کوشش ہے نفرتیں ختم کرکے محبتیں بانٹوں، کامران ٹیسوری 

کراچی (کامرس رپورٹر) گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے  گزشتہ روز عالمی مشاعرے میں شرکت کی ، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اردو زبان پاکستان میں کلیدی اہمیت کی حامل ہے ، اسے برصغیر میں رابطہ کی زبان کہا اور سمجھا جاتا تھا،اور آج بھی اس کی وہی حیثیت اور اہمیت برقرار ہے، انہوں نے مزید کہا کہ بابائے قوم نے اس کی اہمیت محسوس کرتے ہوئے اسے پاکستان کی سرکاری زبان قرار دیا۔ انہوں  نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ نفرتوں کو ختم کرکے لوگوں میں محبتیں بانٹوں ،اور مجھے اس کے لئے آپ تمام کا تعاون اور مدد درکار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری دعا ہے کہ اس مشاعرے سے امن و محبت کا پیغام عام ہو ، اور اس سے اٹھنے والی خوشبوئیں کدورتیں دور کرنے کا سبب بنیں۔ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ اس مشاعرے کے انعقاد سے ہمارے شہر قائد کی رونقیں واپس لوٹ آئیں گی، انہوں نے مزید کہا کہ یہ مشاعرہ عالمی سطح پر ملک کا بہتر امیج پیش کرنے کا سبب بنے گا۔گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ کسی بھی قوم کا  ادب اس کے ماحول اور معاشرتی دکھ سکھ کا سچا ترجمان ہوتا ہے، لطیف سوچ کو اجاگر کرنے میں شاعروں اور ادیبوں نے ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ شاعری کا سماج کے ساتھ مضبوط رشتہ ہوتا ہے، اسی لئے ہر زمانے کے شاعر کے کلام میں اس کے ماحول کی جھلک نظر آتی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ساکنان شہر قائد کے زیر اہتمام عالمی مشاعرہ میں شرکت کے دوران کیا۔ تقریب میں پیرزادہ قاسم رضا صدیقی، محمود احمد خان ، حاجی رفیق پردیسی ، معروف شعرائے کرام اور سامعین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ گورنر سندھ نے گذشتہ 27 سال سے جاری تابندہ روایت کو اس سال بھی جاری رکھنے پر ساکنان شہر قائد کے منتظمین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ مشاعرہ ہماری تہذیب کی تابندہ و درخشندہ روایت ہے، اردو کے فروغ میں مشاعروں کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشاعروں کی روایت بھی اردو زبان جتنی قدیم ہے، میر تقی میر، خواجہ میر درد، مرزا غالب،ذوق، داغ، نے اردو کے حسن کو بڑھایا ، مومن،سودا، فانی، حسرت موہانی، حالی،نظیر اکبر آبادی سے اقبال تک تمام ہی شعرا نے اردو کو پروان چڑھایا ، جبکہ غزل، نظم ، قصیدہ اور مثنوی کے ذریعہ اردو کو فروغ حاصل ہوا ہے

ای پیپر دی نیشن