اسلام آباد (خبر نگار خصوصی/ ایجنسیاں) وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے ہفتہ کو پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا گذشتہ روز ملک میں موبائل فون بند کرنے سے کسی بھی جگہ پر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا اور نہ ہی کوئی دھماکہ اور نہ ہی کوئی ٹارگٹ کلنگ ہوئی۔ موبائل کمپنیوں کو کہا گیا ہے وہ بائیو میٹرک سسٹم لگائیں تاکہ دہشت گردی کا خاتمہ ہو سکے۔ اس کیلئے ان کو وقت دیا گیا ہے۔ آئندہ کوئی سم غیرقانونی طور پر جاری نہ کی جائے اس کیلئے تصدیق ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا ہمیشہ اپنے اوپر تنقید خندہ پیشانی سے برداشت کی، ملک میں عوام کو تحفظ فراہم کرنے اور سکیورٹی کو برقرار رکھنے کے لئے کسی قسم کا کمپرومائز نہیں کیا جائے گا، صوبوں کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کی جا رہی ہے، ہم ملک میں دہشت دی کے خاتمے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، ہمارے پانچ سالہ دور اقتدار میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بھرپور کوششیں کی گئی ہیں جس کے نتیجے میں سوات اور فاٹا میں حکومت کی رٹ قائم ہوئی۔ انہوں نے کہا آنے والے دنوں میں دباﺅ بڑھانے کیلئے دشمنوں کی جانب سے مزید حملوں کی منصوبہ بندی ہے کیونکہ حکومت کی مدت ختم ہونے میں دو ماہ رہ گئے ہیں۔ اس کیلئے صوبائی حکومتوں کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے کہ وہ حفاظتی اقدامات کو مزید موثر بنائیں۔ کراچی میں طالبان نہیں کچھ گروپ کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا لانگ مارچ پرامن طور طریقے سے ختم ہو گیا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے مذاکرات کے ذریعے لانگ مارچ ختم کیا، دہشت گردی کیخلاف ہماری جنگ جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا اب کوئی لانگ مارچ کر ے تو اس کا مقصد صرف اور صرف ملک میں انتخابات ملتوی کرانا ہو گا۔ انہوں نے کہا وفاق پر لازم ہوتا ہے صوبوں کی طرف سے جو بھی سکیورٹی کے حوالے سے مدد مانگی جائے اس کا احترام کیا جاتا ہے اور آئین اور قانون کے مطابق اس پر عمل کیا جاتا ہے۔ اے پی اے کے مطابق انہوں نے کہا کراچی، کوئٹہ، گلگت بلتستان میں ہونیوالی ہلاکتیں، طاہر القادری کا لانگ مارچ ، لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی اور بھارتی آرمی چیف کا بیان ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ تھا۔ اب کوئی بھی لانگ مارچ لایا تو واپس میری مرضی سے ہی جائے گا۔ ان کا کہنا تھا پشاور اور کوئٹہ میں حالات بہت جلد نارمل ہو جائیں گے تاہم دہشت گردوں کا واحد ٹارگٹ کراچی ہوگا۔ ہم اپنے تمام تر وسائل دہشتگردی کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کچھ لوگوں کا ایجنڈا ہے وہ ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ دشمن کی کوشش ہے کم سے کم افرادی قوت استعمال کر کے زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچائے۔ اطلاعات ملی ہیں دشمن ایک نئی منصوبہ بندی کر رہا ہے جسے جلد بے نقاب کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کراچی، کوئٹہ اور گلگت میں ہونیوالے واقعات میں طالبان کا کوئی کردار نہیں۔ ان کا کہنا تھا ہم نے طاہر القادری کو گرفتار کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا تھا۔ لانگ مارچز اور دھرنوں پر سکےورٹی پر بے شمار وسائل لگتے ہیں۔ اب کوئی آیا تو میری مرضی سے ہی واپس جائے گا۔ انہوں نے کہا غیر قانونی سمیں ملک بھر میں دہشت گردی کےلئے استعمال ہورہی ہیں، ان کو بند کرنا ضروری ہے۔ یکم فروری تک صارفین سمیںرجسٹرڈ کرالیں۔ این این آئی کے مطابق انہوں نے کہا یو ٹیوب کھولنے اور بند کرنے میں ان کا کوئی کردار نہیں، ایک ہفتے کے اندر فلٹریشن سافٹ وئیر کے بعد یو ٹیوب کھول دی جائے گی۔