کراچی (کامرس رپورٹر) سائنس کے شعبے میں انعام یافتہ اور جامعہ کراچی کے شعبہ انٹر نیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز کے پروفیسر عطاء الرحمان نے کہا ہے کہ خیالات اور آئیڈیاز کا اشتراک جد ت کی طرف پہلا قدم ہے، اسٹیم سیل سائنس کے شعبے سے وابستہ چیلنجز کے بارے میں حوصلہ افزاء بات چیت کی جانب پیش رفت کے لیے بہترین مثال ہے،ان خیالات کا اظہار پروفیسر عطا ء الرحمان نے آغاخان یونیورسٹی میں اسٹیم سیل ریسرچ کے اشتراک سے پاکستان میں دوروزہ آٹھویں سالانہ سرجیکل کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب میں کیا، ان کا کہنا تھاکہ طب کے شعبے میں ،کانفرنس میں جرمنی، برطانیہ، پرتگال سمیت دنیا بھر کے پچاس سے زائد ممالک سے ماہرین شریک تھے۔ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد دنیا بھر کے ماہرین تعلیم، ریسرچ لیبارٹریز اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والی تنظیموں کے ماہرین کا احاطہ کرتے ہوئے طبی خصوصیات اور بنیادی سائنس کے درمیان تعاون کو فروغ دیناتھا۔ کانفرنس میں اسٹیم سیل ریسرچ کے میدان میں تازہ پیش رفت، چیلنجز اور مواقع پر توجہ مرکوز کی گئی اور سرجری کے لیے اس کے مضمرات پر توجہ مرکوز کی جس کا مقصد مہلک امراض، جیسے دل کی بیماریوں، فالج، جلنے، مختلف اقسام کے کینسر، ذیابیطس اور دیگر بیماریوں کے لیے جدید حل کو فروغ دینا ہے۔یونیورسٹی آف کیلیفورنیا اینڈ سان فرانسسکو میں ایلی اینڈ ایڈیتھ براڈ سینٹر آف ریجنریشن میڈیسن اینڈ اسٹیم سیل ریسرچ سے تعلق رکھنے والے پروفیسر آرنلڈ رچرڈ کریگسٹین نے پاکستان میں اسٹیم سیل ریسرچ کے آغاز پر آغا خان یونیورسٹی کی کوششوں کو سراہا اور آغا خان یونیورسٹی میں اسٹیم سیل سینٹر کے قیام کیلئے یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک پر فخر کا اظہار کیا۔آغا خان یونیورسٹی کی جمعہ ریسرچ لیبارٹری کے سائنٹیفک ڈائریکٹر پروفیسر اطہر انعام نے کانفرنس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ یونیورسٹی کی تاریخ کا ایک منفرد واقعہ تھا جس کا مرکز اسٹیم سیل ریسرچ کو مکمل طور پر لیبارٹری میں تیار کر کے اس کی طبی آزمائش کرنا تھا۔آغا خان یونیورسٹی میں سرجری کے سربراہ ڈاکٹر سلیم اسلام نے اس سلسلے میں درپیش مشکلات کے باوجود خطے میں سائنس کی بنیادی تحقیق کی اہمیت پر زور دیا۔ ڈاکٹر اسلام نے زور دے کر کہا کہ آغا خان یونیورسٹی اور پاکستان کی جانب سے اس قسم کی تحقیق کو جاری رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ ایک زبردست چیلنج پیش کرتی ہے اور انہیں چیلنجنگ کام کرنے کے لیے اپنے عزم پر ثابت قدم رہنا چاہیے۔