اسلام آباد (آئی این پی) سیاسی مداخلت اور بیوروکریسی کی ہٹ دھرمی کی بدولت گذشتہ پانچ سال کے دوران زیرتعمیر کھربوں مالیت کے 150 ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار ہوگئے ‘ ترقیاتی منصوبے بروقت مکمل نہ ہونے کی وجہ سے سرکاری خزانے کو 500 ارب کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے‘ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبہ‘ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ‘ دریائے سندھ پر نشتر گھاٹ پل کی تعمیر‘ رائے کوٹ تا خنجراب روڈ‘ فیصل آباد تا ملتان موٹروے‘ رتو ڈیرو تا حضرو اور مکران کوسٹل ہائی وے اور کھچی کینال سمیت 150 ترقیاتی منصوبے 2017ء تک 1203 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہونا تھے مگر حکومتوں کی ترجیحات میں تبدیلی اور بیوروکریسی کی جانب سے فنڈز کے اجراء میں رکاوٹیں پیدا کرنے کے نتیجے میں مذکورہ منصوبوں کی لاگت 40 سے 50 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔ ’’آئی این پی‘‘ کو ملنے والی پلاننت اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویژن کی دستاویزات کے مطابق 2008ء سے 2013ء کے دوران 150 وفاقی ترقیاتی منصوبے شروع کئے گئے مگر ان میں سے کوئی بھی منصوبہ مکمل نہیں ہوسکا۔ مذکورہ ترقیاتی منصوبوں میں 2012ء میں دریائے سندھ پر راجن پور میں 5.459 ارب روپے کی لاگت سے پل تعمیر کرنے کا منصوبہ‘ 28.565 ارب روپے کی لاگت سے 2010ء میںشروع ہونے والا ملتان تا خانیوال موٹروے کی تعمیر کا منصوبہ‘ 2013ء میں 9 ارب روپے کی لاگت سے شروع ہونے والا پشاور ناردرن بائی پاس کی تعمیر کا منصوبہ‘ 2009ء میں 6.191 ارب روپے کی لاگت سے شروع ہونے والے ملتان رنگ روڈ کی تعمیر کا منصوبہ‘ 2002ء میں 10.442 ارب روپے کی لاگت سے شروع ہونے والا لیاری ایکسپریس وے کی تعمیر کا منصوبہ‘ 2009ء میں 15 ارب روپے سے شروع ہونے والا مکران کوسٹل ہائی وے کی تعمیر کا منصوبہ‘ 2011ء میں 7.675 ارب روپے کی لاگت سے شروع ہونے والے گوادر ایئرپورٹ کی تعمیر کے منصوبے سمیت وفاقی حکومت کے 150 ترقیاتی منصوبے جنہیں 2017ء تک مکمل ہونا تھا مگر تمام منصوبے تاخیر کا شکار ہوچکے ہیں۔
سیاسی مداخلت، بیورو کریسی کی ہٹ دھرمی 150 ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار، سرکاری خزانے کو 500 ارب نقصان کا خدشہ
Jan 27, 2014