لاہور (معین اظہر سے) پنجاب میں گندم کی وافر مقدار موجود ہونے کے باوجود سیاسی اور انتظامی فیصلوں میں سستی کی وجہ سے آٹے کی قیمت میں اضافے کے امکانات میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس پر پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت سے 23 ارب روپے گندم کی سبسڈی کے بقایاجات ادا کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ پنجاب میں سستی روٹی پراجیکٹ کی سبسڈی کے پیسے بھی محکمہ خوراک کو فراہم نہیں کئے گئے۔ محکمہ خوراک نے بنکوں کے 195 ارب روپے کے بقایا جات دینے ہیں مارک اپ کی وجہ سے بقایا رقم میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق موجودہ مالی سال کے دوران گندم کی سبسڈی کیلئے 15 ارب روپے رکھے گئے لیکن ابھی تک 4 ارب 77 کروڑ کی سبسڈی فراہم کی گئی ہے محکمہ خوراک نے کیس بھجوایا ہے کہ اکنامک کوارڈینیشن کونسل کے فیصلے کے مطابق پنجاب 2.5 ملین میٹرک ٹن گندم کا کم از کم سٹاک رکھے گی جس پر محکمہ خورا ک نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کو 31 مارچ 2013ء کو پنجاب حکومت نے گندم کے سٹاک کے مارک اپ و سٹور چارجز کے 20 ارب 58 کروڑ مانگے تھے جس پر وفاقی حکومت نے اس وقت ایک ارب جاری کئے تھے۔ پنجاب حکومت نے بقایا جات کی وصولی کے لئے وفاقی حکومت کو لیٹر لکھ دیا ہے تاہم ای سی سی کی میٹنگ نے اب گندم کے سٹاک میں سے بیرون ملک بیچنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں کم از کم تین ماہ سے زیادہ کا عرصہ لگ جائے گا جس پر پنجاب میں گندم ہوتے ہوئے بھی مارک اپ کی ادائیگی، نئی گندم کی اپریل میں خریداری کے لئے بنکوں سے زیادہ سود پر قرضہ لینے پڑے گا جس کی وجہ سے آٹا مہنگاہونے کے علاوہ کوئی بھی راستہ نہیں رہے گا۔