وزیراعلیٰ مریم نواز کا '' خدمت وژن''


عزم…… حامد حسین عباسی
Hamid777abbassi777@gmail.com

314 کے ایوان نے مسلم لیگ کو محبتوں اور اعتماد سے مرقع کر دیا۔ 23 فروری کو اراکین پنجاب اسمبلی کا حلف ہوا' اگلے روز ملک احمد خان اور ظہیر اقبال سپیکر اور ڈپٹی سپیکر منتخب ہوئے سوموار کی صبح پنجاب اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں اراکین نے قائد ایوان کا چناو¿ کیا۔ یوں مریم نوازشریف220 ووٹ لے کرباآسانی پنجاب کی پہلی وزیراعلی چنی گئیں۔بارہ کروڑ افراد کے صوبے پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلی بننا بہت بڑا اعزاز ہے۔ مریم صاحبہ کے پاس یہ بھی منفرد اعجاز ہے کہ ان کے والد میاں نواز شریف دو مرتبہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور تین مرتبہ وزیراعظم کے عہدہ جلیلہ پر فائز رہے۔ وطن عزیز کی تعمیر وترقی اور خوشحالی میں مسلم لیگ اور ان کے والد کا کلیدی کردارہے، یہی نہیں ان کے انکل میاں شہبازشریف نے وزیراعلی بن کراس عہدے کو نیا عوامی رنگ دیا ،ان کے انداز خدمت کو نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ملک بھی سراہا جاتارہا۔ چین' ترکی اور ملائیشیاءمیں ''شہباز سپیڈ'' کہہ کر خادم اعلی کی کارکردگی کو اچھے ناموں سے پکارا گیا۔نامزد وزیراعلی مریم نواز شریف نے صوبے میں پہلی ائیر ایمبولینس کا اجراءکرنے کا اعلان کر کے دنیا بھر کے سیاسی اور عوامی حلقوں کو سرپرائز دیا، یقیناً خدمت کے اس نئے انداز کو صوبے کی بہتری سے تعبیر کیا جارہا ہے۔پانچ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شاہکار سٹی' ری ڈیزائن ہیلتھ کارڈ' یوتھ کے لیے بلا سود قرضے' ماڈل وویمن پولیس اسٹیشن ' سیف سٹی' میرج اور ڈیتھ سرٹیفکیٹ گھر کی دہلیز پر ' کڈنی ' لیور' ہارٹ اور کیسز ہسپتال' سرکاری تعلیمی اداروں کی پبلک' پرائیویٹ پارٹنر شپ اور دیہات میں سیوریج سٹم کی درستگی اور صاف پانی کی فراہمی،۔ دیہات میں سیوریج' صاف پانی فراہمی کا بہت بڑا مسئلہ ہے۔ ہمیںپنجاب کے 297 حلقوں کو 297 ڈسٹرکٹ کے طور پر دیکھنا ہے' سیف سٹی پراجیکٹ تمام شہروں میں لیکر جانا ہے، محفوظ پنجاب پروگرام پر کام ' ماڈل ویمن پولیس سٹیشن بنانے ہیںاور ٹریفک نظام میں بہتری لانانئی حکومت کی ترجیحات قرار دی گئی ہیں۔عوام مریم نوازشریف اور ان کی ٹیم کو مبارک باد پیش کرتی ہے۔صوبہ پنجاب ایک عرصہ سے متحرک اور فعال وزیراعلی کا منتظر رہا۔ شہباز شریف کے بعد خیال تھا کہ عثمان بزدار اپنے عہدے سے انصاف کریں گے مگر وہ شہباز شریف کا ریکارڈ نہ توڑ سکے، تحریک انصاف کے وزیراعلی کی حیثیت سے ان کے پاس اپنی صلاحتیں منوانے کا بہترین موقع تھا مگر وہ خود کو اہل نہ ثابت کرسکے۔پانچ شہروں کو مثالی آئی ٹی ' ڈکلیئر کردینے سے صوبہ پنجاب کا ایک نیا انداز سامنے آئے گا یقیناً اس تعمیری قدم سے طلباء وطالبات کی راہنمائی کے نئے دروازے کھلیں گے۔وزیراعلی مریم نوازشریف نوجوانوں کو بلا سود قرضے دینے کا سلسلہ فوری شروع کرنا چاہتی ہیں یہ خوش آئندہ فیصلہ ہے۔ اس سے 90 لاکھ بیروزگار گریجویٹ کو عملی زندگی میں مدد ملے گی۔ بلا سود قرضے کی بجائے کیساتھ فراہمی روزگار کے دروازے کھولے جارہے ہیں۔یہ درست ہے کہ بیروزگاری اور مہنگائی نے ہر خاندان میں مشکلات کی فصل بو دی ہے۔مہنگائی اور مسلسل بے روزگاری کی وجہ ہے کہ ہمارے یہاں جرائم کی شرح بڑھ گئی۔ عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات میں سب سے زیادہ فریق نوجوان نظر آتے ہیں۔ ان حالات میں پاکستانی یوتھ کو قومی تعمیر سے منسلک کرنا بہت ضروری ہے۔ حکومت کی طرف سے قرضوں کا اجرا بہتر قدم ہے انشاء اللہ مریم نواز حکومت اس مسئلے کو بہت اچھے انداز سے ہینڈل کرے گی۔نئی حکومت سرکاری سکولوں کو پبلک اور پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے چلانے کی خواہش مند ہے۔ ایجوکیشن کمیونٹی کو قومی خدمت میں ساتھ رکھنا بہترین فیصلہ ہے ، صوبائی حکومت تعلیمی شعبے کی ترقی کے لیے پبلک و پرائیویٹ سیکٹر کے اشتراک کو ہر سطح پر اہمیت دیگی جس سے وطن عزیز کے اڑھائی کروڑ بچوں کو سکول ایجوکیشن سے منسلک کرنے میں مدد ملے گی۔ یہی نہیں صوبائی حکومت ٹیکس شرح میں کمی کرکے علم دوستی کا خواب پورا کرے گی۔ انشاءاللہ نئی حکومت نئے چیلنجز کا اچھے انداز سے سامنا کرے گی۔ صوبائی حکومت کے لیے پہلا چیلنج ماہ صیام میں بڑھتی ہوئی مہنگائی روکناہے، وزیر اعلیٰ اپنے پہلے امتحان میں سرخرو ہونگی، مقدس مہینے میں شہریوں کومصنوعی مہنگائی کے عذاب سے ہر صورت بچایا جائے گا۔
مریم نواز بحیثیت چیف آرگنائزر اس نظریاتی جدوجہد میں صرف اسی صورت میں کامیاب ہو سکتی ہیں جب وہ نظریاتی طور پر منظم ہوں اور دوسرے، تیسرے درجے کی نظریاتی قیادت پیدا کریں جو کہ یونین کونسل تک لیگ کو منظم کرے۔ نظریاتی جدوجہد کی کامیابی کے لیے نظریہ بنیادی عنصر ہے اور اگر ایک بار جھول یا کمپرومائز ہو جائے تو نظریاتی جدوجہد بڑھانا مشکل ہو جاتا ہے یہ اساسی اور نظریاتی جدوجہد مریم نواز اور مسلم لیگ کا اصل امتحان ہے۔ نظریاتی جدوجہد کے ساتھ ساتھ اب ان کو گورننس بھی بہتر کرنا ہو گی جس کا مریم نواز کو موقع ملا ہے جس کا ان کو ادراک بھی ہے۔ جب تک گورننس میں نتائج نہیں دکھائے جائیں گے، مطلوبہ عوامی سپورٹ میسر نہیں ہو سکے گی۔مریم نوازپنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خاتون وزیر اعلیٰ منتخب ہونے جا رہی ہے۔ عوامی شعور، جمہوریت اور عوامی حق حاکمیت سے ہی اجاگر ہوسکتا ہے۔اس لیے سیاسی شعور کو سیاسی عملداری میں ڈھالنا اہمیت کا حامل ہے۔یہ سب کچھ تنظیمی صلاحیتوں سے ہی ممکن ہے الیکشن میں کامیابی سے مراد زیادہ انتخابی حلقوں میں فتح حاصل کرنا ہے۔آخر میں نظریاتی سیاست کو نظریاتی امیدواران اور تنظیم کی ضرورت رہتی ہے جس کی بنیاد پر نظریاتی تحریکیں قائم رہ سکتی ہیں۔ مریم نواز کے سیاسی سفر میں ان کے سیاسی اتالیق سینیٹر پرویز رشید کا اگر ذکر نہ کیاجائے تو یہ زیادتی ہو گی۔ امید سحر سے نوید سحر کی جدوجہد میںان کا کردار کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ آج یقینا ًمریم نواز شریف کی شکل میں پاکستان کو ایک تعلیم یافتہ اور بین الاقوامی اپروچ کی حامل لیڈر شپ مل چکی ہے۔ امید واثق ہے کے نوجوان لیڈر شپ ملک پاکستان کی تقدیر بدلنے میں کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں کریں گی۔ انشاءاللہ نئی حکومت نئے چیلنجز کا اچھے انداز سے سامنا کرے گی۔ صوبائی حکومت کے لیے پہلا چیلنج ماہ صیام میں بڑھتی ہوئی مہنگائی روکنے کاہے، مریم نواز کو اپنے پہلے امتحان میں کامیاب ہونا ہے۔

ای پیپر دی نیشن