لاہور(کامرس رپورٹر )پاکستان سے رواں سال موٹرسائیکلز کی ریکارڈ ایکسپورٹ ہوئی ہے۔ پیداوار اور سپلائی چین میں تعطل اور لاگت کے مسائل کے باوجود پاکستان کا انجینئرنگ سیکٹر ملک کو درپیش معاشی بحران سے نکالنے میں اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کررہا ہے۔ انڈسٹری ذرائع کے مطابق رواں سال پاکستان سے 25ہزار موٹرسائیکلیں ایکسپورٹ کی گئیں جو اب تک کسی بھی سال میں موٹرسائیکلوں کی ایکسپورٹ کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ آئندہ سال انڈسٹری نے 40ہزار موٹرسائیکلیں ایکسپورٹ کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ آٹو انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹرسائیکل مینوفیکچرنگ کے شعبے کو مضبوط بناتے ہوئے انجینئرنگ کے شعبہ کو ترجیح دی جائے اور خام مال کی دستیابی یقینی بنائی جائے تو موٹرسا ئیکلوں کی عالمی مارکیٹ میں بھرپور امکانات سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ اس اہم پیش رفت کو سراہتے ہوئے سابق چیئرمین پاپام عبدالرحمن عزیز نے کہا کہ ایسے وقت میں جبکہ ملک کو زرمبادلہ کے سنگین بحران کا سامنا ہے۔ ایکسپورٹ کے شعبہ میں کامیابی نے پاکستان کے آٹو سیکٹر کیلئے امید روشن کی ہے۔ موٹرسائیکل انڈسٹری کو اہم برآمدی شعبہ قرار دیا جائے تاکہ پاکستان کی برآمدات میں تنوع لایا جاسکے۔ پاکستان ان چند ملکوں میں شامل ہے جہاں موٹرسائیکل کے انجن مکمل طور پر ملکی سطح پر ہی تیار کیے جارہے ہیں اور یہ خوبی ایکسپورٹ کیلئے پاکستان کی مسابقتی صلاحیت کو بہتر بناتی ہے۔ روبا ٹیکس مینوفیکچرنگ کے زین شارق کے مطابق موٹرسائیکل کی ایکسپورٹ میں ہونے والی اس اہم پیش رفت کو برقرار رکھنے کیلئے انڈسٹری کو مستحکم پالیسی کی ضرورت ہے تاکہ ایکسپورٹ کی مارکیٹ میں پاکستان کا نفوذ بڑھایا جاسکے۔ درآمدت پر قدغن جیسے اقدامات سے پالیسی میں مصنوعی مداخلتوں اور کوٹہ سسٹم سے ایکسپورٹ میں تنوع کی کوششیں متاثر ہوسکتی ہیں۔
جے کے جے کے شہریار قادر نے کہا کہ موٹر سائیکل انڈسٹری کیلئے انٹرنیشنل مارکیٹ میں اعتماد برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ معیار اور ڈیلیوری شیڈول کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے۔ پاکستان کا ایکسپورٹ مارکیٹ میں نفوذ بڑھانے کیلئے مسابقانہ قیمت اور پرزہ جات کی بروقت دستیابی ناگزیر ہیں۔ ایک ایسے ماحول میں جبکہ خام مال کی درآمد پر پابندیاں عائد ہوں موٹرسائیکل پرزہ جات بنانے والوں کیلئے ایکسپورٹ انڈسٹری کی معاونت مشکل ہوگئی ہے۔ درآمدی مال کی کلیئرنس کے بارے میں غیریقینی کی وجہ سے حال ہی میں پاکستان کو ملنے والا ایک کروڑ ڈالر کے پرزہ جات کی ایکسپورٹ کا آرڈر منسوخ کردیا گیا اور یہ آرڈر چینی وینڈرز کو منتقل کردیا گیا۔ ابھرتی ہوئی برآمدی منڈیاں اس طرح کی سہولت کی متحمل نہیں ہوسکتیں کہ برآمد کرنیو الا ملک جب چاہے ایکسپورٹ کرے اور جب چاہے معطل کردے۔ ایسا ملک جو برآمدات کیلئے یقینی حالات نہ رکھتا ہو جلد ہی علاقائی مسابقت کھو دیتا ہے۔ دنیا بھر میں حکومتیں انجینئرنگ کے شعبہ کو اہمیت دیتی ہیں اور ایکسپورٹ مارکیٹ میں اعتماد قائم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ برآمد کنندگان نے پالیسی میکرز پر زور دیا کہ مستقبل میں ایکسپورٹ کے آرڈرز منسوخ ہونے سے روکنے کیلئے موٹر سائیکل اور متعلقہ پارٹس انڈستری کو بنیادی اشیاء کی فہرست میں شامل کیا جائے۔ انجینئرنگ سیکٹر کو ترجیح دے کر حکومت مقامی سطح پر معاشرتی مسائل کی شدت کم کرسکتی ہے بلکہ برآمدات کے نئے ذرائع اختیار کرکے زرمبادلہ کے حصول کو آسان بناسکتی ہے۔