”تکمیل شیخ الاسلام“

Jan 27, 2013

مراسلات

مکرمی! شیخ الاسلام ایک ایسا ٹائٹل ہے جس کی اتھارٹی دینی اورسیاسی دونوں معاملات پر مانی جاتی ہے۔ سلطنت عثمانیہ میں سلطان صرف وہی ہوسکتا تھا جس کو شیخ الاسلام نامزد کرتا تھا بعد میں بے شک سلطان ہی حاکم وقت ہوتا اور پھر شیخ الاسلام کو بھی سلطان ہی نامزد کرتا۔ طاہر القادری صاحب نے پہلے تو خود ہی اپنے آپ کو شیخ الاسلام کا لقب دے دیا اور اب اپنے عقیدت مندوں کو استعمال کرکے اور ان کا استحصال کرکے اپنے آپ کو مکمل شیخ الاسلام بنالیا ہے اور وہ پرانا تاریخی شیخ الاسلام والا اختیار حاصل کرلیا ہے جہاں سیاسی حکمران ان کی مشاورت سے نامزد ہوگا۔اگر ان کی پاکستان آمدسے لیکرڈراپ سین تک دیکھاجائے تو اس بات میں کوئی شک نہیں رہ جاتا کہ قادری صاحب کا اصل مقصد اپنی تکمیل تھی ناکہ اس درماں ماری قوم کی قسمت بدلنا۔ہمارے اس خطے میں بزرگان دین کی حد درجہ عزت و تکریم کو دینی فریضہ اور ادویات کا درجہ حاصل ہے۔ہمارے بزرگان دین نے ہر آسائش چھوڑ کر اور تمام مصلحتوں سے بالاتر ہوکر دنیاوی حکمرانوں سے مرعوب ہوئے بے غیر کفر اور اندھیرے میں ڈوبے ہوئے اس خطے میں وہ چراغ جلائے کہ یہ پورا خطہ اسلام کی روشنی سے منور ہوگیا ۔یہی وجہ ہے کہ داعیان اسلام سے ہماری عقیدت انتہائی حد کی ہوتی ہے اور ان کے فرمان کو اپنی نجات کا ذریعہ سمجھتے ہوئے ہم اپنی جان تک کی پرواہ نہیں کرتے ۔اس کا فقید المثال مظاہرہ ہمیں اس لانگ مارچ میں بھی دیکھنے کو ملا کہ جس میں طاہر القادری صاحب کے عقیدتمندوں نے اپنی دینی رہنماءکے حکم پر انتہائی ڈسپلن کی ایسی مثال قائم کی ، جس میں کافی لوگوں کیلئے سبق موجود تھا اور اسکی تقلید باقی پارٹیوں کے کارکنوں کو بھی کرنی چاہئے۔(چوہدری نثار احمد بورا)

مزیدخبریں