لاہور(نیوزرپورٹر)جنرل کیڈر ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر اور پبلک ہیلتھ کنسلٹنٹ ڈاکٹر مسعود شیخ نے مرگی سے بچاؤکے حوالے سے سٹی ہسپتال لاہور میں منعقدہ پبلک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرگی کو بھوت پریت ،بدروحیں یا سایہ سمجھ کر مریض کو پیروں ، فقیروں کے ٹوٹکوں کی نذر نہ کریں۔ بر وقت تشخیص اور ادویات سے مرگی کا مریض بالکل نارمل زندگی گزار سکتا ہے۔ مرگی کے دورہ کے دوران مریض کو بائیں جانب لٹائیں۔ منہ میں موجود اشیا نکال دیں۔ قمیض اور کالر کے بٹن کھول دیں۔ منہ میں پنسل یا کوئی چمچہ ڈالیں تاکہ زبان زخمی ہونے سے محفوظ رہے۔ مریض کو دورہ کے دوران کسی ہوا دار مقام پر منتقل کیا جائے۔ اگر مرگی کا دورانیہ 5 منٹ سے زیادہ ہو ، دورہ ختم ہونے کے باوجود مریض حوش میں نہ آئے ایک دورہ کے بعد دوسرا دورہ پڑ جائے، مریض حاملہ ہو یا ذیابیطس کا شکار ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ ڈاکٹر منیر غوری، ڈاکٹر شہباز نے کہا کہ مرگی کا حملہ بچوں اور عمررسیدہ افراد میں زیادہ ہوتا ہے۔ سر پر چوٹ لگنا، دماغ کی رسولیاں، گردن توڑ بخار اور فالج کے حملہ کے بعد مرگی کے امکانات زیادہ ہو سکتے ہیں۔ جن بچوں میں پہلے 5 سالوں میں بخار کے ساتھ جھٹکے لگتے ہوں ان میں مرگی کا مرض زیادہ دیکھا جاتا ہے۔ ڈاکٹر اسد عباس شاہاور ڈاکٹر رانا رفیق نے کہا مرگی کے مریض کو گاڑی چلانے، ہیوی مشین آپریٹ کرنے، اکیلے سوئمنگ کرنے، چھتوں اور زیادہ اونچائی پر اکیلئے جانے سے پر ہیز کرنا چایئے۔ اگر مریض کا علاج نہ کیاجائے تو دورہ کے دوران مریض اپنی ہڈیاں ٹروا بیٹھتا ہے۔ مرگی کا شکار حاملہ خواتین اپنے معالج سے رابطہ میں رہیں۔ حاملہ خواتین میں علاج کیلئے استعمال ہونے والی ادویات سے بچون میں ذہنی اور دماغی نقائص ہو سکتے ہیں۔مرگی کا شکار افراد میں نفسیاتی مسائل زیادہ ہوتے ہیں اور ان میں خودکشی کا رجھان بھی زیادہ دیکھا جاتا ہے۔