بلاول کے کئی مطالبات تسلیم‘ مفاہمت کے ماہر زرداری نے پارٹی کو بچا لیا

لاہور (سید شعیب الدین سے) گذشتہ سہ ماہی میں افواہوں کا شکار رہنے والی پیپلز پارٹی جسے یہ خدشہ لاحق ہو گیا تھا باپ اور بیٹے کی باہمی چپقلش کے باعث ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائیگی لیکن اسے سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین مفاہمت کی سیاست کے ماہر آصف علی زرداری نے کمال دانشمندی سے بچالیا اور اپنے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کے بیشتر مطالبات تسلیم کرلئے۔ پیپلز پارٹی کو یہ خطرات اس وقت لاحق ہوئے تھے جب بلاول بھٹو پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں کے کامیاب دورے کے بعد خوش خوش واپس گئے اور پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس میں آنے کا وعدہ بھی کیا مگر پھر اچانک بلاول بھٹو لندن چلے گئے۔ انہوں نے یوم تاسیس میں شرکت کی نہ اپنی والدہ کی برسی کی تقریبات میں شریک ہوئے جس پر افواہوں کا ایک طویل سلسلہ شروع ہو گیا۔ باپ بیٹے کی چپقلش اور پارٹی کی ٹوٹ پھوٹ کی افواہیں گردش کرنے لگیں۔ یہاں تک بھی کہا گیا کہ بیٹا اپنے باپ کی شکل دیکھنے کا روادار نہیں۔ مخالفین نے ان افواہوں کو بڑھایا اور سندھ کے سابق وزیراعلیٰ ارباب غلام رحیم نے تو یہاں تک کہہ دیا۔ بلاول بھٹو جلد مسلم لیگ میں شامل ہو جائیں گے۔ اس دوران بینظیر بھٹو کی وصیت کے دوسرے حصے کی بازگشت بھی سنائی دی اور اسے پارٹی کے چند رہنماؤں نے درست بھی قرار دیا جس کے مطابق بلاول کی جگہ بختاور اپنی والدہ کی لاڑکانہ کی نشست سے الیکشن لڑیں گی جبکہ بلاول نواب شاہ سے الیکشن لڑیں گے۔ اسی وصیت کے بارے میں سیاسی حلقوں میں خاصی چہ میگوئیاں ہوتی رہیں۔ اس دوران آصف زرداری نے امین فہیم‘ خورشید شاہ اور شیری رحمان کو بلاول کو منانے کی ذمہ داری سونپی مگر تینوں کو لندن سے خالی ہاتھ مایوس لوٹنا پڑا۔ پھر مفاہمت کی سیاست کے قائل آصف زرداری خود بیٹے کو منانے پہنچے اور بالآخر اسے منا ہی لیا۔ اس ساری صورتحال کے بارے میں سابق صدر آصف زرداری کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا ایک باپ اور بیٹے کے درمیان کیا اختلافات ہو سکتے ہیں۔ میڈیا نے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ درحقیقت معاملہ صرف اتنا تھا بلاول بھٹو نے یوم تاسیس کنونشن میں شرکت کیلئے لاہور آنے کا اعلان کیا تھا۔ جب وقت آیا تو سکیورٹی کا کہنا تھا کہ باپ اور بیٹے کو ایک چھت کے نیچے اکٹھے نہیں ہونا چاہئے جس پر بلاول بھٹو لاہور نہیں آئے۔ اتنی سے کہانی تھی جس کا فسانہ بنا دیا گیا۔ اس سوال پر آصف زرداری کے رکن اسمبلی اور سینٹ کے الیکشن لڑنے کی خبریں گردش کرنے لگی ہیں۔ فرحت اللہ بابر نے کہا آصف علی زرداری 5 سال ملک کے صدر رہے ہیں۔ وہ خود قومی اسمبلی اور سینٹ کے ٹکٹ جاری کرتے ہیں وہ کیوں یہ الیکشن لڑیں گے۔ باخبر ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری جلد پاکستان لوٹیں گے اور پارٹی کی قیادت کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...