لاہور (سید عدنان فاروق) محکمہ اوقاف کے افسران کی ملی بھگت سے قبضہ مافیا نے صوبے میں اربوں روپے مالیت کی سینکڑوں کنال وقف اراضی پر قبضہ کا انکشاف ہوا ہے جبکہ بعض زونل دفاتر کے ذمہ داران حاضر سروس ریٹائرڈ ساتھیوں کی سرپرستی کرتے ہیں ’’نوائے وقت‘‘ کو ملنے والی معلومات کے مطابق محکمہ کے ڈائریکٹوریٹ آف اسٹیٹ کی کارکردگی سب سے زیادہ خراب ہے جس کی واضح مثال اس شعبے کے پاس تو ناجائز قابضین کی فہرستیں موجود ہیں اور نہ ہی قبضہ کئے گئے رقبہ کی کوئی تفصیلات ہیں چندسال قبل محکمہ نے ایک رپورٹ مرتب کی جس میں بتایا گیا کہ اوقاف کی ایک ہزار کنال کے قریب اراضی پر قابضین موجود ہیں ، ماضی میں معاملہ کو ٹیک اپ کیا گیا لیکن اس پر کوئی فیصلہ کن اور ٹھوس کام نہ ہو سکا اور آج بھی اعلیٰ حکام کی عدم دلچسپی کے باعث اس پر تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی محکمہ کے پاس 76ہزار 625ایکڑ وقف اراضی کے علاوہ 14سو 3 وقف عمارتیں موجود ہیں ۔ وقف رقبہ میں 35ہزار 99ایکڑ رقبہ زرعی اور چالیس ہزار 628ایکڑ رقبہ ناقابل کاشت ہے۔ لاہور کے داتا دربار زون میں صرف7 وقف املاک اور بادشاہی مسجد کے زیر انتظام صرف ایک وقف املاک موجود ہیں محکمہ کا ایک بھی زون یا سرکل ایسا نہیں جہاں ناجائز قبضے نہ ہوں تاہم ڈی جی خان، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، ملتان، بہاولپور، راولپنڈی ناجائز قابضین کے حوالے سے سرفہرست ہیں ۔ لاہور میں باگڑیاں، بھوبتاں، جامع مسجد باہر والی ملتان روڈ، محمود بوٹی بند روڈ، شیخوپورہ سرکل اور قصور سرکل ناجائز قابضین کا راج ہے ۔ محکمہ اوقاف کے اعلیٰ افسران نے پنجاب حکومت کو اس حوالے سے آگاہ کیا ہے اور کہا ہے کہ مزارات، مساجد اور مدارس کے نام پر وقف اراضی واگذار کرانے کے لئے بیک وقت پنجاب بھر میں آپریشن کلین اپ کا آغاز کیا جائے لیکن اعلیٰ افسران اس سارے معاملے میں رکاوٹ بن گئے ہیں جس کے بعد ابھی تک یہ طے نہیں ہوسکا کہ محکمے کی کتنی اراضی پر قبضہ ہے ۔