12اور 1300روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے دودھ کا ایک پائو والا ڈبہ 35روپے کر بڑھ کر 50روپے کر دیا گیا کوکنگ آئل 380سے بڑھ کر 410گھی فی کلو 350سے 400روپے کلو آٹا 75 سے 80 روپے کلو اسی طرح دال ماش دال چنا دال مسور بچوں کے پمپرز مہنگے کر دیے گئے ہیں دوسری جانب ہوٹل مالکان نے گاہکوں کو ہوٹل پر سروس فراہم کرنے کے ریٹ فی آدمی 60روپے سے بڑھا کر 100روپے کر دیے ہیں جبکہ پکے ہوئے چاول کی ایک پائو پلیٹ کی قیمت چنے والی 30روپے سے بڑھا کر 70 روپے جبکہ مرغی والی ایک پائو پلیٹ کی قیمت 70روپے سے بڑھا کر 120روپے کر دی گئی ہے اس کے علاوہ اندرون ضلع چلنے والی ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں یک طرفہ کرایہ میں 50روپے تک کا اضافہ کر دیا گیا ہے تاجروں دُکانداروں ہوٹل مالکان کی کی جانب سے من مانے اضافہ کے باوجود ضلعی انتظامیہ مکمل خاموش ہے پرائس کنٹرول کمیٹی اور آر ٹی اے نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں جس کی وجہ سے تاجر دُکاندار اور ٹرانسپورٹر اپنی من مانی کررہے ہیں اور غریب کے گھر کا چولہا ٹھنڈا ہو گیا ہے عوام اشیاء روزمرہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کا ذمہ دار وفاقی اور صوبائی حکومت کو قرار دیتی ہے اور دونوں حکومتوں سے سخت نالاں نظر آتی ہے میرپورخاص کی عوام نے وزیر اعظم عمران خان وزیر اعلی سندھ اور کمشنر میرپورخاص سے مطالبہ کیا ہے کہ خدارا میرپورخاص میں اشیاء روز مرہ کی قیمتوں کو کنٹرول کیا جائے اور منافع خوروں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے۔