اعجاز احمد
اگر ہم غور کریں تو سرکاری ملازم کو انگریزی زبان میں سول سرونٹ Civil Servantلکھا اور پڑھا جاتا ہے ۔ جسکا مطلب ہے کہ عوامی یا عوام کا نوکر ۔ مگر افسوس کی بات ہے کہ نہ تو وہ عوام کے نوکر ہیں اور نہ پاکستان کے نوکر ہیں۔ بلکہ وطن عزیز کے 23 کروڑ عوام کے خون پسینے کی کمائی پر پلنے والے ہمارے یہ سول سرونٹ یعنی سرکاری افسر ان جب اقتدار کی مسند پر براجمان ہوتے ہیں تو یہ سب کچھ بھول جاتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ جیسے وہ نوکر یعنی سرکاری ملازم نہیں بلکہ پاکستان کے 23 کروڑ عوام انکے ملازم ہیں۔گذشتہ دن وزیر دفاع خواجہ آصف احمد علی ، پنجاب کے سابق وزیر اعلی چو دھری پر ویز الہی کے توسط سے ایک سرکاری افسر کا قصہ سُنا رہا تھا کہ گریڈ 21 یا 22 کے ایک افسر کی بیٹی کی شادی تھی۔ بچی کو سیاست دانوں اور بیروکریٹس نے سلامی کے طور پر تھوڑے وقت میں 72 کروڑ روپے دئے۔ زیورات، قیمتی گاڑیاں اور دیگر قیمتی تخائف انکے علاوہ تھیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس 21 اور22 گریڈ افسر کے بڑی بچی کی شادی پر سلامی کے طور پرکچھ عرصہ 1 ارب اور 24 کروڑ جمع ہوگئے تھے۔گوکہ خواجہ آٖصف احمد علی نے قومی اسمبلی کے فلور پر اس 21اور 22 گریڈ افسر کانام نہیں لیا ۔ مگر تجزیہ گاروں کا کہنا ہے کہ یہ عوامی افسر یا سول سرونٹ عمران خان کے چہیتے پنجاب کے وزیر اعلی عثمان بُزدارکے پرنسپل سیکریٹری طارق خور شید تھے جسکو عام طور پر ٹی کےTK بھی کہا جاتا ہے۔اس بیروکریٹ کی بچی کی شادی 21 مارچ 2021میں ہوئی۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پہلے یہ پنجاب کے سمال انڈسٹری میں مینیجنگ ڈائریکٹر تھے پھر انہوں اپنے تعلقات پنجاب کے سابق وزیر اعلی عثمان بزدار کے ساتھ بڑھائے اور عثمان بُزدار نے اسکو اپنا پرنسپل سیکریٹری بنا دیا۔ اور اسکے بعد ایس پی ، ایس پی پی ، ڈی آئی جی، اسسٹنٹ کمشنر ، ڈپٹی کمشنر اور یہاں تک ایک پٹواری اور ایس ایچ او سے لیکر بڑے سے بڑے اور چھوٹے سے چھوٹے افسران کی تعیناتی ٹرانسفر اور تبادلے اسی پرنسپل سیکریٹری کے مرہوں منت تھے۔جسکے لئے 21 اور 22 گریڈ کا یہ افسر طاہر خور شید المعروف ٹی کےTK بڑی سے بڑی رشوتیں تخائف لیتے۔یہ اُس سے زیادہ بد قسمتی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ کے یہ رہنماء اور وزیر دفاع کو یہ تو پتہ ہے کہ اس موصوف کی بچیوں کی دوشادیوں پر انکو بالترتیب 1 ارب 24 کروڑ اور دوسری بچی کی شادی پر 74 کروڑ سلامی کے طور پر جمع ہوئے جو بالکل ایک سیاسی رشوت ہے مگر خواجہ آصف نے نہ اس آفیسر کانام لیا اور نہ اسکے خلاف کوئی ایکشن لیا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ طاہر خور شید عرف ٹی کےTK جب حکومت پنجاب میں رشوت اور بدعنوانی کی وجہ سے خوب بدنام ہوئے ، تو اگست 2021 میں انکا تبادلہ کیا گیا اور انکو وفاقی حکومت میں خوراک اینڈ سیکیورٹی کا ایڈیشنل سیکریٹری اور 18 فر وری 2022 کو فوڈ اور سیکورٹی ڈیویژن میں وفاقی سیکریٹری کے طور پر لگا دیا گیا ۔عثمان بُزدار کے بعد پاکستان مسلم لیگ کے چند دنوں کے مہمان وزیر اعلی حمزہ شہباز اور پھر چودھری پر ویز الہی دونوں نے انکو کلین چٹ دی اور انکے خلاف نیب اور ایف آئی اے میں جو انکوائریاں ہو رہی تھی وہ بند کر دی گئی۔ اگر ہم غور کریں تو اس طرح شادیاں جنرل باجوہ کے بیٹے اور آئی ایس آئی کے چیف فیض حمید کی بچی کی بھی ہوئی تھی۔ہماری یہ بد قسمتی ہے کہ ہم اس قسم کے کرپٹ اور بد عنوان سرکاری ملازمین، بیروکریٹ ، پولیس آفیسرز، سیاست دانوں، ججز حضرات اور ملٹری آفیسرز کی کرپشن کی کہانیاں سُنتے اور سناتے ہیں مگر افسوس صد افسوس اس قسم کے بد عنوان افسران کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیتے اور پاکستان کے عوام ان ناہلوں کے ہاتھوں sufferہوتے رہتے ہیں۔ میں اس کالم کے توسط سے سیاست دانوں ، ملٹری بیروکریسی اور اسٹبلشمنٹ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس ملک اور قوم کے ساتھ مذاق بند کریں اور سلجھے ہوئے قائدین کی طرح ملک اور قوم کے لئے مثبت اقدامات کریں۔