حکومتی وفد تحریک منہاج القرآن کے سرابرہ ڈاکٹر طاہر القادری سے مذاکرات کیلئے پہنچ گیا، وفد میں قمر زمان کائرہ، خورشید شاہ، امین فہیم، عباس آفریدی، افراسیاب خٹک اور بابرغوری بھی شامل ہیں۔ تاہم حکومتی ٹیم میں وفاقی وزیرقانون ڈاکٹر فاروق ایچ نائیک شامل نہیں ہیں۔ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذاکراتی ٹیم کو اخلاقی طور پر واپس نہیں بھیج سکتا، تاہم احتجاج کے ساتھ مذاکرات کروں گا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کے حوالے سے قانونی نکات پر ہونے والے مذاکرات کیلئے فاروق ایچ نائیک موزوں ترین آدمی تھے، اور ان کی عدم موجودگی پر احتجاج ریکارڈ کراوں گا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے بتایا کہ حکومتی وفد سے آئینی دلائل پر بات ہوگی۔
اس سے قبل تحریک ِمنہاج القرآن کےمرکز میں ڈاکٹر طاہرالقادری سے چوہدری شجاعت حسین نے ملاقات کی ، اس کے بعد ان کا کہنا تھاکہ ڈاکٹرطاہرالقادری اورحکومت کےدرمیان انتخابی اصلاحات سےمتعلق مذاکرات میں مثبت پیش رفت کی توقع ہے،،،ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیرقانون کی مذاکرات میں شرکت نہ کرنے سےمتعلق انہیں علم نہیں ہے پیپلزپارٹی کا صدر تو یہاں موجود ہے ،،،نئےصوبوں کی تشکیل سےمتعلق ایک سوال پرچوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ اگرپنجاب حکومت کوتحفظات ہیں تو ان سے ہی پوچھا جائے