رہائشی منصوبے اور زرعی رقبے کی کمیابی


وزیراعظم محمد شہباز شریف نے معاشی صورتحال میں بہتری لانے کے لیے چیئرمین کییپٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے فوری طورپر بین الاقوامی معیار کے دومیگا رہائشی منصوبے لانے کا حکم دیاہے۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح کی خصوصی کمیٹی بھی قائم کردی۔ ابتدائی طورپر یہ فیصلہ کیاگیاہے کہ بین الاقوامی معیار کے دورہائشی منصوبے سیکٹر سی 14اور کری میں لائے جائیں گے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ تمام عمل ایک مہینے میں نہ صرف مکمل ہو بلکہ اسے اسی ایک مہینے میں اوورسیز پاکستانیوں کی پلاٹوں کی بکنگ کی پیشکش کی جائے۔ قومی میڈیا سمیت دنیا بھر میں ان منصوبوں کی تشہیر کی جائے گی۔ پاکستان کی مخدوش معاشی صورتحال اور زرمبادلہ کے ذخائر میں خطر ناک حد تک کمی کے پیش نظر وزیراعظم نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے میگا رہائشی منصوبے شروع کرنے کا جو اعلان کیاہے وہ ظاہر ہے ہزاروں ایکڑوں پر محیط زمین پر ہی تعمیر کیے جائیں گے جس کے نتیجے میں اس رقبے پر کنکریٹ کے جنگل اُگ آئیں گے۔ ایک ایسا ملک جو دنیا میں ایک زرعی ملک ہونے کی شناخت بھی رکھتاہے وہاں جب زرعی رقبہ مزید سکڑ جائے گا تووہاں لا محالہ زرعی پیداوار کم ہو جائے گی۔ اس وقت بھی صورتحال یہ ہے کہ ہمیں ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے بیشتر زرعی اجناس بیرونِ ملک سے درآمد کر نا پڑتی ہیں جن پر کثیر زرِ مبادلہ صرف ہوتاہے اور اس کی بنیادی وجہ بھی ملک میں بے تحاشہ ہاو¿سنگ سوسائٹیو ں کا قیام ہے جوہماری قیمتی زرعی زمین نگل گئی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا حکومت نے اس کاتجزبہ کیاہے کہ اوورسیز پاکستانیوں سے آنے والے ڈالرز اور زرعی اجناس کی خریداری پر خرچ ہونے والے ڈالرز میں کیانسبت ہوگی؟ نئے میگا رہائشی منصوبے پر کام کا آغاز کرنے سے قبل اس امر کا جائزہ لینا از بس ضروری ہے ۔ کہیں ایسانہ ہوکہ ملکی زرمبادلہ سے ڈالرز کی بڑی مقدار تو زرعی اجناس کی خریداری پر خرچ ہوجائے اور اس کے مقابلے میں اوورسیز پاکستانیوں سے آنے والے ڈالرز کی مقدارکم ہو اور یوں ملک کی معیشت بہتر ہونے کے بجائے مزید خراب ہوجائے۔کیا ہی بہتر ہوتا اگر حکومت رئیل اسٹیٹ سے متعلق منصوبے بنانے کے بجائے صنعتوں کو فروغ دینے اور مینو فیکچرنگ یونٹس بنانے پر توجہ دیتی جن میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو دعوت دی جاتی اور سرمایہ کاری کرنے والوں کو ایسی سہولیات فراہم کی جاتیں کہ وہ ایسے منصوبوں پر رقم خرچ کرنے کی طرف مائل ہوتے۔ ایسے منصوبوں سے ملک میں روزگار کے مواقع بھی میسر آتے اور معیشت کو بھی سنبھالا ملتا۔

ای پیپر دی نیشن