لاہور (سلمان عبدہ/ دی نیشن رپورٹ) شیخوپورہ میں مجوزہ گارمنٹ سٹی کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ ٹیکسٹائل برآمدات کا شیئر بڑھاکر یورپی منڈیوں تک فری مارکیٹ رسائی میں مددگار ثابت ہوگا۔ اس وقت یہ عالمی مارکیٹ کا 1.68فیصد ہے، امکان ہے کہ یہ شاید جی ایس پی پلس سٹیٹس کا پوری طرح سے فائدہ نہ اٹھا سکے کیونکہ جب یہ منصوبہ مکمل ہونا ہے پاکستان کو یورپی منڈیوں تک مفت رسائی کی نصف میعاد ختم ہوجائیگی۔ اس وقت 12بلین سے نصف تعداد میں روئی کی گانٹھیں پروسیسنگ کے بغیر بیرون ملک بھیجی جا رہی ہیں۔ پنجاب میں ایپرل پارک کا قیام ویلیو ایڈیشن میں اضافے کی جانب ایک قدم تھا۔ اس وقت 250 ٹیکسٹائل پراسیسنگ ملز 6 بلین روئی کی گانٹھیں تیار کر رہی ہیں جبکہ دیگر مہنگا خام مال ٹیکسٹائل پراسیسنگ کے بغیر بھیجا جا رہا ہے۔ بعض انڈسٹری سٹیک ہولڈرز نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا ہے کہ گارمنٹ یا ایپرل سٹی اچھا طویل المعیاد منصوبہ ہے مگر جہاں تک جی ایس پی پلس حیثیت کا تعلق ہے یہ گارمنٹ سٹی برآمدات میں اضافے میں مددگار بننے سے قاصر ہوگا۔ 10سال کی ڈیوٹی فری مارکیٹ تک رسائی کا نصف حصہ گزر چکا ہوگا۔ دوسری جانب اس سٹی سے روزگار کے مواقع میسر آئینگے۔ 600 مینوفیکچرنگ یونٹس سے دو لاکھ 34 ہزار ملازمتیں میسر آئیگی۔ 2.5 بلین ڈالر کی برآمدات ہونگی اسکا جی ڈی پی میں حصہ 7بلین ڈالر ہوگا۔