اسلام آباد/ لندن /سرینگر/ مظفر آباد (نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ)کنٹرول لائن کے دونوں اطراف سمیت دنیا بھر میں کشمیریوں نے گزشتہ روز بھارتی یوم جمہوریہ ہرسال کی طرح یوم سیاہ کے طور پر منایا ،کشمیریوں نے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے، جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی گئیں اور اقوام متحدہ کے مبصرین دفاتر میں جا کر یادداشتیں پیش کیں جن میں اقوام متحدہ پر زور دیا گیا کہ وہ کشمیر پر اپنی قرار دادوں کو عملی جامہ پہنائے۔اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی ہڑتال سے روزمرہ زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ۔سری نگر سمیت پوری وادی میں مکمل ہڑتال کئی گئی تمام کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے، بینک اور دفاتر بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی ۔ بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات تھے ۔دارالحکومت سرینگر میں اضافی دستے تعینات کئے گئے تھے۔ سری نگر شہر فوجی چھائونی میں تبدیل ہوگیا۔ بخشی سٹیڈیم جہاں بھارتی یوم جمہوریہ کی تقریب منعقد ہونا تھی کو بھارتی فوج نے دو روز قبل ہی تحویل میں لے رکھا تھا جبکہ سٹیڈیم کے آس پاس کے علاقوں میں مکان کی چھتوں پر بھارتی فوج نے پوزیشنیں سنبھال رکھی تھیں۔سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کے باوجود مختلف مقامات پر حریت پسندوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے ،جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی گئیں اور دھرنے دیئے گئے جبکہ مکانات اور بڑی عما رتوں پر سیاہ پرچم لہرائے گئے۔ علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک اور شبیر شاہ سمیت تمام حریت قائدین کوگھروں میں نظر بند کردیا گیا تھا۔کئی مقامات پر کشمیری مجاہدین نے بھارتی فوج پر حملے بھی کئے۔کشمیریوں نے لال چوک سے اقوام متحدہ کے مبصر دفتر کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی تاہم بھارتی فوج نے احتجاجی مظاہرین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے پھینک کر انہیں منتشر کر دیا جس سے کئی افراد زخمی ہوگئے جبکہ درجنوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔ حریت قائدین نے اپنے بیانات میں کہا کروڑوں کشمیریوں کے حقوق غضب کرنے اور حق خوداردایت سے انکار کرنے والے بھارت کو جمہوری ملک کہلانے کا کوئی حق نہیں، کشمیری عوام اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں اور مناتے رہیں گے۔آزاد کشمیر میں بھی بھارتی یوم جمہوریہ یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔ ریاست بھر میں آزاد کشمیر کے وزیراعظم چودھری عبدالمجید کی اپیل پر تمام ضلعی اور تحصیل صدر مقامات پر احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئی۔ مظفر آباد میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے جبکہ لوگوں نے اقوام متحدہ کے مبصردفتر کی طرف مارچ کیا جہاں کشمیری قیادت نے ایک یادداشت پیش کی جس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون پر زور دیا گیا کہ وہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کو یقینی بنانے اور بھارتی جارحیت کوروکنے کے لئے مسئلے کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کو فوری عملی جامعہ پہنائے۔ یادداشت میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ صورت حال کا فوری نوٹس لیں۔ پاکستان سمیت دنیا کے دیگر مقامات پر بھی کشمیریوں نے بھارتی یوم جمہوریہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالیں۔ اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر میں کشمیری قیادت کا ایک سیمینار بھی منعقد کیا گیا۔آزاد کشمیر کے سابق صدر سردار انور خان نے سیمینار کی صدارت کی۔مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کے لئے مسئلہ کشمیر کافوری حل ناگزیر ہے۔عالمی برادری خطے میں اگر امن چاہتی تو مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کے مطابق حل کرنا ہوگا۔ اس موقع پر کشمیری قیادت نے حکومت پاکستان پر زور دیا کہ وہ بھارت کے ساتھ مذاکرات میں مسئلہ کشمیر کو سرفہرست ایجنڈا میں شامل کرے جبکہ کشمیر بارے مذاکرات میں کشمیر کی حقیقی لیڈر شپ کو بھی مذاکرات میں شامل کیا جائے۔ لندن، برسلز سمیت یورپی ممالک اور امریکہ میں مقیم کشمیریوں نے بھی بھارتی ہائی کمشن کے سامنے بھی احتجاجی مظاہرے کئے اور لندن میں بھارتی ہائی کمشن کو ایک یادداشت پیش کی جس میں بھارتی منموہن سنگھ پر زور دیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں سے کئے گئے وعدے پورے کریں۔ موبائل اور انٹرنیٹ سروس کی بندش کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی لوگوں کو بھارت مخالف مظاہروں سے روکنے کے لئے تمام بڑے شہروں اور قصبوں میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام سیمینار میں آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت نے پاکستان اور بھارت پر واضح کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی ایسا حل قبول نہیں کیا جائے گا جو کشمیریوں کی قربانیوں اور جدوجہد کا عکاس نہ ہو۔ کشمیری قیادت نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے مذاکرات کا آغاز کرائے ۔ اقوام متحدہ کے بغیر دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو گا ۔ حریت کانفرنس کے دفتر میں ہونے والے سیمینار میں آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر ، آزاد کشمیر کے سینئر وزیر چودھری یاسین ، جموں کشمیر پیپلزپارٹی کے قائد سردار خالد ابراہیم، جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے شعبہ خارجہ امور کے چیئرمین مولانا غلام نبی نوشہری ، حریت رہنمائوں محمد یوسف نسیم ، غلام محمد صفی ، محمد فاروق رحمانی ، عبدالمجید میر ، اشتیاق حمید ، ایڈووکیٹ پرویز احمد ، حاجی محمد سلطان ، عدیل مشتاق وانی ،عبداللہ گیلانی ،الطاف حسین بٹ ، لبریشن فرنٹ کے رہنما رفیق ڈار ، مسلم کانفرنس کے رہنما عبدالرزاق ، کشمیر فورم کے جاوید ترابی ، راجہ بشیر عثمانی ، اطہر مسعود وانی اور جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے نائب امیر نورالباری نے بھی خطاب کیا۔ دوسری طرف 65ویں یوم جمہوریہ کے موقع پربھارت بھر میں خصوصی تقریبات منعقد کی گئیں۔ مرکزی تقریب دارالحکومت نئی دلی کے راج پتھ گراؤنڈ میںہوئی جس میںمہمان خصوصی جاپانی وزیراعظم شنزو ایبے، بھارتی صدر پرناب مکھر جی، وزیر اعظم من موہن سنگھ، سونیا گاندھی سمیت سیاسی و فوجی حکام شریک ہوئیں۔ بھارتی صدر پرناب مکھر جی نے راج پتھ میں قومی پرچم کو سلامی دی، اس موقع پر قومی ترانہ بھی پیش کیا گیا۔ اس موقع پر میزائلوں اور دیگر ہتھیاروں کی نمائش بھی کی گئی۔ بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر 127 شخصیات کو قومی اعزازات سے بھی نوازا گیا جن میں 27 خواتین اور 10 غیر ملکی بھی شامل ہیں۔