سانحہ ماڈل ٹاﺅن کیس، طاہر القادری اور انکے دونوں بیٹوں کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

Jan 27, 2015

لاہور ( اپنے نامہ نگار سے + خصوصی نامہ نگار) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری، ان کے دونوں بیٹوں حسن محی الدین اور حسین محی الدین، خرم گنڈاپور اور رحیق عباسی کو مسلسل روپوش رہنے پر اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کردیا۔ جج رائے ایوب مارتھ نے یہ حکم جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی جانب سے دی گئی درخواست پر جاری کیا۔ درخواست میں عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ تین مختلف مقدمات میں ملوث عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری ان کے دونوں بیٹوں سمیت پانچ افراد کے وارنٹ گرفتاری کے بعد مختلف مقامات پر چھاپے مارے تاہم وہ مسلسل روپوش ہیں انکے پولیس اشتہار جاری کئے جائیں۔ عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے مذکورہ ملزموں کو 25 فروری تک کے لئے نوٹس طلبی جاری کردیئے۔ دریں اثناءعوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے ترجمان نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو سیاست کےلئے استعمال کر کے انہیں ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ماڈل ٹاﺅن کے جس مقدمہ میں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی ہو رہی ہے اس میں 4میں سے تین لوگ اس وقت ملک میں موجود ہی نہ تھے۔ میاں شہباز شریف نے ڈاکٹر حسین محی الدین کو مقدمے میں ملوث نہ کرنے کی خود وضاحت کی اور اب ڈاکٹر طاہر القادری کے شامل ہونے کی خبریں بھی سن رہے ہیں۔ پنجاب حکومت کے دباﺅ اور پولیس کی معیت میں درج ہونے والے جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا حکمرانوں کی یہ بھول ہے کہ انہوں نے جس طرح فیصل آباد دہشت گردی کے واقعہ میں مرضی کی جے آئی ٹی بنا کر جو کلین چٹ حاصل کی ہے وہ اسی طرح کی کوئی چٹ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے حوالے سے بھی حاصل کر سکیں گے۔ ترجمان نے کہا کہ ہماری معزز عدالتوں سے استدعا ہے کہ وہ پولیس کے جھوٹے مقدمات کی سماعت کی بجائے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے مظلوموں کو انصاف دیں اور انصاف کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرائیں۔
اشتہاری قرار


مزیدخبریں