کفایت شعاری پروگرام  خوش آئند فیصلہ

Feb 27, 2023

وفاقی کابینہ نے اخراجات میں کمی کے لیے جن اقدامات کی منظوری دی تھی ان پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ کمیٹی کو ہر وزارت کے پرنسپل اکاﺅنٹنگ افسر واضح ٹائم لائن کے ساتھ کفایت شعاری کے اقدامات پر عمل کے بارے میں اپنی تجاویز پیش کریں گے۔ کمیٹی کا اجلاس ہر ماہ میں دو بار منعقد کیا جائے گا۔ اخراجات میں کمی کے پیش نظر 23 مارچ کو ہونے والی یومِ پاکستان کی پریڈ کو محدود کردیا گیا ہے اور یہ پریڈ ایوان صدر میں ہوگی۔ کفایت شعاری پروگرام کے تحت، غیر ترقیاتی اخراجات میں بھی بچت کی جائے گی جس سے اربوں روپے بچائے جاسکیںگے۔ ملک اس وقت جن سنگین بحرانوں سے گزر رہا ہے بالخصوص معاشی بحران کے باعث اس کے سر پر دیوالیہ پن کی تلوار بھی لٹک رہی ہے۔ نظام کو چلانے کے لیے ملک میں پیسے نہیں جس کے لیے ہمیں بیرونی مالیاتی اداروں کی طرف دیکھنا پڑ رہا ہے جو اپنی کڑی اور ناروا شرائط پرقرض دینے پر راضی ہوتے ہیں۔ اس تناظر میں حالات کا تقاضا تو یہی ہے کہ قومی سطح پر کفایت شعاری کی عادت ڈالی جائے۔ پاک فوج تو کئی بار کفایت شعاری کا عملی مظاہرہ کر چکی ہے۔ جون 2019ءمیں پاک فوج نے اپنے دفاعی بجٹ میں کمی کرکے بچت کی اور بچت سے حاصل ہونے والی رقم قبائلی علاقوں اور بلوچستان کی بہتری کے لیے مختص کردی گئی۔ معاشی حالات کے تناظر میں جون 2022ءمیں بھی فوج نے اپنے بجٹ میں 6 ارب روپے کی رضاکارانہ کمی کی تھی۔ پاک فوج کے ایسے اقدامات لائق تحسین ہیں۔ اب حکومت کی جانب سے کفایت شعاری پروگرام کا جو فیصلہ کیا گیا ہے یہ بھی انتہائی خوش آئند ہے لیکن اس پروگرام پر عمل درآمد کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کے بجائے محض ایک سرکاری نوٹس پر تمام اداروں اور حکمران طبقات کو اس پروگرام پر عمل درآمد کا پابند بنا دیا جاتاتو زیادہ مناسب ہوتا کیونکہ ایسے بہت سے معاملات ریکارڈ پر موجود ہیں جو کمیٹیوں کی تشکیل سے آگے نہیں بڑھ سکے اور ایسی کمیٹیاں عام طور پر خودکفایت شعاری سے کام نہیں لے رہی ہوتیں۔ اہم بات یہ ہے کہ کفایت شعاری پروگرام کے سلسلے کو صرف بیانات تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ اسے سنجیدگی کے ساتھ عملی جامہ پہنایا جانا چاہیے۔ معاشی حالات کے پیش نظر اشرافیہ اور حکمران طبقات کو ازخود اپنی مراعات سے ہاتھ کھینچ لینے چاہئیں۔ جب تک حکمران اور سیاست دان کفایت شعاری کا عملی نمونہ پیش نہیں کریں گے عوام کو ایسے اعلانات سے مطمئن نہیں کیا جا سکتا۔ 

مزیدخبریں