لاہور (نامہ نگار) پولیس نے شیعہ شہریان پاکستان کے زیر اہتمام علامہ ناصر عباس کے قتل کے خلاف لوئر مال پر نکالی جانے والی ریلی پر دھاوا بول دیا اور 9 رہنمائوں و کارکنوں کو اٹھا کر تھانے لے گئی اور مظاہرہ منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج بھی کیا۔ پولیس نے 9 نامزد افراد سمیت 35 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا مگر بعد ازاں مجلس وحدت المسلمین کے رہنمائوں کے ڈی آئی جی آپریشنز رانا عبدالجبار کے ساتھ مذاکرات کے بعد گرفتار افراد کو چھوڑ دیا گیا ہے۔ شیعہ شہریان پاکستان کے زیر اہتمام علامہ ناصر عباس کے قتل کے خلاف کربلا گامے شاہ تا ناصر باغ احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کی قیادت کرامت عباس حیدری، وقارالحسنین نقوی، سید نورالمصطفیٰ قادری، چیئرمین سنی علما فورم علامہ اصغر عارف چشتی، میاں جمیل اختر ایڈووکیٹ، ڈاکٹر امجد حسین چشتی، سید نوبہار شاہ، سید رضا عباس نقوی، پیر ایس اے جعفری، ذاکر سہیل عباس لاڑکانہ، علامہ عمران عباس مظاہری نے کی۔ ریلی کے شرکاء نے ناصر باغ کے باہر احتجاجی دھرنا دیا۔ دھرنا کے شرکاء نے مطالبہ کیاکہ لاہور میں مسلسل ٹارگٹ کلنگ جاری ہے اور کسی ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ حکومت ناکام ہوچکی ہے لہٰذا پورے ملک میں فوج سے ٹارگٹڈ آپریشن کرایا جائے۔ پولیس نے جن افراد کو گرفتار کیا، ان میں علامہ سید وقار الحسنین نقوی، ڈاکٹر سید نور المصطفیٰ قادری، علامہ اظغر عارف چشتی، میاں جمیل اختر ایڈووکیٹ، پیر ایس اے جعفری، محمد امین، تصور علی، اللہ دتہ اور توقیر عباس شامل ہیں جنہیں مذاکرات کے بعد رات گئے چھوڑ دیا گیا۔