واشنگٹن (آن لائن) امریکی صدر اوباما کے نامزد وزیر خارجہ سینیٹر جان کیری کے سٹیٹ کمیٹی کے سامنے بیان کی مزید تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا ایبٹ آباد میں القاعدہ کے لیڈر اسامہ بن لادن تک امریکہ کو رسائی دینے میں پاکستان کے کردار کو اتنا نہیں سراہا گیا جتنا اس کا حق تھا، پاکستان کے لئے امریکی امداد میں کٹوتی ڈرامائی، ڈریکونین اور آہنی ہتھوڑے کے مترادف ہو گی۔ انہوں نے کہا افغانستان میں تیزی سے تبدیلی کا عمل رونما ہو گا اور امریکی فوجیوں کا 2014ء کی ڈیڈلائن سے پہلے ہی انخلا مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے اپنے بیان میں افغانوں کو یقین دلایا ان کے ملک میں امریکہ کا انسداد دہشت گردی مشن 2014ءکے بعد بھی جاری رہے گا گویا امریکہ جنگ زدہ ملک سے ہمیشہ کے لئے واپس نہیں جائے گا۔ جان کیری کو وزیر خارجہ کے عہدے پر اپنے تقرر کی توثیق کے لئے سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے ارکان کے تندوتیز سوالوں کا سامنا کرنا پڑا۔ کمیٹی کے نئے رکن ری پبلکن سینیٹر رینڈ پال نے ان سے یہ تجویز نما سوال کیا تھا کہ اگر پاکستان اسامہ بن لادن تک رسائی میں مدد دینے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو رہا نہیں کرتا تو اس کے لئے امریکہ کی مالی امداد روک لی جائے۔ جان کیری نے ان سینیٹر کو صدر زرداری اور جنرل کیانی سے اس ایشو پر ماضی میں اپنی بات چیت کے بارے میں بتایا اور کہا انہوں نے پاکستانی قیادت کو باور کرایا تھا بہت سے امریکیوں کے لئے یہ بات ناقابل قبول ہے کہ جس شخص نے اسامہ بن لادن کا سراغ لگانے میں مدد دی تھی، وہ اس وقت پاکستانی جیل میں قید ہے۔ انہوں نے سینیٹر پال کو مخاطب ہو کر کہا انہیں اس طرف بھی توجہ دینی چاہئے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے معاملے میں پاکستانی کیا کہہ رہے ہیں۔ پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر آفریدی یہ بات نہیں جانتا تھا کہ وہ کیا کر رہا ہے اور وہ کس کو اپنا ہدف بنا رہا ہے۔ یہ تو اس نے اپنے لئے کام کیا تھا لیکن سینیٹر جان کیری نے خود بھی یہاں بات پوری نہیں کی اور یہ بات چھپانے کی کوشش کی کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو پاکستان میں غدار سمجھا جاتا ہے اور اسے ایک عدالت نے غداری کے جرم ہی میں تیس سال سے زیادہ قید کی سزا سنائی تھی۔