نئی دہلی (بی بی سی+ ایجنسیاں) بی بی سی کے مطابق اگرچہ بھارتی میڈیا صدر اوباما کے بھارتی دورے کو خاصی اہمیت دے رہا ہے لیکن چین اور پاکستانی میڈیا نے اوباما اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ’دوستی‘ کو ’سطحی‘ قرار دیا ہے۔ چینی ماہرین اور اخباروں کے خیال میں اوباما کے دورے کا مقصد بھارت کو چین کے خلاف استعمال کرنے کی ایک مزید کوشش ہے۔ چینی حکومت کے اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق بھارت اور چین کو یہ کہتے ہوئے خبردار کیا گیا ہے کہ ’وہ مغرب کے بچھائے جال میں نہ پھنسے۔‘ گلوبل ٹائمز نے لکھا ہے کہ بھارتی وزیراعظم اور امریکی صدر کے ایک دوسرے کے گلے ملنے کی بات بڑھا چڑھا کر دکھانے کے پس پشت میڈیا کی وہی فرسودہ ذہنیت کار فرما ہے۔‘ مضمون میں کہا گیا ہے کہ ’بندھے ٹکے اور ایک خط پر سوچنے کا طرز بن گیا ہے جس کی مغرب خوب تشہیر کر رہا ہے۔ واضح طور پر اس کا مقصد چینی ڈریگن اور بھارتی ہاتھی کو ایک دوسرے کا روایتی اور مستقل حریف بتانا ہے۔‘ گلوبل ٹائمز کے مطابق چین اور بھارت یہ نہیں چاہتے لیکن مغربی اثرات میں بھارت پھسلتا چلا جا رہا ہے۔ دیگر چینی میڈیا میں کہا گیا ہے کہ مودی اور اوباما صرف ظاہری طور پر ایک ساتھ ہیں کیونکہ دونوں رہنماؤں کے درمیان اب بھی کئی مسائل پر زبردست اختلافات برقرار ہیں۔ سنہوا نے مودی اور اوباما کی دوستی اور گرمجوشی کو ’سطحی‘ بتایا اور کہا ہے کہ دونوں ممالک کے بڑے رہنماؤں کے درمیان زبردست اختلافات ہیں۔ ’یہ ایک سطحی مصالحت ہے جسے ایک سودے کی طرح دیکھا جانا چاہئے کیونکہ اوباما کو بھارت کی ضرورت ہے تاکہ امریکی سیاست میں وہ اپنی کامیابیاں گنوا سکیں۔‘ مضمون میں کہا گیا ہے کہ ’اختلافات کی اتنی طویل فہرست کے ہوتے ہوئے بھارت کو پکا دوست بنانا اوباما کے لئے ٹیڑھی کھیر ثابت ہوگا۔‘ پاکستانی اخبارات نے بھارت سے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی منفی تصویر دکھانے کے لیے اوباما کے دورے کا استعمال نہ کرے۔ دوسری جانب بین الاقوامی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ امریکہ بھارت معاہدوں میں پاکستان کا اہم کردار ہوگا، ان معاہدوں میں پاکستان کا ذکر نہیں لیکن وسطی ایشیا میں مجوزہ تعاون کے لئے پاکستان کا اہم کردار ہو گا۔ ایشیا پیسفک اور بحیرہ ہند کے لئے امریکہ بھارت مشترکہ سٹریٹجک ویژن میں کہا گیا ہے کہ خطے کے معاشی انضمام کے لئے ہم تیز تیز ترین انفراسٹرکچر کنیکٹیویٹی اور معاشی ترقی کو اس طریقے سے فروغ دیں گے کہ جنوب مشرقی اور وسطی ایشیا میں روابط پیدا ہوں اس کے ساتھ ساتھ تیز ترین توانائی کی ٹرانسمشن اور عوام کے درمیان رابطے کے ساتھ ساتھ فری ٹریڈ کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ تجزیہ کاروں نے کہاہے کہ اوباما مودی دستاویز میں عوام سے عوام کے رابطے کا حوالہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات میں عرصے سے استعمال ہونے والی بنیادی اصطلاح سے لیا گیا ہے اس دستاویز میں مکمل رابط سازی کے لئے وسطی ایشیا کے خصوصاً ذکر سے صاف ظاہر ہے کہ پاکستان کا اس سلسلے میں اہم کردار ہو گا کیونکہ دستخط کرنے والے دونوں ذہنوں میں چین، ایران یا روس میں سے کوئی نام بھی نہ ہو گا۔بیان میں کہا گیا کہ دنیا کی بڑی جمہوریتوں کے سربراہوں کی حیثیت سے ہم ایشیا پیسیفک اور بحیرہ ہند کے خطے میں درمیان روابط سازی کے لئے اہم کردار ادا کریں گے۔