(سانحہ بلوچستان کے تناظر میں)
غم کے بادل وطن پہ پھر چھا گئے
لوگ لاشیں لئے راہ میں آگئے
جن کے پیارے جدا ہو گئے آج پھر
زخم پیاروں کے دل ان کے تڑپا گئے
اس قدر ڈھیل ظالم کو دی کس لئے
دلخراشی کے منظر وہ دوہرا گئے
کیا قصور ان کا تھا وہ تو معصوم تھے
ان ظالم ستم یہ کیوں ڈھا گئے
جن کو دعویٰ مسلمان ہونے کا ہے
دشمن دین بن کے وہ دکھلا گئے
احتجاج ان کا بھی‘ صبر کی انتہا
ٹھنڈ کچھ بھی نہیں غم جو وہ پا گئے
سر جھکا ہے میرا معافیوں کے لئے
قوم کو دشمن پھر تقسیم کرگئے
جان دے کے بھی میں شکر تیرا کروں
آج رومی کے جذبے جو کام آگئے
(ارومہ بٹ رومی لاہور)