لاہورمیں منہاج القرآن سیکریٹریٹ ماڈل ٹاون میں علامہ طاہرالقادری اورحکومتی ٹیم کے درمیان مذاکرات ہوئے جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتےہوئے ڈاکٹرطاہرالقادری کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں سولہ مارچ سے پہلے تحلیل کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔ جسکا اعلان آئندہ سات سے دس دنوں میں کردیا جائیگا۔ انکا کہنا تھا کہ انھیں چیف الیکشن کمشنر کی غیرجانبداری پر کوئی اعتراض نہیں تاہم چاروں صوبوں میں الیکشن کمشنر کی تقرریاں خلاف آئین ہے، جن کےخلاف سپریم کورٹ جا سکتے ہیں۔
طاہرالقادری نےکہا کہ الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں کی اہلیت جانچنے کیلئے تیس دن دیئے جائیں گے، نگران وزیراعظم اور وزرائےاعلیٰ کےنام اتفاق رائے سے طے کئےجائیں گے جسکی حتمی فہرست سے قوم کو آگاہ کیا جائیگا۔ انھوں نےکہا کہ الیکشن مہم کا باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے اسلئے شفاف اور منصفانہ انتخابات کیلئےقبل ازوقت اقدامات شروع ہوجانے چاہئےجس کیلئے سب سے پہلے وزیراعظم اور وزراء کے صوابدیدی فنڈز روک دیئےجائیں، حکومت کو چاہئےتھا کہ صوابدیدی فنڈز محصوص لوگوں کو دینےکی بجائےملکر بجلی اور گیس کےبحران پر قابو پائے۔
اس موقع پر گفتگو کرتےہوئے حکومتی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے وفاقی وزیراطلاعات قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں وقت سے پہلے تحلیل کردی جائیں گی اور دس دنوں میں الیکشن کی تاریخوں کا اعلان کر دیا جائے گا، انہوں نے کہا ہے کہ پہلی دفعہ جمہوری حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کو بھی فنڈز جاری کئے ہیں لہذا این ایف سی ایوارڈ کے بعد صوبے خود مختار ہیں اس لئے فنڈز کی تقسیم پر وفاقی حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل باسٹھ ، ٹریسٹھ پر عمل ہو گا اور نگران حکومت اس پر عمل درآمد کرانے کی پابند ہوگی۔