عالمی برادری بھارتی جنگی جنون، توسیع پسندانہ عزائم کا نوٹس لے: گول میز کانفرنس

اسلام آباد (ثناءنیوز) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد یعقوب خان نے کل جماعتی گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گول میز کانفرنس بلانے کا مقصد کنٹرول لائن پر بھارتی افواج کی بلا اشتعال گولہ باری سے پیدا ہونے والی کشیدگی، بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر مستقل باڑ کی تنصیب، بھارتی پولیس کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے اخبارات میں ایٹمی، کیمیائی اور جراثیمی حملے سے بچاﺅ کے اشتہارات کی اشاعت سے کشمیری عوام میں خوف و ہراس پھیلانے، بھارتی وزیر داخلہ کی طرف سے انتہا پسند ہندوں کے دہشتگردی کے کیمپوں کے انکشاف اور بھارتی حکمرانوں کے جنگی جنون پر مبنی دھمکی آمیزبیانات کے حوالے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور و خوض کرتے ہوئے کشمیری قوم مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا ہے۔ بھارت کے یوم جمہوریہ پر کشمیری قوم یوم سیاہ منا رہی ہے جس کا مقصد عالمی برداری کو بھارت کا غیر جمہوری گھناونا چہرہ دکھانا ہے۔ کشمیری بھارت کے جابرانہ تسلط کو مسترد کر تے ہیں۔ حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد کامیابی تک جاری رکھی جائے گی۔ کانفرنس سے مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان، چوہدری طارق فاروق، فیض احمد نقشبندی، الطاف وانی، میر عبدالمجید ملک، جسٹس (ر) عبدالمجید ملک، غلام رضا نقوی، عنایت اللہ شمالی، مولانا عنایت اللہ، مشتاق احمد ایڈووکیٹ، بیگم شمشاد عزیز، مسز نیئر ملک، مس عائشہ خان، ڈاکٹر توقیر گیلانی، غلام نبی نوشہری، فاروق رحمانی، غلام محمد صفی، مولانا سعید یوسف، فضل ربانی، محمد خالد رفیق، عارف کمال سابق سفیر، عبدالمجید میر، عبدالرشید ترابی، راجہ ذوالقرنین خان، سردار انور خان اور سپیکر قانون ساز اسمبلی سردار غلام صادق نے بھی خطاب کیا۔ سردار محمد یعقوب خان نے کہا کہ آپ بخوبی آگاہ ہیں کہ کنٹرول لائن کی دونوں جانب عوام خوف و ہراس میں مبتلا ہیں۔ اس پر بھارتی پولیس نے مقبوضہ کشمیر کے اخبارات میں ایک وہم اور مفروضے پر مبنی ایٹمی، کیمیائی اور جراثیمی حملے سے بچاﺅ کے اشتہارات شائع کرکے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ذہنی اذیت اور خوف میں مبتلا کر دیا ہے جو ایک نفسیاتی جنگی حربہ ہے۔ اور جام شہادت نوش کرنے والے فوجی جوانوں اور سویلین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ کشمیری عوام ہر آزمائش کی گھڑی میں اپنی بہادر مسلح افواج کے شانہ بشانہ ہوں گے۔ عالمی برداری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بھارت کے توسیع پسندانہ اور جنگی جنون پر مبنی اقدامات کا نوٹس لے۔ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت 7 لاکھ سے زیادہ فوج تعینات ہے۔ نہتے کشمیریوں کے خلاف جنگی جرا ئم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث فوجیوں کو مکمل استثنیٰ حاصل ہے۔ گمنام اجتماعی قبر یں دریافت ہو رہی ہیں۔ بڑی تعداد میں نوجوانوں کو لاپتہ کر دیا گیا ہے۔ ان واقعات اور حالات کا جائزہ لینے کے لیے ایک آزاد اور غیر جانبدار کمیشن تشکیل دیا جائے۔ بین الاقوامی مبصرین خصوصاً او آئی سی کے نمائندوں کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی دی جائے اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لئے اپنا نمائندہ مقرر کریں، کنٹرول لائن پر مستقل باڑ کی تنصیب بھی ایک قابل تشویش امر ہے جس کا مقصد کشمیریوں کے کنٹرول لائن کے آر پار آزادانہ نقل و حرکت کے حق کو ختم کرنا ہے۔ کل جماعتی گول میز کانفرنس کے اعلامےہ کے مطابق اگست 1947ءکو ریاست جموں و کشمیر کی جو جغرافیائی حدود تھیں، وہ ایک نا قابل تقسیم و حدت اور اقوام متحدہ کی فریم ورک کے تحت متنازعہ ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جموںکشمیر ایک کروڑ 80 لاکھ عوام کو حق خودارادیت ملنا ہے جس کا ان سے اقوام متحدہ کی قراردادوں میں وعدہ کیا گیا ہے۔ جنوبی ایشیاءمیں پائیدار امن و ترقی کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حتمی حل سے منسلک ہے، کشمیری عوام سہہ فریقی مسئلے کے اہم فریق ہیں جن کی موثر شمولیت کے بغیر مسئلہ کشمیر پر بامعنی پیشرفت نہیں ہو سکتی۔

ای پیپر دی نیشن